جرمنی میں فون کے ذریعے ادائیگیاں، دو سال میں تین گنا اضافہ
20 دسمبر 2025
یورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملک کے مرکزی مالیاتی ادارے بنڈس بینک کی طرف سے بتایا گیا کہ آن لائن شاپنگ کے وقت تو صارفین ڈیجیٹل ذرائع استعمال کرتے ہوئے مالی ادائیگیاں کرتے ہی ہیں، تاہم عام دکانوں اور شاپنگ سینٹرز میں خریداری کرتے ہوئے بھی صارفین کی زیادہ سے زیادہ تعداد اب نقد رقوم ادا کرنے کی بجائے اپنے اسمارٹ فونز یا اسمارٹ واچز کا استعمال کرتی ہے۔
جاپان، دن میں دو صرف گھنٹے اسمارٹ فون استعمال کرنے کی اجازت
اہم بات یہ بھی ہے کہ جرمن صارفین کا پےمنٹ کا پسندیدہ طریقہ کار ابھی تک کسی نہ کسی کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کا استعمال ہی ہے۔ مگر اسمارٹ فون یا اسمارٹ واچ کے ذریعے پے منٹ بھی اب ایک بہت مستعمل طریقہ بن چکا ہے۔
مالی ادائیگی کے اس طریقے میں بھی فون یا واچ میں محفوظ کردہ کریڈٹ کارڈ یا کسی نہ کسی بینک کا ڈیبٹ کارڈ ہی استعمال ہوتا ہے، تاہم جیب سے کارڈ نکالنے کی بجائے محض چند سیکنڈز میں فون یا گھڑی کے ذریعے پے منٹ کو اب جرمن صارفین بہت ترجیح دینے لگے ہیں۔
دو سال میں تین گنا اضافہ
بنڈس بینک کے اعداد و شمار کے مطابق 2022ء کی دوسری ششماہی میں دکانوں اور شاپنگ سینٹرز سے خریداری کرنے والے صارین میں سے صرف پانچ فیصد ایسے تھے، جنہوں نے ادائیگیوں کے لیے اپنے اسمارٹ فونز یا اسمارٹ واچز استعمال کی تھیں۔
پھر صرف دو سال کے اندر اندر 2024ء کی دوسری ششماہی میں ایسی پے منٹس کرنے والے جرمن خریداروں کی تعداد تین گنا سے بھی زیادہ اضافے کے ساتھ قریب 16 فیصد ہو چکی تھی۔
ڈرائیورلیس ٹیکسیاں اگلے برس لندن میں بھی، ویمو کا منصوبہ
مرکزی جرمن بینک کے تجزیے کے مطابق ملکی صارفین اسمارٹ فونز یا اسمارٹ واچز کے ذریعے ادائیگیوں کو اس لیے بھی بہت زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں کہ ایسی کسی پے منٹ میں اوسطاﹰ صرف 14 سیکنڈز لگتے ہیں۔
گوگل والٹ کیا ہے، پاکستان کو اس سے کیا فائدہ ہو گا؟
بنڈس بینک کے ڈیٹا کے مطابق گزشتہ برس کے اختتام پر جرمنی میں ادائیگیوں کے لیے استعمال ہونے والے مجموعی طور پر 196ایسے ملین کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ گردش میں تھے، جو سب کے سب مالیاتی خدمات مہیا کرنے والے جرمن اداروں کے جاری کردہ تھے۔
جرمنی میں موبائل فون کے ذریعے مالی ادائیگیوں کا بڑھتا رجحان
ان کارڈوں میں بیسیوں ملین کی تعداد میں ویزا اور ماسٹر کارڈ جیسی غیر ملکی کمپنیوں کے ایسے کارڈ بھی شامل تھے، جو جرمن مالیاتی اداروں کے ذریعے صارفین کو جاری کیے گئے تھے۔
ادارت: کشور مصطفیٰ