جرمن حکومت اور ملکی کار ساز صنعت کے مابین الیکٹرک کاروں کی خریداری پر دی جانے والی مشترکہ مالی اعانت بڑھانے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ اس منصوبے کی مدت میں بھی توسیع کر دی گئی ہے۔
اشتہار
جرمن حکومت اور ملکی کار ساز صنعت نے الیکٹرک گاڑیوں کی خریداری پر مشترکہ مالی اعانت بڑھانے کا اعلان اسی دن کیا ہے، جب جرمن کار ساز ادارے فوکس واگن نے اپنی نئی الیکڑک کاروں کی پیداوار شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
حکومت اور آٹو موبائل انڈسٹری کے مابین یہ اتفاق رائے پیر چار نومبر کی شام برلن میں ہونے والی'کار سمٹ‘ میں سامنے آیا۔ یہ اجلاس ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں بلایا گیا تھا۔
اس نئے معاہدے کے تحت چالیس ہزار یورو سے کم قیمت کی الیکٹرک کار حکومتی سبسڈی کو بڑھا کر چھ ہزار یورو کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں یہ چار ہزار یورو تھی۔اسی طرح اسی قیمت کی ہائبرڈ کار پر اب تین ہزار یورو کے بجائے ساڑھے چار ہزار یورو کی سبسڈی دی جائے گی۔
اسی طرح چالیس ہزار یورو سے زیادہ قیمت کی کار پر دی جانے والی سبسڈی میں پچیس فیصد تک کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ ساٹھ ہزار یورو سے زائد کی گاڑیاں اس منصوبے میں شامل نہیں کی گئی ہیں یعنی ان پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔
سبسڈی کی یہ تمام رقوم حکومت اور کار ساز صنعت مل کر برداشت کریں گے۔ اسی طرح رعایت دینے کی اس اسکیم کی مدت 2020ء سے بڑھا کر 2025ء تک کر دی گئی ہے۔
جرمنی کی بہترین کاریں، کتنی ہی یادیں جن سے جڑی ہیں
یہ گاڑیاں دیکھ کر کاروں سے محبت کرنے والے کسی بھی شخص کی آنکھیں بھیگ سکتی ہیں۔ فالکس ویگن سے بی ایم ڈبلیو اور اوپل سے مرسیڈیز بینز تک، جرمن کار ساز اداروں نے کئی شان دار ماڈلز تیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
ٹریبنٹ 601 (1964)
ٹریبنٹ سابقہ مشرقی جرمنی کے لوگوں کے لیے ویسی ہی تھی جیسی مغربی جرمنی میں فالکس ویگن بیٹل تھی، یعنی عام افراد میں مقبول۔ اسے تیار کرنا سستا تھا، کیوں کہ اس کی بیرونی باڈی پلاسٹک سے بنائی جاتی ہے۔ جب دیوارِ برلن گرائی گئی اور مشرقی جرمن سے تعلق رکھنے والے افراد نے دیگر علاقوں کا رخ کیا، تو یہ گاڑی بھی ہر جگہ دکھائی دینے لگی۔ اب بھی 33 ہزار ٹریبنٹ گاڑیاں جرمن سڑکوں پر دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Imago/Sven Simon
فالکس ویگن بیٹل (1938)
فالکس ویگن کا یہ سب سے بااعتبار ماڈل کہلاتا ہے۔ مجموعی طور پر اس کار کے 21 ملین یونٹس تیار کیے گئے۔ اسے دنیا کی سب سے مشہور گاڑی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، جو سن 1938 سے 2003 تک تیار کی جاتی رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فالکس ویگن ٹی ون (1950)
فالکس ویگن کی یہ کیمپر گاڑی جرمنی میں ’بُلی‘ کے نام سے بھی مشہور ہے اور اسے ہپی تحریک میں بہت شہرت حاصل ہوئی۔ فالکس ویگن ابتدا میں اس گاڑی سے خوش نہیں تھی، مگر اس کی فروخت پر کوئی فرق نہ پڑا۔ اب تک فالکس ویگن کی 10 ملین بسیں فروخت ہو چکی ہیں، جن میں سے ایک اٹھارہ لاکھ ٹی ون ماڈل کی گاڑیاں ہیں۔
تصویر: DW/M. Reitz
میسرشمِٹ کیبن اسکوٹر (1953)
تین پہیوں والی یہ ایروڈائنامکس گاڑی میسر شمِٹ نامی ہوائی جہاز بنانے والا ہی تیار کر سکتا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد اس ادارے کی پیداوار رک گئی تھی، مگر پھر کمپنی نے انجینیئر فرِٹس فینڈ کے ساتھ مل کر فلِٹسر کار متعارف کروائی۔ یہ پارٹنر شپ طویل المدتی نہیں تھی۔ میسرشِمٹ اس کے بعد دوبارہ جہاز سازی میں مصروف ہو گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Galuschka
مرسیڈیز تین سو ایس ایل (1954)
یہ کار ’گُل وِنگ‘ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے، وجہ ہے اس کے پروں کی طرح کھلتے دروازے۔ اس ریسنگ گاڑی کی وجہ سے مرسیڈیز ایک مرتبہ پھر حیرت انگیز طور پر موٹر اسپورٹس کھیل میں واپس آئی۔ اس گاڑی نے ریسنگ کے متعدد اہم مقابلے جیتے اور پھر سڑکوں پر دکھائی دینے لگی۔
تصویر: Daimler AG
بی ایم ڈبلیو اِسیٹا (1955)
یہ گاڑی تیز رفتار تو نہیں تھی، مگر سن 1955 سے 1962 تک بی ایم ڈبلیو نے اس سے مالیاتی استحکام حاصل کیا۔ یہ موٹر سائیکل کے انجن والی گاڑی کم قیمت اور کارگر تھی۔ اسے ببل کار کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ کسی فریج کی طرح سامنے سے کھلتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
گوگوموبائل (1955)
یہ چھوٹی گاڑی بھی گاڑیوں کو پسند کرنے والوں میں مقبول ہے۔ کمپنی کے مالک کے پوتے ’ہانس گلاز‘ کی عرفیت ’گوگو‘ کو اس گاڑی سے جوڑا گیا۔ دیگر چھوٹی گاڑیوں کے مقابلے میں گوگو میں چار افراد سوار ہو سکتے تھے۔ صرف ایک اعشاریہ چھ میٹر کی جگہ کی وجہ سے گو کہ ان افراد کو ذرا سکڑ کر بیٹھنا پڑتا تھا۔ اس گاڑی کو چلانے کے لیے صرف موٹرسائیکل چلانے کا لائسنس درکار ہوتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
پورشے نائن ون ون (1963)
پورشے کی نائن ون ون گاڑی کار سازی کی تاریخ کی سب سے زیادہ لمبے عرصے سے بنائی جانے والی گاڑی ہے۔ اس کے پیچھے قریب نصف صدی کی تاریخ ہے۔ یہ پورشے گاڑیوں کا ایک ٹریڈ مارک بن چکی ہے۔ گاڑی کی بناوٹ ایسی ہے کہ پورشے نائن ون ون فوراﹰ پہچانی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance//HIP
مرسیڈیز بینز 600 (1964)
اس گاڑی میں ٹیلی فون، ایرکنڈیشنر، فریزر ڈبہ اور دیگر لگژری سہولیات، ساٹھ اور ستر کی دہائی میں اسے سب سے لگژری گاڑی بناتے تھے۔ بہت سی مشہور شخصیات نے یہ گاڑی استعمال کی، جس میں پوپ سے جان لینن تک شامل تھے۔ جرمن حکومت کے لیے یہ کچھ مہنگی تھی، اس لیے وہ اہم مواقع پر اسے کرائے پر لیتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9 تصاویر1 | 9
اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے درکار بنیادی ڈھانچے کو وسیع کرنے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہی ہے کہ چارجنگ اسٹیشنز کی تعداد میں اضافہ وغیرہ۔ حکومت کے مطابق وہ اس مقصد کے لیے ساڑھے تین ارب یورو خرچ کرے گی۔ اعلان کے مطابق 2022ء تک مزید پچاس ہزار چارجنگ اسٹیشنز تعمیر کیے جائیں گے۔ آج کل یہ تعداد اکیس ہزار ہے۔ اسی طرح 2030ء تک حکومت ایسے اسٹیشنز کی تعداد ایک ملین تک کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
فوکس واگن نے اپنی ایک الیکٹرک کار کی تیاری شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ گاڑی 2021ء سے مارکیٹ میں دستیاب ہو گی اور اسے مشرقی جرمن شہر سوِکاّؤ کے پلانٹ میں تیار کیا جائے گا۔ فوکس واگن کے مطابق ہر سال تین لاکھ تیس ہزار تک کاریں بنائی جائیں گی۔