جرمنی میں انٹرنیٹ نگرانی میں توسیع کا پانچ سالہ پروگرام، ڈئر شپیگل
20 جون 2013
جرمن خبر رساں جریدے ڈئر شپیگل نے اپنی ایک حالیہ اشاعت میں اس امر کا انکشاف کیا کہ وفاقی خفیہ سروس بی این ڈی ملک میں انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کے عمل کو وسعت دینا چاہتی ہے اور اس مقصد کے لیے ایک ایسا پانچ سالہ پروگرام متعارف کرایا جائے گا، جس پر قریب 100 ملین یورو لاگت آئے گی۔
اس جریدے نے اپنی یہ رپورٹ امریکا میں ایڈورڈ سنوڈن نامی خفیہ ایجنٹ کی طرف سے بہت سی خفیہ معلومات کے حالیہ افشاء کے چند روز بعد شائع کی۔ ایڈورڈ سنوڈن نے اس بارے میں خفیہ حقائق میڈیا کو ریلیز کر دیے تھے کہ کس طرح امریکی حکومت انتہائی خفیہ پروگراموں کی مدد سے الیکٹرونک جاسوسی اور نگرانی کا کام کرتی ہے۔ یہ معلومات متعلقہ افراد کی ٹیلی فون گفتگو کے ریکارڈ اور انٹرنیٹ کے ذریعے رابطوں کی نگرانی کر کے حاصل کی جاتی ہیں۔
ڈئر شپیگل کی رپورٹ کے مطابق بی این ڈی ان اضافی مالی وسائل کی مدد سے نہ صرف اپنے ٹیکنیکل انٹیلیجنس ڈیپارٹمنٹ کے لیے مزید ایک سو ماہرین کی خدمات حاصل کرے گی بلکہ ساتھ ہی اس ادارے کی کمپیوٹنگ اور ڈیٹا سٹوریج کی صلاحیتوں میں بھی نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔ انتہائی باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس جریدے نے لکھا ہے کہ فیڈرل انٹیلیجنس سروس کو سو ملین یورو کی اضافی رقوم میں سے پانچ ملین یورو مہیا کیے جا چکے ہیں۔
جرمنی کے وفاقی خفیہ ادارے بی این ڈی کو قانونی طور پر یہ اجازت حاصل ہے کہ وہ دہشت گردی اور منظم جرائم کے خلاف جنگ میں جرمنی اور بیرونی دنیا کے مابین جملہ مواصلاتی رابطوں میں سے 20 فیصد تک رابطوں کی نگرانی کر سکتا ہے۔ اب تک اس ادارے کے پاس صرف اتنی تکنیکی صلاحیتیں اور سہولتیں موجود تھیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ پانچ فیصد کمیونیکیشن ٹریفک کی نگرانی کر سکتا تھا۔ مستقبل قریب میں اس شرح میں واضح اضافہ یقینی ہے۔
انٹرنیٹ جاسوسی کے لیے جن آن لائن رابطوں کی سب سے زیادہ نگرانی کی جاتی ہے، ان میں صارفین کی ای میلز، ٹیلی فون کالز اور فیس بک اور سکائپ پر کی جانے والی تحریری یا آڈیو ویڈیو گفتگو خاص طور پر اہم سمجھی جاتی ہیں۔ ڈئر شپیگل کے مطابق جرمنی کی قومی سرحدوں سے پار بی این ڈی اپنے لیے الیکٹرونک نگرانی کے عمل کو اتنی ہی کامیابی سے یقینی بنانا چاہتی ہے، جیسے کہ امریکا میں آن لائن نگرانی کی ماہر نیشنل سکیورٹی ایجنسی NSA کی طرف سے کیا جاتا ہے۔
اس سال اپریل میں جاری کیے گئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بی این ڈی کے اہلکار ہر سال صارفین کی کئی ملین ای میلز اور ٹیکسٹ میسیج پڑھتے ہیں۔ 2011ء میں یہ تعداد قریب 2.9 ملین رہی تھی، جن میں سے صرف 290 پیغامات سے انٹیلیجنس کے لیے اہم معلومات حاصل ہوئی تھیں۔ اس سے قبل 2010ء میں اس ادارے کے اہلکاروں نے صارفین کے قریب 38 ملین پیغامات پڑھے تھے۔
mm / ai (dpa)