ہالینڈ سے جرمن مارکیٹوں میں فروخت کیے جانے والے انڈوں میں مضر کیمیکل مواد کے ذرات پائے گئے ہیں۔ جرمنی کی کئی سپر مارکیٹوں نے ایسے انڈوں کو گوداموں میں منتقل کر دیا ہے۔
تصویر: Imago/Hollandse Hoogte
اشتہار
جرمنی میں مضر صحت انڈوں کے معاملے میں تحفظات سامنے آئے ہیں۔ ملک میں سستی اشیائے خوردونوش فروخت کرنے والے بڑے سلسلے آلڈی نے اپنے چار ہزار سے زائد اسٹورز پر سے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے تمام انڈے واپس گوداموں میں منتقل کر دیے ہیں۔
اس کی وجہ بیلجیم اور ہالینڈ سے جرمنی میں لائے جانے والے انڈوں میں ایک کیڑے مار دوا میں شامل زہریلے کیمیکل کی موجودگی ہے۔
اس بحران نے عارضی طور پر صارفین کو پریشان کر دیا ہے۔ تفتیشی ماہرین کا خیال ہے کہ انڈوں کے اندر کیڑے مار دوا کے ذرات کی منتقلی مرغیوں کے رہنے والے شیڈ کی صفائی سے ممکن ہے۔ ان شیڈوں کے اندر پیدا ہونے والے چھوٹے چھوٹے کیڑوں کو مارنے کے لیے جو اسپرے استعمال کیا جاتا ہے، اُس میں فیپرونل موجود ہوتا ہے جس کی انتہائی قلیل مقدار خوراک میں شامل ہو گئی۔ یہ خوراک بعد میں مرغیوں نے کھائی اور فیپرونل کی انہتائی معمولی مقدار انڈوں میں منتقل ہوئی۔
جرمنی میں کئی سپر مارکیٹوں نے انڈے فروخت کرنے کے بجائے انہیں گودام میں منتقل کر دیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/V. Jannink
انڈوں سے پیدا ہونے والی بحرانی کیفیت سے یورپی یونین بھی علیحدہ نہیں رہ سکی۔ ابھی کل تین اگست کو یورپی کمیشن نے صارفین کو یقینی دہانی کرائی ہے کہ ہالینڈ سے مہیا کیے جانے والے وہ انڈے مارکیٹ سے واپس اٹھا لیے گئے ہیں، جن میں انسانی جسم کو نقصان پہنچانے والا ایک کیمیکل فیپرونِل پایا گیا تھا۔ کمیشن نے مزید کہا کہ اب پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔
ہالینڈ کی جانب سے بدھ دو اگست کو ایک انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ ایسے انڈے مت خریدے جائیں، جن پر ایک مخصوص مہر لگ ہوئی ہے۔ یہ مضر انڈے ہالینڈ کے اٹھائیس اور جرمنی کے ایک پولٹری فارم پر پراسیس کیے گئے تھے۔ ڈچ حکام نے 180 پراسیسنگ فارمز کو بند کر دیا ہے اور ان کے انڈوں کا تجزیہ کیا جا رہا ہے۔
ہالینڈ کی پولٹری فارمز کی تنظیم نے بھی اعلان کیا ہے کہ اُن کے ملک کے انڈوں میں مضر کیمیکل موجود نہیں ہے۔
انڈوں سے نکلنے کی عجیب و غریب کہانیاں
خاص طور پر ایسٹر میں انڈے کا نام سنتے ہی ہمارے ذہن مرغیوں کے انڈوں کی طرف چلے جاتے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر چھپکلی سے لے کر ڈریگن تک کے بچے انڈوں سے نکلتے ہیں۔ ان انڈوں کی دلچسپ کہانیوں پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/dpa/ L. Webbink
افزائشِ نسل کا گولڈ میڈل
شتر مرغ زمین پر رہنے والا سب سے بڑا پرندہ ہے۔ مادہ شتر مرغ صرف ایک نر سے جنسی تعلق قائم کرتی ہے لیکن نر شتر مرغ متعدد سے تعلقات قائم کرتا ہے۔ ایک مادہ شتر مرغ زمین پر مشترکہ گھونسلا بنا کر کم از کم پندرہ انڈے دیتی ہے اور باقی مادہ شتر مرغ بھی اسی کی پیروی کرتی ہیں اور اس طرح ایک گھونسلے میں درجنوں انڈے جمع ہو جاتے ہیں۔ نکلنے والے بچوں کی پرورش سب سے پہلی مادہ اور نر شتر مرغ مل کر کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Wittek
انڈے کی وجہ سے سانس لینا مشکل
کیوی کو نیوزی لینڈ کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس کا شمار بھی پرندوں میں ہوتا ہے لیکن یہ اڑ نہیں سکتا۔ یہ دنیا کا وہ واحد پرندہ ہے، جو اپنے جسم کے لحاظ سے سب سے بڑا انڈہ دیتا ہے۔ اس کے انڈے کا وزن تقریباﹰ نصف کلو گرام ہوتا ہے اور تقریباﹰ مادہ کیوی کے سارے جسم کو گھیر لیتا ہے، یہاں تک کہ کیوی کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے بچے بہت جلد خود مختار ہو جاتے ہیں۔
جب بات مشکل سفر اور طویل انتظار کی آتی ہے تو انٹارکٹکا کے پنگوئن کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ اس کا شمار بھی پرندوں میں ہوتا ہے اور مادہ پنگوئن سال میں صرف ایک انڈہ دے سکتی ہے۔ اس کے لیے اسے کم از کم پچاس سے ایک سو بیس کلومیٹر کا سفر کر کے اس ’پنگوئن کالونی‘ تک پہنچنا پڑتا ہے، جہاں انڈہ دینے کے لیے حالات سازگار ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
نایاب انڈہ
ایلی فینٹ برڈ کو دنیا کا سب سے بڑا پرندہ تصور کیا جاتا ہے۔ اندازوں کے مطابق یہ تین میٹر لمبا اور اس کا وزن تقریباﹰ نصف ٹن ہوتا تھا۔ یہ پرندے تقریباً چار صدیاں پہلے دنیا سے ختم ہو گئے تھے۔ تاہم اس کا انتہائی متاثرکن ایک انڈہ سن 2015 میں دریافت ہوا تھا۔ یہ ایک مرغی کے انڈے سے تقریباﹰ دو سو گنا بڑا ہے۔ اس تصویر میں ایک کیوی کے ڈھانچے کا انڈے سے موازنہ کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
صرف پرندے ہی نہیں
عام حالات میں ہمارا اس طرف دھیان ہی نہیں جاتا کہ پرندوں کے علاوہ بھی درجنوں جانور انڈے دیتے ہیں۔ سانپ کا شمار بھی اسی قسم کے جانوروں میں ہوتا ہے۔ نر سانپوں کی اکثریت انڈوں والی جگہ چھوڑ دیتی ہے لیکن مادہ سانپ اس وقت تک انڈوں پر رہتی ہے، جب تک بچے پیدا نہیں ہو جاتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مشکل میں پھنسے کچھوئے
سمندری کچھوؤں کو موسمیاتی تبدیلیوں، غیر قانونی تجارت اور سیاحت کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں انڈے دینے کے لیے طویل سفر کرنا پڑتا ہے۔ یہ پانی سے باہر نکلتے ہیں اور ریتلے ساحلوں پر انڈے دیتے ہیں۔ لیکن اگر انہیں انسانوں، مصنوعی روشنی، آوازوں یا پھر رکاوٹوں کا سامنا ہو تو یہ بغیر انڈے دیے ہی واپس سمندر میں چلے جاتے ہیں۔
تصویر: Turtle SOS Cabo Verde
زمین کا عجوبہ
پہلی نظر میں میڈوائف ٹوڈ نامی یہ مینڈک شاید غیر متاثر کن لگے لیکن حقیقت میں یہ ایک عجوبہ ہے۔ اسے کوئی بیماری نہیں بلکہ اس کی کمر پر اس کے انڈے چپکے ہوئے ہیں۔ یہ اپنی نسل میں واحد قسم کا مینڈک ہے اور یہ ملاپ پانی میں نہیں بلکہ خشکی پر کرتا ہے۔ اس نسل کے نر مینڈک کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ انڈوں کو کہیں رکھنے سے پہلے تقریباﹰ تیس دن تک اپنی کمر پر اٹھائے رکھتا ہے۔