جرمنی میں سابق امریکی صدر باراک اوباما کے لیے غیر معمولی عزت اور محبت پائی جاتی ہے، جسے اوبامینیا کہا جاتا ہے۔ گزشتہ روز کولون میں منعقدہ ایک تقریب میں اوباما نے شرکت کی، جہاں ان کا ایک راک سٹار کی طرح استقبال کیا گیا۔
اشتہار
باراک اوباما نے کولون میں منعقدہ ’ورلڈ لیڈرشپ سمٹ‘ میں شریک پندرہ ہزار افراد سے خطاب کیا۔ سابق امریکی صدرکی تقریر کا موضوع بہتر سماج کے لیے جدوجہد، نسائیت، ماحولیاتی تبدیلی اور قیادت تھا۔ انہوں نے ان موضوعات پر اپنے خیالات کا بھرپور انداز میں اظہار کیا۔
سابق امریکی صدر نے اپنے خطاب میں موجودہ امریکی صدر یعنی ڈونلڈ ٹرمپ کا نام تو قطعاً نہیں لیا لیکن انہوں نے ضرورت کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ پر تنقید بھی کی۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر انہوں نے کہا کہ دلیل اور منطق کو نظرانداز کرنا جمہوریت کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ ان کے بقول ضرورت اس کی ہے کہ دوسرے افراد کا خیال کیا جائے اور ان کی زندگی میں جاری جدوجہد کا بھی احترام کرنا ضروری ہے۔ باراک اوباما نے اپنی تقریر میں کہا کہ امریکا کا صدر بننے کے لیے مثبت انا پسندی کو ہونا بہت ضروری ہے۔
ورلڈ لیڈرشپ سمٹ کا سلسلہ امریکا میں خاصا مقبول ہے اور اب جرمنی میں اس سلسلے کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ اس میں شرکاء کی توجہ کسی خاص مقصد کی جانب مبذول کرانا ہی مقررین کے لیے اہم ہوتا ہے۔
ان مقررین کا انتخاب مختلف شعبوں میں کمال حاصل کرنے والی شخصیات سے کیا جاتا ہے۔ جرمنی میں اس سلسلے کی غیر مقبولیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ سابق امریکی صدر کی تقریر کے بعد لوگوں نے ہال سے رخصت ہونا شروع کر دیا تھا۔
اپنی تقریر میں باراک اوباما نے خواتین اور اقلیتوں کو فیصلہ سازی میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اُن کی تقریر کے دوران ادا کیا جانے والے تنقیدی اور تیکھے جملوں پر تقریب میں شریک ہزاروں افراد تعریف کے اظہار کے طور پر زوردار انداز میں وقفے وقفے سے تالیاں بجاتے رہے۔
یہ امر اہم ہے کہ اس تقریب میں باراک اوباما کی آمد سے قبل کا ماحول راک کنسرٹ جیسا محسوس کیا گیا۔ ہر کوئی اسٹیج کے قریب پہنچ کر اپنے لیڈر کی تصاویر بنانے کی کوشش میں تھا۔ اس تقریب میں ہر عمر کے لوگ شریک تھے۔ ایک شخص نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ موجودہ نسل پر انتہائی زیادہ اثرات مرتب کرنے والی شخصیات میں سے ہیں اور یقینی طور پر وہ ٹرمپ کے مقابلے میں کہیں زیادہ دلچسپ اور ذہین شخصیت ہیں۔
اوباما کے رنگ تصاویر میں
پیٹ سوزا سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں وائٹ ہاؤس کے فوٹوگرافر تھے۔ ان کی بنائی ہوئی چند نایاب تصاویر میں باراک اوباما کے بطور امریکی صدر یادگار لمحات دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آسان رسائی
وائٹ ہاؤس کے انعام یافتہ فوٹوگرافر پیٹ سوزا نے کوسووو کے مہاجرین سے لے کر افغان جنگ تک کی تصاویر بنائی ہیں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے انہیں وائٹ ہاؤس کا سرکاری فوٹوگرافر مقرر کیا تو انہیں امریکی صدر کو انتہائی قریب سے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔
تصویر: Getty Images/The White House/P. Souza
لوگوں کا صدر
پیٹ سوزا کی اس تصویر میں صدر اوباما کو وائٹ ہاؤس کی آئزنہاور ایگزیکٹو آفس بلڈنگ کے کوریڈور میں ایک کسوڈین لارنس لپسکومب کے ساتھ مکے سے مکا ٹکراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کے شائع ہونے سے عام تاثر پیدا ہوا تھا کہ باراک اوباما بطور صدر عام لوگوں کے ساتھ بھی دوستانہ برتاؤ کرتے ہیں۔
تصویر: White House/Pete Souza
امریکی صدر دفتر کے پردے
امریکی صدر باراک اوباما کے دور صدارت کے آخری ایام کی ایک تصویر، وہ اوول آفس میں کھڑے ہیں۔ اس وقت منتخب ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس کی اندرونی تزئین و آرائش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اوول آفس میں رونق
پیٹ سوزا نے امریکی صدر اوباما کی جو تصاویر بنائی تھیں، اُس کے ایک مجموعے کا نام ’شیڈز‘ ہے۔ اوباما کے الیکشن جیتنے سے قبل سن 2008 میں انہوں نے ’ باراک اوباما کا عروج‘ کے نام سے بھی ایک کتاب شائع کی تھی۔ سن 2017 میں بھی پیٹ سوزا نے باراک اوباما کی تصاویر کا ایک مجموعہ شائع کیا۔ اُس میں سے ایک انتہائی یادگار تصویر۔
تصویر: Getty Images/White House/Pete Souza
جرمن چانسلر اور باراک اوباما
ایسی ایک تصویر پیٹ سوزا کے علاوہ نیوز ایجنسی روئٹرز کے فوٹوگرافر نے بھی کھینچی تھی۔ یہ جرمن شہر کریون میں جی سیون سمٹ کے دوران چانسلر میرکل اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان نجی ملاقات کے موقع کی ایک تصویر ہے۔ اس تصویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ چانسلر میرکل کے امریکی صدور باراک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کی صورت حال کیسی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Kappeler
صدر اوباما کا ایک یادگار لمحہ
پیٹ سوزا کا خیال ہے کہ امریکی صدر کی بنائی گئیں کئی تصاویر کے بارے میں یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کہ یہ کتنی اہم ہو سکتی ہے۔ یہی تصویر ظاہر کرتی ہے کہ یہ ایک نایاب لمحہ تھا جب ایک کم سن بچے کے آگے صدر اوباما جھکے ہوئے ہیں اور وہ ان کے سر کو ہاتھ سے چھو رہا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Pete Souza
The man behind the lens
باراک اوباما کی تصاویر بنانے والی شخصیت
پیٹ سوزا ایک ایوارڈ یافتہ فوٹوگرافر ہیں۔ انہوں نے باراک اوباما کے دورِ صدارت کے آٹھ برسوں میں مسلسل ان کی مصروفیات کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا۔ سوزا کے مطابق ان آٹھ برسوں میں صرف ایک دن علالت کی وجہ سے وہ فوٹوگرافی نہیں کر سکے تھے۔