جرمن شہر انگلوشٹڈٹ میں جرمن حکومت، کار ساز ادارے آؤڈی اور ایئربس نے مل کر اڑنے والی ٹیکسیوں کے ایک منصوبے پر آزمائشی بنیادوں پر کام شروع کر دیا ہے۔ شمالی شہر ہیمبرگ میں پہلے ہی اسی طرز کے ایک منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جلد ہی جرمن شہر انگلوشٹڈٹ کی فضاؤں میں اڑنے والی ٹیکسیاں دکھائی دینے لگیں گی۔ اس سے قبل ہیمبرگ شہر میں ٹرانسپورٹ کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا تھا۔
کئی دہائیوں تک اڑنے والی گاڑیاں فقط سائنس فکشن فلموں میں دکھائی دیتی تھیں، مگر جرمنی اس خیال کو عملی شکل دینے میں مصروف ہے اور اس کے لیے کارساز ادارے آؤڈی اور طیارہ ساز ادارے ایئربس کی مدد لی جا رہی ہے۔ باویریا میں انگلوشٹڈٹ کو ٹیکنالوجی کا مرکز قرار دیا جاتا ہے اور اسی لیے اسی شہر کو اس منصوبے کے آزمائشی بنیادوں پر آغاز کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
آؤڈی اور ایئربس کے نمائندوں، جرمن ٹرانسپورٹ وزیر آندریاس شوئیر، باویریا صوبے کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ ڈووتھے بیر اور انگلوشٹڈٹ کے میئر کرسٹیان لؤزیل نے اس سلسلے میں بدھ کو ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے تحت باویریا صوبے کے اس شہر میں پرواز کرنے والی ٹیکسیاں چلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مستقبل کی پرواز کرنے والی تصوراتی کار
00:53
آندریاس شوئیر نے کہا، ’’اڑنے والی ٹیکسیاں اب تک مستقبل کا ایک خواب کہی جاتی رہی ہیں۔ ان کی وجہ سے بالکل نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں، جن میں شہری علاقوں میں میڈیکل ٹرانسپورٹ جیسے امور شامل ہیں۔‘‘
مارچ میں جنیوا شہر میں ہونے والی ’پاپ اپ نیکسٹ‘ نمائش میں آؤڈی اور ایئربس پہلے ہی اڑنے والی گاڑیاں پیش کر چکی ہیں۔ تاہم انگلوشٹڈٹ میں ان دونوں کمپنیوں کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اس شہر کے لیے پہلے سے طے کردہ خیال کے بجائے کھلے دماغ سے نئے آئیڈیاز پر بھی کام کریں گے۔ شہر کی جامعات اور تحقیقی اداروں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس منصوبے میں حصہ لیں۔
جنیوا موٹر شو
جنیوا موٹر شو کو یورپ میں گاڑیوں کا سب سے بڑا شو قرار دیا جاتا ہے۔ اس شو میں جدید کاروں کے علاوہ اسپورٹس کاریں بھی رکھی جاتی ہیں۔ یہ نمائش پانچ سے پندرہ مارچ تک جاری رہے گی۔
تصویر: Ferrari
فیراری
اس نمائش میں فیراری کا ’وی ایٹ‘ ماڈل پہلی مرتبہ دنیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ 670 ہارس پاور (ایچ پی) والی اس کار کی رواں برس ستمبر سے پروڈکشن شروع کر دی جائے گی۔ یہ کار تقریباﹰ آٹھ سیکنڈ میں صفر سے دو سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی سپیڈ پر چلی جاتی ہے۔
تصویر: Ferrari
بی ایم ڈبلیو
بی ایم ڈبلیو کے ’الپائنہ بی 6 ایڈیشن 50‘ ماڈل کی صرف پچاس گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔ یہ ایک خصوصی ماڈل ہے اور کمپنی اپنے صارفین کو مخصوص نمبر پلیٹ کے ساتھ بیچے گی۔ یہ کار 330 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی قیمت کم از کم ڈیڑھ کروڑ روپے ہو گی۔
تصویر: Alpina
مرسیڈیز
مرسیڈیز نے اپنی کار ’سی ایل اے 45 اے ایم جی‘ کا نام شوٹنگ بریک رکھا ہے۔ اس کی قیمت کا آغاز تقریباﹰ چھیاسٹھ لاکھ روپے سے ہوتا ہے۔ اس کار کو خصوصی طور پر اسپورٹ کار جیسی شکل دی گئی ہے۔
تصویر: Daimler AG
نیسان انفینٹی
جاپان کے کار ساز ادارے نیسان کی طرف سے ’انفینٹی کیو ایکس 30‘ پیش کی گئی ہے۔ اس کار کی تیاری میں مرسیڈیز کی ٹیکنالوجی بھی استعمال کی گئی ہے۔ اسے بڑے کار ساز اداروں کے تعاون کی مثال قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Nissan
اوپل کورسا
یہ گاڑی کار ساز ادارے اوپل کی طرف سے جنیوا موٹر شو میں رکھی گئی ہے۔ کورسا او پی سی نامی یہ گاڑی 207 ہارس پاور کی ہے اور اپریل کے آواخر یا مئی کے شروع میں اسے مارکیٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔ اس کی قیمت کا آغاز تقریباﹰ اٹھائیس لاکھ روپے سے شروع ہوتی ہے۔
تصویر: Opel
رولس روئس
رولس روئس اپنے صارفین کو ’سرینٹی‘ نامی کار کے ذریعے ’امن کی پناہ گاہ‘ فراہم کرنا چاہتی ہے۔ یہ کمپنی اپنے صارفین کو کچھ منفرد پیش کرنا چاہتی ہے۔ اس کار کہ چھت پر ریشم کے ساتھ جاپانی ڈیزائن بنائے گئے ہیں۔
تصویر: Rolls-Royce
فولکس واگن (وی ڈبلیو)
خصوصی گاڑیوں کی فہرست میں کار ساز ادارے فولکس واگن کی ’گولف جی ٹی ڈی‘ نامی کار بھی شامل ہے۔ 184 ہارس پاور کی اس کار کو فیملی کار کہا جا رہا ہے اور تقریباﹰ سینتیس لاکھ روپے میں خریدی جا سکتی ہے۔
تصویر: VW
لائٹ کوکُون
کمپنی Edag کی طرف سے لائٹوں سے مزین اسپورٹس کار مارکیٹ میں پیش کی گئی ہے۔ اس کار کو لائٹ کوکُون کا نام دیا گیا ہے۔ نئے میٹریل سے تیار کردہ اس کار کو ماحول دوست قرار دیا جا رہا ہے اور یہ تھری ڈی پرنٹر سے تیار کی گئی ہے۔
تصویر: EDAG
میکلارن پی ون جی ٹی آر
نو سو ہارس پاور والی ہائبرڈ ماڈل کی یہ کار پورشے، فیراری اور میکلارن کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔ یہ کار ثابت کرتی ہے کہ گاڑیوں کی صنعت میں ابھی بہت کچھ کیا جا سکتا ہے۔ 660 کلو وزنی یہ کار 240 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے۔
تصویر: McLaren
9 تصاویر1 | 9
اس سے قبل ہیمبرگ شہر نے رواں ماہ کے آغاز پر ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ڈرون اور دیگر اڑنے والے ذرائع کا استعمال کر کے شہر میں ٹرانسپورٹ کی صورت حال کو بہتر بنائیں گے۔ ایئربس ہیمبرگ شہر کے اس منصوبے میں بھی شامل ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ جنیوا میں بھی ایسے ہی منصوبے پر کام ہو رہا ہے، جب کہ کہا جا رہا ہے کہ دبئی میں بھی اگلے ماہ سے اڑنے والی ٹیکسیاں فضا میں دکھائی دینے لگیں گی۔ بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں اگلے ماہ یورپی یونین کے اسمارٹ شہروں کے حوالے سے یورپی سطح کا ایک اجلاس منعقد ہو رہا ہے اور انگلوشٹڈٹ اپنا یہ منصوبہ اس اجلاس میں بھی پیش کرے گا۔