1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی میں اگلے سال کے شروع میں کورونا ویکسین کی قلت کا امکان

15 دسمبر 2021

جرمن حکومت کو اگلے برس کے اوائل میں کورونا ویکسین کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ وزارتِ صحت کے مطابق نئے سال کی پہلی چوتھائی میں لاکھوں خوراکوں کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔

Symbolbild I Großbritannien zeigt sich besorgt über die neue COVID-Variante
تصویر: Jeff J Mitchell/AFP

جرمنی میں اس وقت کورونا وائرس سے پھیلنے والی متعدی و مہلک بیماری کووڈ انیس کی سارے ملک میں چوتھی لہر پھیلی ہوئی ہے۔ ایسے میں ملکی وزارتِ صحت نے مدافعتی ویکسین کی لاکھوں خوراکوں کی ممکنہ کمی کا اظہار کیا ہے۔ اس قلت کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جرمنی میں حکومت کی جانب سے لوگوں کو بوسٹر یا ویکسین کی تیسری خوراک لگانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

یورپ میں کووڈ ویکسین کے خلاف مظاہروں کی حقیقت کیا ہے

ویکسین کی قلت

جرمن وزارتِ صحت کے بیان میں واضح کیا گیا کہ سن 2022 کے پہلے کوارٹر میں کووڈ انیس کے خلاف مدافعت فراہم کرنے والی ویکسین کی خوراکوں کی قلت ساٹھ ملین تک پہنچ جائے گی۔ اس قلت کا اظہار کاروباری حلقے پہلے ہی کر چکے ہیں۔

جرمنی کو اگلے سال کے شروع میں کورونا ویکسین کی لاکھوں خوراکوں کی کمی سامنا ہو سکتا ہےتصویر: Vichan Poti/picture alliance/Pacific Press

اب جرمن ریاستوں کے وزرائے صحت کے منگل چودہ دسمبر کے روز ہونے والے اجلاس کے بعد چھ کروڑ ویکسین (ساٹھ ملین) کی خوراکوں کی کمی کا بتایا گیا ہے۔

ہیلتھ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں اتنی بڑی تعداد میں ویکسین کی قلت اُس حکومتی بیانیے کی نفی کرتی ہے، جس میں کووڈ انیس بیماری کی چوتھی لہر کے کنٹرول کے عزائم کا اظہار کیا گیا ہے۔ ایسا بھی سوچا جا رہا ہے کہ اتنی زیادہ قلت کی صورت میں وبائی بیماری کی شدت بڑھ سکتی ہے اور ملک کے طبی مراکز کو شدید دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ویکیسین کی قلت کی ممکنہ وجوہات

اگلے سال پیدا ہونے والی ممکنہ ویکسین کی قلت کے حوالے سے جرمن وزارتِ صحت کے ترجمان نے بتایا کہ سن 2022 میں خریدی جانے والی ویکسین کی بیشتر خوراکیں سن 2021 کے آخری مہینے دسمبر میں وصول ہو گئی ہیں۔

چانسلر میرکل کی جرمن شہریوں سے آخری اپیل: ’وائرس کو سنجیدہ لیں‘

منگل کے روز ہونے والے ریاستی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں نئی جرمن حکومت کے وزیر صحت کارل لاؤٹڑباخ کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن کے لیے مطلوبہ مقدار میں ویکسین فراہم کرنے کے آرڈرز نہیں دیے گئے تھے۔ ایسا ہی خدشہ جنوبی جرمن ریاست باویریا کے وزیر صحت کلاؤس ہولٹشیک بھی بیان کر چکے ہیں۔

ویکسین کی قلت کو ختم کرنے کے حوالے سے جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ نے واضح کیا کہ وہ ویکسین بنانے والے دوا ساز اداروں فائزر بائیو این ٹیک، موڈیرنا اور دوسری کمپنیوں سے رابطہ کر کے ویکسین کی کمی کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔

جرمنی کی مجموعی آبادی کے ستر فیصد افراد کو کورونا ویکسین لگائی جا چکی ہےتصویر: Ying Tang/NurPhoto/picture alliance

جرمن ویکسینیشن پروگرام

سن 2020 میں جرمنی میں کورونا ویکسینیشن کی رفتار بہت سست تھی اور لوگوں کی دلچسپی بھی حیران کن حد تک خاصی کم تھی۔ برلن اور ریاستی حکومتوں کی آگہی مہموں کی بدولت سن 2021 میں ویکسینیشن کی مجموعی رفتار میں قدرے تیزی پیدا ہوئی لیکن ابھی تک مجموعی آبادی کے ستر فیصد افراد کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔

جرمنی میں ویکسین نہ لگوانے والے افراد کو پابندیوں کا سامنا

اب جب کہ تیسری خوراک یا بُوسٹر کا بھی شور مچ چکا ہے تو چھبیس فیصد اُن افراد کو بوسٹر لگایا گیا ہے، جنہیں پہلے سے ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ جرمنی میں ویکسین لگانے کی رفتار مغربی یورپ میں کسی حد تک خاصی کم قرار دی جاتی ہے۔

ع ح/ ا ا (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں