1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ایرانی منحرفین پر ہیکرز کے حملوں کا انتباہ

11 اگست 2023

جرمن حکام کے مطابق ہیکرز کا ایک گروپ اپنے شکار کو اس طرح اپنے اعتماد میں لے کر کام کرتا ہے کہ انہیں اندزہ بھی نہیں ہوتا کہ وہ جال میں پھنس رہے ہیں۔

Symbolbild | Cyberattacke
تصویر: Silas Stein/dpa/picture alliance

جرمنی کی خفیہ ایجنسی وفاقی دفتر برائے تحفظ آئین (بی ایف وی) نے جمعرات کو جرمنی میں مقیم ایرانی حکومت کے ناقدین کو خبردار کیا ہے کہ ہیکرز انہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔

ایجنسی نے کہا کہ 'چارمنگ کِٹن‘ آن لائن جاسوسی گروپ، متاثرین کو اس حد تک اعتماد میں لے کر کام کرتا ہے کہ وہ اپنے اور ایران میں کسی بھی آن لائن رابطوں کا ڈیٹا ظاہر کر دیتے ہیں۔

ہیکرز کیسے کام کرتے ہیں؟

بی ایف وی نے وضاحت کی کہ یہ گروپ ایرانی حکومت کے ناقدین کی شناخت اور ان کی جاسوسی کے لیے متعدد طریقے کا استعمال کر رہا ہے۔

یہ گروپ سپیئر فشنگ کے حربے استعمال کرتا ہے، ایسے جعلی پیغامات بھیج کر حساس معلومات حاصل کرتا ہے جو بظاہر جائز معلوم ہوتے ہیں۔ اس کا مقصد آن لائن خدمات تک رسائی حاصل کرنا ہے، جیسے ای میل اکاؤنٹس، کلاؤڈ اسٹوریج یا میسنجر سروسز جو ممکنہ شکار کے ذریعہ استعمال کی جاتی ہیں۔

حملہ آوروں کا مقصد اپنے اہداف کے آن لائن اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر کے معلومات اکٹھی کرنا ہے تصویر: Nicolas Asfouri/AFP/Getty Images

پہلے مرحلے میں حملہ آور اپنے شکار کے سیاسی نوعیت کے مفادات سمیت ان کی دیگر ترجیحات اور مفادات تلاش کرتے ہیں۔ پھر وہ ذاتی رابطہ قائم کرتے ہیں اور اپنے بے ضرر ہونےکا تاثر دے کر اپنے ہدف کو تحفظ کے غلط احساس میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس کے بعد شکار کو ایک آن لائن ویڈیو چیٹ میں مدعو کیا جاتا ہے، جس میں انہیں ہیکر کے بھیجے گئے لنک پر لاگ ان کی تفصیلات درج کرنا ہوتی ہیں۔ حملہ آور بعد میں ممکنہ طور پر آن لائن اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اس معلومات تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔

کس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے؟

سائبر حملے بنیادی طور پر ایران اور بیرون ملک موجود ایرانی حکومت مخالف تنظیموں اور پیشہ ور افراد، جیسے کہ قانونی ماہرین، صحافیوں، یا انسانی حقوق کے کارکنان پر کیے گئے تھے۔

چارمنگ کِٹن نامی گروہ اپنے متاثرین کو یہ تاثر دیتا ہے کہ وہ  عوامی سطح پر پہچان رکھنے والے صحافیوں یا این جی او کے ملازمین سے بات چیت کر رہے ہیں۔ بی ایف وی  نے ہیکرز کے ان ممکنہ اہداف کو خبردار کیا ہے کہ کچھ اکاؤنٹس کا مواد ان کے ایران میں میں موجود رابطوں کے لیے ممکنہ طور پر مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

سائبر حملے ایران اور بیرون ملک موجود ایرانی حکومت مخالف تنظیموں اور پیشہ ور افراد، جیسے کہ قانونی ماہرین، صحافیوں، یا انسانی حقوق کے کارکنان پر کیے جاتے ہیںتصویر: Annette Riedl/dpa/picture alliance

بی ایف وی پہلے سے جان پہچان والے افراد کے علاوہ کسی کے ساتھ بھی  مواصلات میں احتیاط کا مشورہ دیتی ہے ۔ وہ یہ مشورہ بھی دیتی ہے کہ فون کال کر کے اور ای میل ایڈریس چیک کر کے لوگوں کی شناخت کی جانچ کی جائے، اور مشتبہ لنکس کو نہ کھولا جائے۔

اگست 2020 کے وسط میں ڈوئچے ویلے کی جعلی شناخت استعمال کرنے والے لوگوں نے ایک غیر ملکی سفارت خانے کے عملے اور ایک سرکردہ ماہر سے ای میل کے ذریعے رابطہ کیا۔ اس وقت، انٹرنیٹ سکیورٹی سروس کلیئرسکائی نے کہا کہ اس کے پیچھے چارمنگ کِٹن کا ہاتھ تھا۔

ش ر/ ا ب ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں