جرمنی میں وفاقی اور ریاستی رہنماؤں نے ایسٹر کی تعطیلات کے دوران سخت ترین لاک ڈاؤن پر اتفاق کر لیا ہے۔ جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ وائرس کی نئی قسم کی وجہ سے، ''ہمیں نئی وبا کا سامنا ہے۔''
اشتہار
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے منگل 23 مارچ کے روز اعلان کیا کہ جرمنی میں نافذ موجودہ لاک ڈاؤن میں 18 اپریل تک کی توسیع کی جا رہی ہے۔ اس کے تحت ملک میں یکم اپریل سے پانچ اپریل تک یعنی ایسٹر کی تعطیلات کے دوران، پہلے سے بھی زیادہ سخت بندشیں عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس دوران روزمرہ گھریلو ضروری اشیاء کے اسٹور سمیت تقریبا ًسبھی دکانیں بھی بند رہیں گی۔
اس سلسلے میں جرمنی کی سولہ ریاستوں کے رہنماؤں اور چانسلر انگیلا میرکل کے درمیان کافی گہری اور طویل بات چیت ہوئی جو منگل کی علی الصبح ختم ہوئی۔
جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرین کے کیسز میں اتنی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے کہ حکام کو ایک بار پھر سے اس بات کا خدشہ لاحق ہے کہ کہیں ہسپتالوں میں 'انٹینسیو کیئر یونٹ' (آئی سی یو) کی کمی نہ لاحق ہو جائے۔ جرمن چانسلر نے اسی مناسبت سے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی کو کورونا کی، ''تیسری لہر کی تیز رفتار نمو کو توڑنے کی ضرورت ہے۔''
اس ماہ کے اوائل میں ریاستی رہنماؤں نے احتیاطی تدابیر کے ساتھ بتدریج لاک ڈاؤن کو ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم منگل کے روز کا یہ فیصلہ اس کے بالکل برعکس ہے۔
جرمنی: تین ماہ سے سیلونز بند، ہیئر ڈریسر مالی امداد کے منتظر
02:27
نئے اقدامات کیا ہیں؟
مسیحیوں کے معروف مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر پانچ دن بند کے دوران گرجا گھروں سے اپنی سروسز آن لائن مہیا کرنے کو کہا جائے گا۔
اس پانچ روزہ چھٹی کے دوران دو مختلف گھروں کے پانچ سے زیادہ افراد کو ایک ساتھ ملنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس دوران کورونا جانچ اور ویکیسین لگوانے کے مراکز مسلسل کھلے رکھے جا سکتے ہیں۔
عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی عائد رہے گی۔ پانچ روز ہ چھٹی کے دوران تقریباً تمام دکانیں اور اسٹور بند رہیں گے۔ روزمرہ گھریلو ضرورت کی اشیاء کی دکانوں کو صرف تین اپریل تک کھلے رہنے کی اجازت ہے۔
کوئی بھی جرمن شہری جو بیرون ملک میں ہو اسے جرمنی واپسی کے لیے فلائٹ لینے سے پہلے اپنا کورونا ٹیسٹ کروانا لازمی ہوگا۔
قومی سطح پر موجودہ لاک ڈاؤن میں 18 اپریل تک کی توسیع کر دی گئی ہے جبکہ پہلے اس لاک ڈاؤن کو 28 مارچ تک کے لیے ہی نافذ کیا گیا تھا۔
نئے اعلان کے مطابق اگر کسی علاقے میں تین دن تک مسلسل سو سے زیادہ متاثرین پائے گئے تو اس خاص علاقے میں اور زیادہ سخت بندشیں عائد کی جائیں گی۔ اس دوران تمام میوزیم، آرٹ گیلریزی اور کھیل کے دیگر مقامات مکمل طور پر بند رہیں گے۔
موسم گرما کی چھٹیوں میں سیاحت کا کیا حال ہوگا؟
یورپ میں کورونا کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ ایسے میں گرمیوں کی چھٹیاں کیسے گزاری جائیں؟ اس پکچر گیلری میں جانیے 2021ء کے موسم گرما کی چھٹیوں کے لیے آپ کے پاس کیا آپشنز ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Shkullaku
بکنگ منسوخ کرنے کی سہولت
کورونا ویکسین کی دستیابی عام ہونے تک یہ بات طے ہے کہ پہلے کی طرح سفر نہیں کیا جاسکے گا۔ لیکن گرمیوں کی تعطیلات کے لیے اسپین اور یونان جیسے مقبول ترین یورپی سیاحتی مقامات کی پہلے سے بکنگ جاری ہیں۔ اس کی ایک وجہ ٹریول آپریٹرز کی جانب سے سفری پابندیاں جاری ہونے کی صورت میں لوگوں کو مفت میں بکنگ منسوخ کرنے کی سہولت دینا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arnold
لمبے سفر سے گُریز
جرمنی کی ٹریول ایسوسی ایشن کے مطابق اس بار میسحی تہوار ایسٹر کی تعطیلات کے دوران سیاحت کے رجحان میں کمی کا امکان ہے۔ تاہم مئی کے اواخر میں موسم گرما کے آغاز سے بکنگز کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن زیادہ تر جرمن سیاح بیرون ملک یا لمبے سفر کی بکنگ کرانے سے ہچکچا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Zoonar/B. Hoyen
ساحل سمندر
قوی امکان ہے کہ اس سال گرمیوں میں زیادہ تر سیاح ساحل سمندر کا رُخ کریں گے۔ خیال ہے کہ عالمی وبا کے سبب بیچز پر بھی حفاظتی ضوابط کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ اس وجہ سے بہت سے افراد ابھی اپنے سفر کے لیے حتمی بُکنگ نہیں کرا رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zimmermann
قرنطینہ کے ساتھ سیاحت
بہت سارے لوگوں کے لیے ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا اس سال موسم گرما میں بین الاقوامی سفر کرنے کی اجازت ہوگی بھی یا نہیں؟ اور اگر ہوگی تو کن شرائط پر؟ اس کا انحصار مختلف ملک میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد پر ہوگا۔ اسی طرح مقامی سطح پر ویکسین کی دستیابی اور سفر سے واپسی پر قرنطینہ سے متعلق قواعد کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔
ایک سروے کے مطابق سفری پابندیوں کے نتیجے میں اس مرتبہ موسم گرما کے دوران سیاحوں کی بڑی تعداد بین الاقوامی سفر کے بجائے اپنے ہی ملک میں سیاحتی مقامات پر تعطیلات گزارنے کو ترجیح دے گی۔ جرمنی میں تعطیلات گزارنے کے لیے تقریباﹰ ساٹھ فیصد گھر پہلے ہی بُک ہوچکے ہیں۔
تصویر: Colourbox
قدرت کے نزدیک
لندن، پیرس، برلن ہو یا نیویارک، دنیا بھر کے سیاح عام طور پر بڑے شہروں کی سیر کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن عالمی وبا کے بعد سن 2020 کے موسم گرما میں پہاڑی اور دیہی علاقہ جات میں سیاحوں کی بڑی دلچسپی دیکھی گئی۔ یورپ میں اس سال موسم گرما میں کوشش کی جا رہی ہے کہ موسم گرما میں سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی تعداد محدود رکھی جائے۔
تصویر: NDR
ماحول دوست سیاحت
ہائکنگ، بائکنگ یا پھر کیمپنگ؟ آج کل ماحول سیاحت کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، پھر چاہے آپ کی منزل کہیں بھی ہو۔ نوجوان سیاحوں کی بڑی تعداد عالیشان اور مہنگے ہوٹلوں میں قیام کے بجائے تعطیلات کے دوران رہائش کے لیے چھوٹے گھر اور کیمپنگ سائٹس کو ترجیح دے رہے ہیں۔
تصویر: DW/E. Gordine
7 تصاویر1 | 7
میرکل نے کیا کہا؟
پریس کانفرنس میں چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کی وجہ سے، ''ہم ایک بہت ہی سنگین صورتحال میں ہیں۔'' ان کا کہنا تھا کہ جرمنی اس وقت اپنی آبادی کو کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لگانے کی سمت میں بہت تیزی سے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ جرمنی ابھی تک کورونا وائرس کو مات نہیں دے پایا اس لیے کووڈ 19 کے خلاف عائد پابندیوں کو بھی نہیں ہٹایا جا سکا۔
انہوں نے کہا، ''تیزی سے بڑھتے ہوئے انفیکشن کے رجحان کی روشنی میں، اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ لاک ڈاؤن کو بتدریج کھولنے سے پہلے واقعات پر مبنی ایمرجنسی اقدامات کیے جائیں اور ان اقدامات پر مستقل طور پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔''
اشتہار
مکمل لاک ڈاؤن سے کام نہیں چلے گا
جرمن پارلیمان میں صحت سے متعلق کمیٹی کے ترجمان انڈریو اولمان نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ گزشتہ برس کے اوائل میں جس طرح کے لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا گیا تھا اس سے اب کوئی کام نہیں بننے والا کیونکہ عام لاک ڈاؤن سے لوگ ایک طرح سے عاجز ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ''مجھے جس بات پر تشویش ہے وہ یہ ہے کہ ہم عوام کا خیال کیے بغیر ایک لاک ڈاؤن سے دوسرے لاک ڈاؤن کی جانب دوڑ رہے ہیں۔''
انفیکشن کی شرح میں تیزی سے اضافہ
جرمنی کے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق گزشتہ سات دنوں کے دوران انفیکشن کی شرح ایک سو سات یعنی سو سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ اس شرح سے انفیکشن کا مطلب یہ ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کے بھرتی کے لیے جلد ہی گنجائش باقی نہ رہے گی۔
پیر کے روز جرمنی میں کورونا کے متاثرین کی تعداد میں سات ہزار 709 کا اضافہ ہوا اور اس طرح ملک میں متاثرین کی مجموعی تعداد 26 لاکھ 67 ہزار 225 تک پہنچ گئی۔ اب تک تقریباً75 ہزار افراد اس وبا سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
لاک ڈاؤن میں نرمی: جرمنی میں زندگی کی واپسی
جرمنی کورونا وائرس کی وبا سے نمٹتے ہوئے اب دوسرے مرحلے کی طرف رواں ہے۔ کچھ دکانوں، اسکولوں اور اداروں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تاہم ہر ریاست یہ فیصلہ خود کر رہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں
ایک ماہ مکمل لاک ڈاؤن کے بعد جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جرمنی کی زیادہ تر ریاستوں میں بیس اپریل سے آٹھ سو سکوائر فٹ تک کے رقبے والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ لیکن اب بھی برلن جیسی ریاستوں میں دکانوں کو کھولنے کی اجازت دینے میں تاخیر کی جارہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں
جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں۔ بون شہر میں شہری اس پیش رفت سے کافی خوش دکھائی دیے۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا
جرمنی بھر میں سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ چاہے یہ دکانیں آٹھ سو سکوائر فٹ سے زیادہ رقبے ہی کیوں نہ ہوں۔
تصویر: Getty Images/L. Baron
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش دکھائی دیے۔ کچھ دکانوں پر سیل لگائی گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ گاہکوں کی توجہ حاصل کر سکیں۔ تاہم زیادہ تر اسٹورز پر یہ نوٹس لگائے گئے ہیں کہ ایک یا دو سے زیادہ گاہک ایک وقت میں دکان کے اندر نہ آئیں۔
تصویر: Getty Images/AFPT. Keinzle
اسکول بھی کھول دیے گئے
اکثر اسکول بھی کھول دیے گئے ہیں۔ برلن، برانڈنبرگ اور سیکسنی میں سیکنڈری اسکول کے طلبا کو امتحان کی تیاری کے لیے اسکول آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اکثر ریاستوں میں چار مئی جبکہ باویریا میں گیارہ مئی سے اسکول کھول دیے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Michael
چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے
چڑیا گھروں اور سفاری پارک بھی لاک ڈاؤن کے دوران بند تھے۔ اب کچھ شہروں میں چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے۔ عجائب گھروں کو بھی دھیرے دھیرے کھولنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/L. Kuegeler
چہرے کا ماسک
کچھ لوگ اپنی مرضی سے چہرے کا ماسک پہن کر باہر نکل رہے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی سرکاری فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ تاہم لوگوں کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ دکانوں کے اندر، بسوں اور ٹرینوں میں سفر کے دوران ماسک پہنیں۔ کچھ ریاستوں میں جرمن شہریوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر اور دکانوں میں خریداری کے دوران ماسک پہنا ہوگا۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
ایک دوسرے سے فاصلہ
اب بھی حکومت ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے پر زور دے رہی ہے۔ جرمن حکام کے مطابق شہری ایک دوسرے سے ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔