جرمنی میں کورونا وائرس کے آغاز کے بعد سے پہلی مرتبہ صرف ایک دن میں کووڈ۔19 کے دس ہزارسے زائد کیسز درج کیے گئے۔ ایک ہفتے کے اندر یہ دوسرا موقع ہے جب جرمنی میں یومیہ کیسز کا ریکارڈ ٹوٹا ہے۔
اشتہار
جرمنی کے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ (آر کے آئی) نے جمعرات کو تبایا کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں کووڈ۔19 کے 11200 نئے کیسز درج کیے گئے اور اس وبا کے آغاز کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے جب جرمنی میں کسی ایک دن میں کورونا وائرس کے 10000 سے زائد نئے کیسز درج ہوئے ہیں۔
جرمنی اس وقت کووڈ۔19کی دوسری لہر کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ سنیچر کو ہی ایک دن میں 7800 سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے تھے۔
کووڈ۔19کے کیسز میں تیزی آنے کی وجہ سے حکام کو عوامی مصروفیات پر سخت اقدامات نافذ کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے تاکہ اس وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔
جرمنی میں گزشتہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے فی ایک لاکھ افراد پر 50 سے زیادہ لوگ کورونا وائرس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ مبینہ 'سات روزہ معاملات‘ کی شرح، جس کی بنیاد پر حکام پابندیوں کو سخت کرنے یا نا کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں، آر کے آئی ڈیٹا کے مطابق، فی الوقت پورے ملک کے لیے 51.1 ہے۔
ضابطوں پرعمل کریں
آر کے آئی کے صدر ڈاکٹر لوتھر ویئلر نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ جب تک لوگ ضابطوں کی پابندی کرتے رہیں گے اس وقت تک جرمنی اس وائرس کو پھیلنے سے روک سکتا ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس کا خوف، لوگ خوراک اور ادویات ذخیرہ کر رہے ہیں
01:31
ویئلر نے کہا کہ ''کام کے مقامات پر یا پبلک ٹرانسپورٹ میں ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے والے شاذ و نادر ہی ملیں گے لیکن نجی محفلوں میں، تقریبات میں اور شادیوں میں بالعموم لوگ اس کا خیال نہیں رکھ رہے ہیں۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ ”ہمیں اس طرح کے زیادہ تقریبات سے بچنا چاہیے۔“
جرمنی میں امراض کے کنٹرول کے ادارے آر کے آئی کے سربراہ نے کہا کہ موسم سرما کے مدنظر کووڈ۔19کے مریضوں کی تعداد میں ممکنہ اضافے کے خدشے کو دھیان میں رکھتے ہوئے جرمنی کے ہسپتال پوری طرح تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبادی کے تناسب سے جرمنی میں انٹینسیو کیئر یونٹوں (آئی سی یو) کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ویئلر نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ اپریل اور مارچ میں جب یہ وبا عروج پر تھی تو ہم نے پہلی مرتبہ کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ ویئلر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ”اگر ہم تعداد کو قابو میں رکھ پاتے ہیں تو ہم اس صورت حال کو سنبھال لیں گے لیکن سب سے اہم چیز یہ ہے کہ ہم تعداد کو صرف اسی وقت قابو میں رکھ پائیں گے جب ہم ضابطوں پر پورا پورا عمل کریں گے۔"
وزیر صحت کورونا پازیٹیو
جرمنی میں کورونا کے کیسز میں نئے ریکارڈ کی یہ خبر ایسے وقت میں آئی ہے جب جرمنی کے وزیر صحت اینس اسپان خود بھی بدھ کے روز کووڈ۔19پازیٹیو پائے گئے۔
جرمنی کی وزارت صحت نے کہا کہ 40 سالہ اسپان کو فوراً علیحدہ جگہ پر منتقل کردیا گیا ہے اور اب تک ان کے اند'ر سردی لگنے‘ جیسی علامات پائی گئی ہیں۔
وزارت صحت نے اسپان کے ساتھ رابطے میں آنے والے تمام افراد کو بھی اس حوالے سے مطلع کردیا گیا ہے۔ لیکن چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ کے کسی رکن کو علیحدہ جگہ پر منتقل نہیں کیا گیا ہے حالانکہ بدھ کے روز کئی اراکین نے وزیر صحت سے ملاقات کی تھی۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس ہفتے کے اوائل میں شہریوں سے اپیل کی تھی کہ وہ کورونا وائرس کا پھیلاو کو روکنے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں۔ انہوں نے لوگوں سے غیر ضروری سفر اور میل ملاقات سے ممکن حد تک اجتناب کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔
ج ا/ص ز(ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)
جرمنی میں مساجد کے دروازے سب کے لیے کھل گئے
جرمنی میں قریب ایک ہزار مساجد کے دروازے تین اکتوبر کو تمام افراد کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ یہی دن سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی سال گرہ کا دن بھی ہے۔
تصویر: Ditib
جرمن مساجد، جرمن اتحاد
جرمنی میں مساجد کے دوازے سب کے لیے کھول دینے کا دن سن 1997 سے منایا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک اس روز منایا جاتا ہے، جس روز جرمنی بھر میں یوم اتحاد کی چھٹی ہوتی ہے۔ اس دن کا تعین جان بوجھ کر مسلمانوں اور جرمن عوام کے درمیان ربط کی ایک علامت کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے مطابق آج کے دن قریب ایک لاکھ افراد مختلف مساجد کا دورہ کریں گے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
مساجد سب کے لیے
آج کے دن مسلم برادری مساجد میں آنے والوں کو اسلام سے متعلق بتاتی ہے۔ مساجد کو کسی عبادت گاہ سے آگے کے کردار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ مسلم برادری کے میل ملاپ اور سماجی رابط کی جگہ بھی ہے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
بندگی اور ضوابط
اسلام کو بہتر انداز سے سمجھنے کے لیے بندگی کے طریقے اور ضوابط بتائے جاتے ہیں۔ انہی ضوابط میں سے ایک یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہونے سے پہلے جوتے اتار دیے جائیں۔ یہ عمل صفائی اور پاکیزگی کا عکاس بھی ہے کیوں کہ نمازی نماز کے دوران اپنا ماتھا قالین پر ٹیکتے ہیں، اس لیے یہ جگہ ہر صورت میں صاف ہونا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
تعمیرات اور تاریخ
زیادہ تر مساجد میں آنے والے غیرمسلموں کو مسجد بھر کا دورہ کرایا جاتا ہے۔ اس تصویر میں کولون کے نواحی علاقے ہیُورتھ کی ایک مسجد ہے، جہاں آنے والے افراد مسلم طرز تعمیر کی تصاویر لے سکتے ہیں۔ اس طرح ان افراد کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جرمنی میں مسلمان کس طرح ملتے اور ایک برادری بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
روحانیت کو سمجھنے کی کوشش
ڈوئسبرگ کی یہ مرکزی مسجد سن 2008ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کا رخ کرنے والوں کو نہ صرف مسجد کے مختلف حصے دکھائے جاتے ہیں، بلکہ یہاں آنے والے ظہر اور عصر کی نماز ادا کرنے والے افراد کو دوران عبادت دیکھ بھی سکتے ہیں۔ اس کے بعد مہمانوں کو چائے بھی پیش کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska
عبادات کی وضاحت
مسلمانوں کے عبادت کے طریقہ کار کو متعارف کرانا تین اکتوبر کو منائے جانے والے اس دن کا ایک اور خاصا ہے۔ تاہم مسجد کا نماز کے لیے مخصوص حصہ یہاں آنے والے غیرمسلموں کے لیے نہیں ہوتا۔ اس تصویر میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hanschke
تحفے میں تسبیح
اس بچے کے پاس ایک تسبیح ہے، جو اسے فرینکفرٹ کی ایک مسجد میں دی گئی۔ نمازی اس پر ورد کرتے ہیں۔ تسبیح کو اسلام میں مسبحہ بھی کہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
بین الثقافتی مکالمت
جرمن مساجد اپنے دروازے مختلف دیگر مواقع پر بھی کھولتی ہیں۔ مثال کے طور پر جرمن کیتھولک کنوینشن کی طرف سے کیتھولک راہبوں اور راہباؤں کو مساجد دکھائی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں جرمن شہر من ہائم کی ایک مسجد میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے مواقع مسیحیت اور اسلام کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ ہوار کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
غلط فہمیوں کا خاتمہ
ڈریسڈن شہر کی مساجد ثقافتی اقدار کی نمائش بھی کرتی ہیں۔ المصطفیٰ مسجد نے اس دن کے موقع پر منعقدہ تقریبات کی فہرست شائع کی ہے۔ ان میں اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن سے متعلق لیکچرز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ یہاں مسجد میں قالینوں پر بیٹھ کر مختلف موضوعات پر بات چیت بھی کرتے ہیں۔