جرمنی کے شہر اشٹٹگارٹ میں واقع ہاؤس آف ہسٹری میوزیم نے ایک منفرد نمائش ’’فری سوئمنگ ٹوگیدر‘‘ کے عنوان سے شائقین کو دعوت دی ہے کہ وہ صرف جوتے پہن کر نمائش میں شرکت کریں۔
اشٹٹگارٹ میں واقع ہاؤس آف ہسٹری میوزیم نے ایک منفرد نمائش ’’فری سوئمنگ ٹوگیدر‘‘ کا اہتمام کیا ہےتصویر: Fondation Oskar Kokoschka / VG Bild-Kunst, Bonn 2025
اشتہار
یہ تقریب دو مخصوص شاموں کو منعقد کی جائے گی، جس کے تمام ٹکٹ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔
نمائش کا مقصد تیراکی، جسمانی آزادی اور سماجی رویوں میں وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ میوزیم کے مطابق، عوامی سوئمنگ پولز ہمیشہ مختلف طبقات، نظریات اور اخلاقی تصورات کے افراد کو یکجا کرتے رہے ہیں، کبھی ہم آہنگی سے اور کبھی عدم ہم آہنگی کے ساتھ۔
گوگل امیج سرچ میں جنسی تعصب
01:08
This browser does not support the video element.
تاریخی تناظر میں، نمائش یہ بھی دکھاتی ہے کہ ماضی میں امیر و غریب، مرد و خواتین الگ الگ نہاتے تھے، جب کہ نازی دور میں یہودیوں اور غیر ملکیوں کو سوئمنگ پولز سے خارج کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بھی جنگی معذوروں کو عوامی مقامات پر آنے سے روکا جاتا تھا۔
یہ نمائش برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش ہےتصویر: Matej Kastelic/Zoonar/picture alliance
نمائش کے ذریعے یہ سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں:
۔ کیا خواتین، ٹرانسجینڈر یا معذور افراد کو محفوظ جگہوں کی ضرورت ہے؟
۔ کیا ٹاپ لیس تیراکی نسوانیت کے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ؟
۔ کیا زیادہ پردہ داری ترقی کی علامت ہے یا رجعت پسندی کی؟
نمائش میں 200 سے زائد تصاویر اور نوادرات شامل ہیں، جو 14 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ نسل پرستی، جنسی تعصب، سماجی اخراج اور تعصبات نے عوامی تیراکی کے کلچر کو کس طرح متاثر کیا ہے، اور کس طرح جمہوری اقدار اور مساوی حقوق اس میں تبدیلی لائے ہیں۔
مذکورہ نمائش جرمن تنظیم ’’گیٹ نیکیڈ‘‘ کے مؤقف،’’ برہنہ ہونا غیر معمولی نہیں ہونا چاہیے‘‘ کی تشہیر بھی ہےتصویر: picture-alliance/ZB/B. Wüstneck
اس سے قبل اسی نوعیت کی تقریبات پیرس، مارسے، برسلز اور ہینوور میں بھی منعقد ہو چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ جسمانی آزادی اور سماجی شعور پر مکالمہ اب عالمی سطح پر کھلے عام جاری ہے۔
جرمن پبلک سوئمنگ پول: گیارہ اہم چیزیں یاد رکھیں
موسم گرما میں جرمنی کے مختلف شہروں کی انتظامیہ کی نگرانی میں چلنے والے سوئمنگ پولز پر بہت بھیڑ ہوتی ہے۔ سوئمنگ پول تک جانے کے لیے چند قواعد و ضوابط اہم خیال کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
فری سوئمنگ پول: حقیقت میں فری نہیں ہوتے
جرمنی میں پبلک سوئمنگ پول کے لیے ’فرائی باڈ‘ کی اصطلاح مروج ہے۔ معنی کے اعتبار سے یہ فری ہیں یا ان میں داخلہ مفت ہونا چاہیے لیکن ایسا نہیں ہے۔ اس طرح ان کو ’زومر باڈ‘ یا ’والڈ باڈ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S.Kahnert
کچھ سکے لے کر جائیں
زیادہ تر پبلک سوئمنگ پولز میں داخلے کے لیے ایک معمولی رقم دینا ہوتی ہے۔ اپنے کپڑوں اور دیگر سامان کو رکھنے کے لاکر میں ایک یا دو یورو کا سکہ ڈال کر ہی تالا لگانے پر چابی حاصل ہوتی ہے۔ اپنا سامان حاصل کرنے اور چابی واپس لاکر میں لگانے پر یہ سکہ واپس مل جاتا ہے۔
تصویر: Imago Images/Deutzmann
تیرنے سے قبل شاور لینا ضروری ہے
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ سوئمنگ پول میں داخل ہونے سے قبل نہانا بہتر ہے کیونکہ اس سے پسینہ اور گرد وغیرہ بدن سے اتر جاتی ہے۔ کئی لوگ شاور لیتے وقت صابن یا شیمپو بھی کرتے ہیں۔ سوئمنگ پول میں وقت گزارنے کے بعد نہانا بہت اہم ہے کیونکہ اس سے پول میں ڈالے گئے کیمیکل بدن سے صاف ہو جاتے ہیں۔ جرمنی میں سوئمنگ پول پر کئی مرد ایک ہی مقام پر اکھٹے نہا رہے ہوتے ہیں۔ اسی طرح خواتین کے علیحدہ شاور ایریا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مناسب جوتے استعمال کریں
جرمن لوگ سوئمنگ پول پر عموماً فلپ فلوپ (کینچی چپل) استعمال کرتے ہیں۔ ان کا استعمال لازمی نہیں ہے لیکن باہر پہننے والے جوتے (اسٹریٹ شوز) تالاب کے قریب لانا ممنوع ہوتا ہے۔ ننگے پاؤں چلنے کو معیوب خیال نہیں کیا جاتا۔
تصویر: Imago Images/blickwinkel
تالاب میں جمپ دھیان سے لگائیں
پبلک سوئمنگ پول میں عموماٰ بلندی سے جمپ لگانا ممنوع ہوتا ہے۔ انتظامی ٹیم کی نگرانی میں یہ ممکن ہے۔ کئی پانی کے تالاب میں مخصوصی ایریا میں ڈائیو کرنے کے پلیٹ فارم ہوتے ہیں اور انتظامی کارکن کی موجودگی میں جمپ لگانا ممکن ہوتا ہے۔ جرمن سوئمنگ پول میں اسپرنگ بورڈز بھی نصب ہوتے ہیں لیکن اُن کا استعمال دیکھ بھال کر کرنا ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Schmidt
ماہر پیراک مایوس ہو سکتے ہیں
موسم گرما میں پبلک سوئمنگ پول پر بہت سارے لوگ پہنچے ہوتے ہیں۔ ایسے میں ماہر پیرا ک کو ’فاسٹ لین‘ کے مقررہ علاقے میں بھی عام لوگوں کی بھیڑ کا سامنا ہو سکتا ہے اور یہ اُن کے لیے پریشانی و مایوسی کا سبب بنتا ہے۔ ماہر پیراک اپنے شوق کے لیے انڈور سوئمنگ پول استعمال کرنے کو فوقیت دیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
سوئمنگ پول کے ممنوعہ علاقے
بچوں کو تیرے کے امدادی سامان کے بغیر گہرے پانی میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ وہ نوجوان جنہیں تیرنا نہیں آتا، انہیں بھی امدادی سامان کے بغیر گہرے پانی میں جانے کی اجازت نہیں۔ بچوں کو پیراکی کا ابتدائی ٹیسٹ ’ سی ہارس‘ پاس کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اس امتحان کو پاس کیے بغیر بھی بچے کم گہرے پانے میں لطف لے سکتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Christian Dittrich
سوئمنگ پول اور کھلونے
سوئمنگ پول میں ہوا سے بھرے مختلف قسم اور جسامت کے کھلونے لائے جا سکتے ہیں۔ کئی سوسمنگ پول پر ان کی اجازت نہیں ہوتی لیکن ایسے بہت ہی کم ہیں۔ جب پول لوگوں سے بھرے ہوں تو پھر بڑے کھلونوں کو تالاب میں ڈالنے سے روکا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arnold
سوئمنگ کاسٹیوم لازمی ہے
بعض جرمن ننگے نہانے کو پسند کرتے ہیں لیکن پبلک سوئمنگ پول پر اس کی اجازت نہیں ہے۔ صرف انڈرویئر کے ساتھ بھی پانی میں جمپ نہیں لگایا جا سکتا۔ اس مقصد کے لیے مناسب کاسٹیوم لازمی ہے۔ مسلم خواتین برکینی پہن سکتی ہیں کیونکہ یہ سوئمنگ کاسٹیوم کے میٹیریل سے بنائی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
زمین پر بچھانے کے لیے اپنی چادر لائیں
پبلک سوڑمنگ پول کے ارد گرد وسیع علاقے پر سرسبز و شاداب علاقے ہوتے ہیں۔ دھوپ کا لطف لدنے کے لیے شوقین حضرات اپنی چادر یا گھاس پر بچانے کے لیے کوئی کمبل، چادر یا کپڑا بھی لا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
سوئمنگ پول پر پکنک پارٹی
سوئمنگ پول میں فوٹو گرافی بھی ممنوع ہے۔ تالاب کے اندر کھانے پینے کا سامان لانے کی ممانعت بھی ہوتی ہے۔ اپنے کوڑا کرکٹ کو بھی کوڑا دان میں پھینک کر جائیں۔