جرمنی میں بچوں سے متعلق فحش مواد کے پھيلاؤ ميں اضافہ
25 مارچ 2020رپوٹ کے مطابق گزشتہ برس چائلڈ پورنوگرافی میں 65 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں یہ اضافہ انٹرنیٹ پر بچوں سے متعلق فحش ویڈیوز اور تصاویر کے پھیلاؤ کی وجہ سے ہوا۔ فیڈرل کریمنل آفس (بی کے اے) نے اس 'قابل اعتراض رجحان‘ کے خلاف انتباہ بھی کیا ہے۔
معلومات کے ذرائع
وفاقی اور ریاستی سکیورٹی حکام نے تاہم بچوں کے جنسی استحصال میں 11 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا۔ بی کے اے کو چائلڈ پورنوگرافی سے متعلق فائلوں کے بارے میں زیادہ تر معلومات امریکی غیر سرکاری تنظیم 'نیشنل سينٹر فار مِسنگ اينڈ ايکسپلوئيٹڈ چلڈرن‘ یا این سی ایم ای سی سے حاصل ہوتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ امریکی انٹرنیٹ کمپنیوں اور سروس فراہم کرنے والے اداروں مثلاﹰ فیس بک، مائیکروسافٹ، یاہو اور گوگل جیسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے، جو جدید ترین فلٹر ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے فحش مواد سے متعلق ڈیٹا کو مستقل طور پر اسکین کرتی رہتی ہیں۔ جرمنی کے اس وفاقی تحقیقاتی دفتر کے مطابق یہ اضافہ انٹرنیٹ پر فحش مواد کے مزید پھیلاؤ کی وجہ سے ہوا ہے۔
چوری کی وارداتیں اور چوریوں کا اندراج
سن 2019 کے اعداد و شمار سے يہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ جرمنی ميں چوری کی واراداتوں اور ان کے اندراج کی شرح ميں کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ ميں یہ بھی کہا گيا ہے کہ يہ امر یقینی نہیں ہے کہ آیا چائلڈ پورنوگرافی کے واقعات کی تعداد واقعی بڑھ چکی ہے یا اس کے بجائے معاشرہ زیادہ حساس ہوگیا ہے اور لوگوں ميں ايسے واقعات کا سختی سے نوٹس ليتے ہوئے ان کو رپورٹ کرنے کا رجحان بھی بہت زیادہ ہو گیا ہے۔
جرائم ميں مجموعی کمی
گزشتہ برس جرمنی میں چوری کے واقعات کی تعداد میں ملکی سطح پر گیارہ فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ وفاقی اور ریاستی حکومتیں اس کامیابی کو حالیہ برسوں میں ملک میں جرائم کی روک تھام کے لیے کیے گئے اقدامات کی کامیابی کا نتیجہ قرار دیتی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے جرمن اداروں کی ان کارروائیوں کے دوران جرائم کے مرتکب منظم گروہوں کا بڑے پیمانے پر اندرون ملک اور قومی سرحدوں کے پار بھی کامیابی سے مقابلہ کیا گیا۔
ک م ، م م