جرمنی میں بھی انٹرنیٹ پر آزادی اظہار رائے محدود ہونے لگی
13 نومبر 2025
اس نئی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں سیلف سنسرشپ اور ہتک عزت کے خلاف قوانین کے اطلاق کے باعث 'آن لائن فریڈم‘ متاثر ہو رہی ہے۔
فریڈم ہاؤس کی 2025 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر انٹرنیٹ پر پابندیوں میں اضافہ ہوا ہے اور اب مغربی جمہوریتیں بھی اس رجحان سے محفوظ نہیں رہیں۔ اس ادارے کے مطابق جرمنی انٹرنیٹ کی آزادی کے حوالے سے پچھلے سالوں کے مقابلے میں تین پوائنٹس نیچے آ کر اب 74 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جرمن حکام نے سیاسی رہنماؤں کے خلاف تنقید کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ مثال کے طور پر انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی یا متبادل برائے جرمنی سے وابستہ جریدے 'ڈوئچ لینڈ کوریئر‘ (Deutschland-Kurier) کے ایڈیٹر ان چیف ڈیوڈ بینڈلز کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر سزا سنائی گئی۔
اس پوسٹ میں سابق وزیر داخلہ نینسی فیزر کی ایک جعلی تصویر لگائی گئی تھی جس میں وہ ایک بورڈ اٹھائے ہوئے دکھائی دے رہی تھیں، جس پر لکھا تھا: ''مجھے آزادیٔ اظہار رائے سے نفرت ہے۔‘‘ یہ تصویر جرمنی میں سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوئی تھی۔
فریڈم ہاؤس کے مطابق جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کے نتیجے میں سیلف سنسرشپ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ نے یہ نشاندہی بھی کی کہ روسی ہیکرز کے سائبر حملے اور سیاسی دباؤ نے ملک میں انٹرنیٹ کی آزادی مزید محدود کر دی ہے۔
اس رپورٹ کے اجرا کے موقع پر متعلقہ ادارے نے خبردار کیا کہ اگر یہ موجودہ رجحان مستقبل میں بھی جاری رہا، تو آن لائن آزادی اظہار رائے اور صحافتی آزادی کے لیے عالمی سطح پر خطرات مزید بڑھ سکتے ہیں۔