جرمنی میں تارکین وطن کے لیے میوزیم تعمیر کرنے کی منظوری
29 نومبر 2019جرمن شہر کولون میں ’مائیگریشن میوزیم‘ یعنی جرمنی میں بسنے والے تارکین وطن کے تاریخی منظر نامے کے بارے میں خصوصی میوزیم تیار کیا جا رہا ہے۔ اس میوزیم کی تیاری کے لیے جرمنی کے وفاقی پارلیمان نے بائیس ملین یورو تک کی منظوری دے دی ہے جبکہ تعمیراتی کام کے لیے نارتھ رائن ویسٹفالیا کی صوبائی حکومت کی جانب سے بھی اتنی ہی رقم خرچ کی جائے گی۔ تاہم میوزیم کی انتظامی سرگرمیاں سنبھالنے والی تنظیم DOMiD کے چیئرمین رابرٹ فُخس کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ مستقبل میں میوزیم کو چلانے کے لیے رقم فراہم کون کرے گا۔
DOMiD تنظیم نے قریب تیس برس قبل جرمنی میں مہمان مزدوروں کے بارے میں ایک میوزیم تیار کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور وہ اس کے قیام کے لیے مہم جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس تنظیم میں رابرٹ فُخس کے ساتھ دیگر ارکان کی فہرست میں ماہر نسلیات، میوزیولوجسٹ (ماہرین عجائب گھر) اور دستاویزی فلمساز شامل ہیں۔ ان کو جب مائیگریشن میوزیم کی مالیت کی منظوری کی خبر ملی تو وہ خوشی سے آبدیدہ ہوگئے۔
جرمنی میں بطور ’گیسٹ ورکرز‘ یا مہمان مزدور آنے والے افراد کی اکثریت نے اپنے وطن واپس لوٹنے کے بجائے جرمنی میں ہی بسنے کا فیصلہ کیا۔ لہٰذا اب یہ ’مائیگریشن میوزیم‘ جرمنی میں بسنے والے تارکین وطن کے تاریخی منظر نامے کے بارے میں ہو گا۔
گیسٹ ورکرز کی آمد سے مستقل رہائش کی کہانی
مائیگریشن میوزیم میں مؤرخین تارکین وطن افراد کا وہ سامان بھی نمائش کے لیے پیش کریں گے جو وہ جرمنی آمد کے موقع پر اپنے ساتھ لائے تھے۔ مثال کے طور پر پاسپورٹ، ہوائی جہاز کا ٹکٹ اور ریڈیو جس سے وہ اپنے ملک کی خبریں سنتے تھے اور ایسے آڈیو کیسٹ بھی شامل ہیں، جس میں پیغامات ریکارڈ کر کے واپس گھر بھیجے جاتے تھے۔ اسی کے ساتھ ساتھ امریکی کارساز کمپنی کی ’فورڈ ٹرانزٹ‘ گاڑی بھی میوزیم کا حصہ بنے گی، جس میں متعدد خاندانوں نے ترکی سے جرمنی کا سفر طے کیا تھا۔
مائیگریشن میوزیم کے لیے ابھی تک تقریبا ڈیڑھ لاکھ سے زائد چھوٹی بڑی یادداشتیں جمع کر کے ذخیرہ کی گئی ہیں۔ جیسے کہ ترکی کے آڈیو کیسٹ، پولینڈ کے اخبارات، افریقی ملک سینیگال سے کپڑے وغیرہ وغیرہ۔
جرمن عجائب گھر میں ڈکیتی، قیمتی نوادرات چوری
تارکین وطن کی شناخت کو یاد رکھا جائے
مائیگریشن میوزیم میں نمائش کے لیے پیش کی گئی ہر ایک چیز سے کوئی نہ کوئی ہجرت کی کہانی منسلک ہے۔ فُخس ان تمام چیزوں کو تاریخی لحاظ سے رکھنے کے بجائے خصوصی موضوعات کی مناسبت سے مختلف حصوں میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ اشیاء ’شناخت‘، ’سرحدیں‘، ’اجنبیت‘ اور ’مہاجرت‘ جیسی پیچیدہ اصلاحات کے ساتھ جمع کیے جائیں گی۔ فُخس چاہتے ہیں کہ یہ میوزیم جرمنی کے متنوع معاشرے کی عکاسی کرے۔ ان کے بقول، ’’ہم ایک تارکین وطن والے معاشرے میں رہتے ہیں اور یہاں یہ بات واضح طور پر نظر آنی چاہیے۔‘‘
امید کی جارہی ہے کہ سن 2023 تک اس میوزیم کا افتتاح ہو جائے گا۔ فی الوقت صرف انٹرنیٹ پر ’ورچوئل مائگریشن میوزیم‘ کی منظر کشی کی جاسکتی ہے۔