جرمنی میں کسی بھی فرد کو اپنی مرضی کے مطابق جنس اختیار کرنے کا حق دینے کے لیے ایک قانونی بل پر غور کیا جا رہا ہے۔
تصویر: ADAM BERRY/AFP
اشتہار
جرمنی میں جنس سے متعلق موجودہ قانون کے تحت تبدیلی جنس کے لیے دو ماہرین کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ صرف عدالتی فیصلے کے بعد ہی جنس تبدیل ہو سکتی ہے۔ تاہم اب اس دہائیوں پرانے قانون کو تبدیل کر کے فرد کو اپنی جنس کے تعین کے اختیار کا قانون بنایا جا رہا ہے۔
منگل کے روز جرمن حکومت کی جانب سے جنسسے متعلق 'حق خود ارادیت‘ کا ایک قانونی مسودہ پیش کیا گیا۔ اگر اسے منظور کر لیا جاتا ہے تو قانونی طور پر کسی شخص کو اپنی جنس کا تعین کرنے کی آسانی ہو جائے گی۔
اس مجوزہ قانون کے ذریعے جرمنی میں دہائیوں پرانے اس قانون کا خاتمہ ہو جائے گا، جس میں جرمن شہریوں کو قانونی طور پر جنس کی تبدیلی کے لیے دو ماہرین کے معائنے اور عدالتی فیصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ نئے قانون کے تحت بالغ افراد کو کسی بھی کاغذی کارروائی میں پڑنے کی بجائے رجسٹریشن دفتر میں جا کر اپنی جنس تبدیل کرانے کا اختیار دیا جا رہا ہے۔
ایک اور پیش رفت
جرمن وزیر برائے خاندانی امور لیزا پاؤس کے مطابق، ''ہم خود ارادیت ایکٹ کے ذریعے ایک اور پیش قدمی کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ٹرانس جینڈرز، انٹرسیکس اور نان بائنری افراد کے ساتھ امتیازی رویوں کے خاتمے کی جانب بڑھا جا رہا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''اس طرح ہم ان افراد کو وہ احترام کسی حد تک لوٹا سکتے ہیں، جس سے یہ افراد کئی دہائیوں سے محروم رکھے گئے ہیں۔‘‘ جرمنی کی اتحادی حکومت نے دسمبر 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد ٹرانس سیکچوئل قانون کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا۔
جرمنی میں ہم جنس پرستوں کی تنظیمLSVD نے کہا ہے کہ وہ اس مسودے کا تفصیلی جائزہ لے گی تاہم اس تنظیم نے اس مسودے کی اشاعت کا خیرمقدم کیا ہے۔ اس تنظیم کے ایگزیکٹیو بورڈ کی رکن مارا گیری نے کہا، ''متاثرہ افراد اور ان سے جڑے گروپ ایک طویل عرصے سے پیش رفت کے منتظر تھے، جو جون دو ہزار بائیس میں پیش کردہ اہم نکات کے بعد سے کئی بار التوا کا شکار رہی۔‘‘
برلن کے دس دلچسپ اور غیر روایتی عجائب گھر
جرمن دارالحکومت برلن ایک طرح سے عجائب گھروں کا جزیرہ سا لگتا ہے۔ اس شہر میں 200 سے زائد میوزیم قائم ہیں جن میں کسی بھی انسان کو اپنے طبعی میلان کے مطابق معلومات مل سکتی ہیں۔ انہی میں یہ 10 غیر روایتی میوزیم بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/W. Steinberg
شوگر میوزیم یعنی چینی کا عجائب گھر
اس میوزیم میں آپ کو چینی کی تیاری کی تاریخ سے لے کر اس کی تجارت تک کے بارے میں تمام معلومات مل سکتی ہیں۔ اس میں چینی ہی سے تیار کردہ برلن کے معروف برانڈن برگ گیٹ کا ماڈل بھی شامل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لپ اسٹک میوزیم
سونے کے پانی چڑھی، ہیرے اور کالے سیفائر سے جَڑی آرٹ ڈیکو اسٹائل میں 1925ء میں تیار کی گئی ایک لپ اسٹک ٹیوب ان بہت سی دلچسپ چیزوں میں سے ایک ہے، جو رَینے کَوخ René Koch کے ذخیرے میں شامل ہیں۔ قبل از وقت اہتمام کی صورت میں برلن کے یہ میک اپ آرٹسٹ اپنے مہمانوں کو اپنے پرائیویٹ میوزیم میں تمام چیزوں سے روشناس کراتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Wabitsch
ہم جنس پرستوں کا میوزیم
آرٹسٹ رَوس جانسٹن کا تیار کردہ ایک کامک جس میں سپرمین اور روبن ایک دوسرے کو محبت کا بوسہ دے رہے ہیں۔ ہم جنس پرستوں کے بارے میں یہ میوزیم برلن شہر کے ٹِیئرگارٹن نامی حصے میں واقع ہے۔ اس میوزیم میں داخلہ مفت ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-D. Gabbert
گرُئنڈرسائٹ میوزیم
جرمنی میں 1870ء اور 1900ء کے درمیان متمول خاندان کس طرح رہتے تھے، اس میوزیم میں یہ بھی دکھایا گیا ہے۔ برلن کے ماہلسڈورف نامی علاقے میں واقع اس عجائب گھر میں 14 مکمل طور پر آراستہ نشست گاہیں یا مہمان خانے دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache
جانوروں کے اعضائے بدن کی طرز پر تھیٹر
برلن کا میوزیم آف میڈیکل ہسٹری ’شاریٹے‘ یونیورسٹی ہاسپٹل میں بنایا گیا ہے۔ یہ کلاسیکل ہال 18 صدی کے معروف ماہر تعمیرات کارل گوٹہارڈ نے ڈیزائن کیا تھا۔ یہ تھیٹر اب برلن کی سب سے پرانی اور اہم تعلیمی عمارات میں شمار ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Hannibal
کمپیوٹر گیمز کا میوزیم
برلن کے فریڈرِش ہائن نامی علاقے میں جب یہ میوزیم 2011ء میں قائم کیا گیا تو یہ دنیا بھر میں اپنی طرز کا اولین عجائب گھر تھا۔ اس کی سیر کرنے والوں کو کمپیوٹر گیمز کی دنیا میں ہونے والی تیز رفتار ترقی سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ کس طرح پونگ نامی معروف کمپیوٹر گیم سے موجودہ تھری ڈی گیمز تک اس شعبے نے ترقی کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
برلن انڈر ورلڈ میوزیم
ایک شہر کا یہ ماڈل اڈولف ہٹلر کے برلن کو جدید بنانے کے ایک منصوبے کی وضاحت کرتا ہے۔ وسط میں موجود بڑا گنبد دراصل عوامی ہال ہے جس میں ڈیڑھ لاکھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Mehlis
جرمن روسی میوزیم
جرمنی کی طرف سے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی توثیق سوویت ریڈ آرمی کی طرف سے آٹھ اور نو مئی کو برلن کے کارل ہورسٹ نامی علاقے میں واقع سابق آفیسرز مَیس میں کی گئی تھی۔ اس کے نتیجے میں یورپ میں دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ ہوا تھا۔ جرمنی کے اتحاد کے بعد اسے ’جرمن روسی میوزیم‘ کا نام دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
بروئہان میوزیم
آرٹ کی سرپرستی کرنے والے کارل ایچ بروئہان نے برلن شہر کو اپنی پرائیویٹ کلیکشن سے 16 ہزار آرٹ کے نمونے عطیہ کیے تھے۔ یہ خاص میوزیم شارلوٹن بُرگ محل کے بالمقابل واقع ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache
گیس لائٹ اوپن ایئر میوزیم
گیس لائٹ کلچر سوسائٹی تاریخی اسٹریٹ لائٹس کے کلچر کو زندہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس حوالے سے لوگوں کے لیے رات کے وقت ٹورز کا اہتمام کرتی ہے۔ ٹِیئرگارٹن پارک کے ایک حصے میں یورپ بھر سے لائی گئی گیس لائٹس نصب کی گئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Pedersen
10 تصاویر1 | 10
یہ بات اہم ہے کہ جرمنی میں موجود ٹرانس سیچکوئل قانون 1981 کا ہے اور اس کے تحت صرف ایک قانونی عمل کے نتیجے میں ہی کسی فرد کو جنس کی تبدیلی کی اجازت ملتی ہے۔
اس نئے قانون کے مطابق چودہ برس یا اس سے کم عمر کے بچوں کے قانونی وارثجنس کی تبدیلی سے متعلق اقرار نامہ جمع کروا سکتے ہیں جبکہ چودہ برس سے زائد عمر کے غیربالغ افراد تبدیلی جنس کی درخواست خود دے سکتے ہیں تاہم انہیں اپنے قانونی ورثا سے ایک مراسلے کی ضرورت ہو گی۔