1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں تربیتی کارکنوں کی ہزاروں آسامیاں تاحال خالی

5 اگست 2023

جرمنی میں اتنی بڑی تعداد میں یہ خالی تربیتی آسامیاں ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں، جب یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کے مختلف شعبوں میں ہنرمند کارکنوں کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔

Deutschland | Auszubildende
ہنرمند افراد کے لیے جون کے آخر میں تقریباﹰ چھتیس ہزار اپرنٹس شپ آسامیاں خالی تھیں تصویر: Rainer Unkel/IMAGO

وفاقی جرمن حکومت کے مطابق اندرون ملک  بہت سی کمپنیوں کو اس سال تربیت یافتہ افراد کی تلاش میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ وفاقی ادارہ برائے روزگار کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال جون میں ملک کی مختلف کمپنیوں میں اڑھائی لاکھ سے زائد تربیتی آسامیاں خالی تھیں۔ اس کے مقابلے میں ڈیڑھ لاکھ ایسے درخواست دہندگان بھی پائے گئے، جنہیں تب تک کوئی نوکری نہیں ملی تھی۔

جرمنی میں اتنی بڑی تعداد میں یہ خالی تربیتی آسامیاں ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہیں، جب یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کے مختلف شعبوں میں ہنرمند کارکنوں کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔ اسی دوران ہنرمند افراد کے لیے بھی جون کے آخر میں تقریباﹰ چھتیس ہزار اپرنٹس شپ آسامیاں خالی تھیں۔ یہ تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں 6.8 فیصد زیادہ تعداد تھی۔

جرمنی کو پہلے ہی مختلف شعبوں میں ہنر امند کارکنوں کی شدید قلت کا سامنا ہےتصویر: PAVEL GOLOVKIN/AFP/Getty Images

پیشہ ور کارکنوں کی ان تربیتی آسامیوں کے اتنی بڑی تعداد میں خالی ہونے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بہت سے ممکنہ ٹرینی کارکنوں کی طرف سے کل وقتی اپرنٹس شپ کے بجائے اپنی تعلیم جاری رکھنے کا انتخاب کیا گیا۔

وفاقی ادارہ برائے روزگار نے جون کے مہینے میں صرف ریٹیل سیکٹر میں ہی سیلز مین اور اسسٹنٹ سیلز مین کے طور پر پیشہ وارانہ تربیت کے تقریباﹰ 40 ہزار خالی مواقع کا اندراج کیا تھا۔ گوداموں کے انتظام، دھاتی کاروبار، تعمیرات، خوراک کے شعبے اور مال برداری کے لیے ڈرائیونگ کے شعبے میں بھی اپرنٹس شپ کے بہت سے مواقع خالی پائے گئے۔

خیال رہے کے جرمن چانسلر اولاف شولس نے حال ہی میں جرمن کمپنیوں سے مزید نوجوانوں کو اپنے ہاں تربیت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ جرمن سربراہ حکومت نے شہر کوبلینز میں جرمن فیڈریشن آف ٹریڈ یونینز  کی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''کچھ کمپنیاں ہنرمند کارکنوں کو شدت سے تلاش کر رہی ہیں، لیکن کچھ کمپنیاں تربیت بھی نہیں دے رہی ہیں۔‘‘ چانسلر شولس نے زور دے کر کہا تھا کہ جرمنی میں پروفیشنل اپرنٹس شپس کے مواقع میں مسلسل اضافے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہو گا۔

جرمن چانسلر اولاف شولس نے حال ہی میں جرمن کمپنیوں سے مزید نوجوانوں کو اپنے ہاں تربیت دینے کا مطالبہ کیاتصویر: Jens Krick/Flashpic/picture alliance

ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ جرمن کمپنیوں کو کافی تعداد میں کارکن ملیں۔ ان کے بقول جرمنی میں کارکنوں کی کمی کو مستقبل کے لیے ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے پہلے ہی اس بارے میں مشاورت بھی کی جا رہی ہے۔

جرمن چانسلر نے ملکی لیبر مارکیٹ کے لیے امیگریشن کی اہمیت کا بھی دوبارہ ذکر کیا۔ اولاف شولس نے کہا، ''ہم بے قاعدہ نقل مکانی کو محدود کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر چیز قواعد کے مطابق آگے بڑھے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو مہاجرین اور تارکین وطن کے طور پر تحفظ کی ضرورت ہے، ان کو پناہ کی صورت میں تحفظ بھی دیا جا رہا ہے، لیکن ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ مستقل بنیادوں پر جرمنی کو جن کارکنوں ضرورت ہے، انہیں بھی جرمنی آ کر یہاں آباد ہونے کا موقع ملے۔

وفاقی چانسلر کے مطابق ہنرمند کارکنوں کی امیگریشن سے متعلق نیا قانون اس حوالے سے بہت اہم ہے کیونکہ یہ معیشت کے مستقبل کے ساتھ ساتھ ملازمت کے تحفظ اور پنشن اور سماجی تحفظ کی ضمانت بھی دیتا ہے۔

ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)

جرمنی کو ہنرمندوں کی ضرورت، لیکن رکاوٹ کیا ہے؟

02:31

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں