جرمنی میں جنسی ہراسیت، ہر گیارہ میں سے ایک ورکر متاثر
25 اکتوبر 2019جرمن حکومت کی انسداد امتیازی سلوک کی ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق کام کرنے کی جگہوں پر ہر گیارہ ملازمین میں سے ایک کو جنسی ہراسیت کا سامنا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ افراد کو اکثر دھمکایا اور ڈرایا جاتا ہے کہ اگر انہوں نے اس بارے میں عوامی سطح پر کوئی شکایت کی تو ان کا کیریئر تباہ ہو جائے گا۔
جمعے کو اس رپورٹ کے اجرا کے بعد کمپنیوں میں کام کرنے والے اعلیٰ اہلکاروں کو ان حالات سے بہتر طریقے سے نمٹنے کی خاطر خصوصی تربیت فراہم کرنے کے لیے بھی زور دیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چار سال کے مقابلے میں موجودہ وقت میں زیادہ جرمن ورکرز کو جنسی ہراسیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ کو مرتب کرنے کی خاطر مجموعی طور پر ایک ہزار پانچ سو اکتیس افراد کا انٹرویو کیا گیا۔ انسدادِ امتیازی سلوک کی وفاقی جرمن ایجنسی کے مطابق ان ورکرز میں ہر گیارہ میں سے ایک نے شکایت کی کہ کام کی جگہوں پر انہیں ناپسندیدہ جملوں یا حرکات کا سامنا کرنا پڑا۔ سن دو ہزار پندرہ میں ترتیب دی گئی ایک ایسی ہی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہر چودہ میں سے ایک ورکر کو جنسی ہراسیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
تازہ رپورٹ کے مطابق کام کرنے کی جگہوں پر مردوں کے مقابلے میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے زیادہ واقعات رونما ہوتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ خواتین ورکرز کو ہراساں کیے جانے والے واقعات کی شرح تیرہ فیصد جبکہ مرد ملازمین کے ساتھ ایسا سلوک برتنے کے واقعات کی شرح پانچ فیصد رہی۔
رپورٹ کے مطابق نصف سے زائد ایسے واقعات (ترپن فیصد) میں جنسی ہراساں کرنے والے دراصل فرموں کے ملازمین نہیں بلکہ صارفین یا مریض تھے۔ باقی ماندہ (تینتالیس فیصد) واقعات میں کام کرنے کی جگہ پر موجود ساتھی ورکرز تھے، جنہوں نے متاثرہ ملازمین کو جنسی ہراسانی کا شکار بنایا۔ کچھ سنگین واقعات میں تو متاثرہ ورکرز کو نجی سطح پر مدعو کیا گیا اور انہیں سیکس کے لیے مجبور کیا گیا۔
جنسی ہراسیت کی اقسام میں جنسی جملے، نامناسب مذاق یا لطیفے، ناپسندیدہ نظریں اور انداز اور سیٹی بجانا بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی واقعات میں متاثرہ فرد کو نامناسب سوالات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ بتایا گیا ہے کہ چھبیس فیصد متاثرہ افراد کو غلط انداز میں چھوا گیا یا رابطہ کیا گیا۔ کئی واقعات میں زبانی جملے بولے گئے تو کچھ واقعات میں سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر جنسی تصاویر ارسال کی گئیں یا اشتعال انگیز ای میلز کی گئیں۔
انسداد امتیازی سلوک کی وفاقی جرمن ایجنسی کے سربراہ بیرنہارڈ فرانکے نے کہا ہے کہ کام کرنے کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے واقعات ایک سنجیدہ معاملا ہے اور متاثرہ افراد پر اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جرمن کمپنیوں کو اس حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھانا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنیوں کو ایسے خصوصی اہلکار تعینات کرنا چاہییں، جو ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں اور اس واقعات سے بچنے کی خاطر اعلیٰ عہدیداروں کو تربیت فراہم کریں۔