ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں گزشتہ برس جنگلات میں ریکارڈ سطح پر کمی آئی ہے۔
اشتہار
جرمنی میں بدھ 24 فروری کو جنگلات سے متعلق پیش کی گئی سالانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے دوران جنگلات میں بہت تیزی سے کمی آئی ہے۔ اس کی وجہ درختوں کی چھال میں پائے جانے والے وہ کیڑے ہیں جو پیڑوں کو تیزی سے سکھا دیتے ہیں۔
جرمنی کے وزیر زراعت نے اس رپورٹ پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جرمنی کے جنگل ''بیمار ہیں '' اور اسی وجہ 2020 میں ریکارڈ سطح پر تباہ ہوئے۔ ملک کی تقریبا ًایک تہائی یعنی 44 ہزار مربع میل کی زمین جنگلات سے پر ہے۔
لیکن تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے برس کے مقابلے میں گزشتہ برس زیادہ درخت ختم ہوئے ہیں۔ اس کے مطابق جنگل کے درختوں کی حالت کافی خستہ ہے اور اب 21 فیصد درخت ہی صحیح سالم بچے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنگل کے جن درختوں کی نگرانی کی جاتی رہی ہے اس میں سے 2019 اور 2020 میں تقریباً ایک اعشاریہ سات فیصد سوکھ گئے۔ یہ اوسط سے دس فیصد زیادہ ہے۔ اس میں صنوبر جیسے ساپریس کے پیڑ سب سے زیادہ متاثر ہوئے جو اس مدت میں چار اعشاریہ تین فیصد تک ختم ہوگئے۔
کیلیفورنیا کی جنگلاتی آگ
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلوں میں آگ لگنا ایک معمول بنتا جا رہا ہے۔ اس مناسبت سے رواں برس ریاستی محکمہ برائے جنگلات نے آگ سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر اختیار ضرور کی ہیں لیکن آگ پھر بھی بھڑک اٹھی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگی آگ سے جلتے درختوں کے انگارے بکھرے ہوئے ہیں۔ ان انگاروں کے بیچ سے گزرتی اِکا دُکا کاروں کو چلانے والے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچنے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/N. Berger
فائر بریگیڈز کے ساتھ ساتھ ہیلی کاپٹر کا استعمال
شمالی کیلیفورنیا میں لگی جنگلاتی آگ کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ پہاڑی علاقوں پر آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ کم از کم انچاس رہائشی عمارتیں جل کر راکھ ہو چکی ہیں۔
کیلیفورنیا کے مقام سانتا کلاریٹا میں جنگلاتی آگ چوبیس اکتوبر کو لگی تھی۔ اس نے انتہائی تیزی کے ساتھ پھیلنا شروع کر دیا اور قریبی انسانی بستیوں کے لیے خطرے کا سبب بن گئی۔ حکام نے پچاس ہزار افراد کو فوری طور پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/The Orange County Register/SCNG/J. C. Maher
خشک موسم اور تیز ہوا
جنگلاتی آگ کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ خشک موسم ہے اور اس کے ساتھ ساتھ تیز ہوا بھی آگ کے شعلوں کو منتقل کر رہی ہے۔ ہوا سے شعلوں کی منتقلی سے دوسرے سوکھے درخت بھی آگ کی لپیٹ میں آتے جا رہے ہیں۔ خشک جھاڑیاں بھی آگ کی شدت بڑھانے اور پھیلانے میں مددگار ہیں۔ ابھی تک آگ پر قابو پانے کی تمام کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Jose Sanchez
لوگ ہوشیار رہیں
اس جنگلاتی آگ کے مزید پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ فائر بریگیڈز کے کارکن اسے بجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ بظاہر تیز ہوا تمام انسانی کوششوں کو ابھی تک ناکام بنائے ہوئے ہے۔ انتظامی اہلکاروں نے مختلف علاقے کے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور محفوظ مقامات کی جانب منتقلی کی اطلاع پر فوری عمل کریں۔
تصویر: picture-alliance/AP/M. Jose Sanchez
فائر بریگیڈز کی کوششیں
خشک جھاڑیوں اور سوکھے درختوں میں لگی آگ سدا بہار درختوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ فائربریگیڈز کا عملہ جدید خطوط پر آگ بجانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ کم از کم شمالی کیلیفورنیا کی پچیس کاؤنٹیوں کے جنگلوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلاتی علاقوں میں ہر سال آگ لگنا اب معمول ہوتا جا رہا ہے۔ اکتوبر کے بعد خشک موسم کی وجہ سے سن 2018 میں لگنے والی آگ کو شدید اور خوفناک ترین قرار دیا گیا تھا۔ پچاسی انسانی جانیں اس آگ کی نذر ہو گئی تھیں۔ کیلیفورنیا کے خزانے کو بارہ بلین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/N. Berger
7 تصاویر1 | 7
اونچے پیڑوں کے پتوں کے جھڑنے سے بھی درختوں کی بلندی پر چھتریاں پتلی ہوگئیں، یعنی درختوں کی پتیاں اتنی تیزی جھڑتی جا رہی ہیں کہ ان میں پتوں کاحجم بہت کم ہوگیا ہے۔
وجوہات کیا ہیں؟
جنگلوں سے متعلق اس رپورٹ کو تیار کرنے کے لیے سن 1984 سے ہی ہر برس تقریبا ًدس ہزار درختوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ کی رپورٹ میں پایا گیا کہ جرمنی کے جنگلوں میں کمی کی مختلف وجوہات ہیں۔
اس میں سب سے اہم وجہ پیڑوں کی چھال میں لگنے والا ایک کیڑا ہے جس کی وجہ سے بیشتر ساپریس درخت ختم ہو رہے ہیں۔ خشک موسم گرما نے اس صورت حال کو مزید بد تر کر دیا کیونکہ اس کی وجہ سے یہ کیڑے چھال کی مزید گہرائی تک پہنچ جا رہے ہیں۔
گزشتہ تین برسوں میں آنے والے طوفانوں، خشک سالی اور جنگل کی آگ کو بھی جرمنی کے جنگلات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
دنیا بھر کے جنگلات کا تصویری البم
جنگلات سے متعلق یہ تصاویر بنیادی طور پر جنگلات کے تحفظ کی مہم کا حصہ ہے۔ زمین کا ایکو سسٹم خطرات کا شکار ہے اور اس تناظر میں معلوماتی ویب سائٹ بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ویب ساسٹ کا ایڈرس ہے:www.dw.com/learning-environment
ایتھوپیا کا مقدس درخت
جنوب مغربی ایتھوپیا کے شیکا جنگلات کافی وسیع علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اسی جنگل میں تصویر والا درخت مقدس تصور کیا جاتا ہے۔ ان تصاویر کی بہترین ریزولیوشن دیکھنے کے لیے اوپر دیے گئے ویب ایڈرس پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
محفوظ جنگلات
انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں جنگلات کافی حد تک محفوظ ہیں اور یہ لائق تحسین عمل ہے۔
بارانی جنگلات اور کارآمد لکڑی
کولمبیا کے بارانی جنگلات میں ایسی لکڑی کی بہتات ہے جو کمرشل استعمال میں آتی ہے۔ یہ لکڑی کئی ممالک برآمد کی جاتی ہے۔
لکڑی کا ریشہ اور ٹوائلٹ پیپر
کئی ممالک میں لکڑی کے اندرونی گودے کو اتنا ابالا جاتا ہے کہ وہ انتہائی نرم ہو جائے اور اس نٓرم ہونے والے فائبر سے ٹوائلٹ پیپر کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تنزانیہ کا کیکر والا جنگل
افریقی ملک تنزانیہ کے شمال میں واقع سیرینگیتی نیشنل پارک تقریباً تیس ہزار کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں کانٹے دار کیکر یا ببول کے درختوں کی بہتات ہے۔
دلدلی پانی میں شجرکاری
تھائی لینڈ میں خاص طور پر سدابہار دلدلی جھاڑیوں کو افزائش دینے کے لیے ایک نرسری قائم کی گئی ہے۔
ملے جلے جنگلات
جرمنی میں ملے جلے جنگلات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سدا بہار درختوں کے ساتھ ایسے درختوں کی بھی بہتات ہے جو بارش میں افزائش پاتے ہیں اور بعض کے خزاں میں پتے بھی گر جاتے ہیں۔
بانس کا استعمال
ویتنامی جنگلوں میں بانس کے درخت کثرت سے ملتے ہیں۔ بانس کی لکڑی اور گودے کا کثرت سے استعمال بھی ویتنامی معاشرت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ان سے سر پر رکھنے والے ہیٹ سے لے کر فرنیچر تک بنایا جاتا ہے۔
مڈغاسکر کا موٹے تنے والا درخت
مڈغاسکر بحر ہند کی ایک بڑی جزیرہ نما ریاست ہے۔ اس جزیرے کے جنگلاتی علاقوں میں پایا جانے والا موٹے تنے کا حامل باؤبابس نامی درخت بہت اہم ہے۔ یہ درخت برس ہا برس زندہ رہتا ہے۔
کاغذ اور کریون
کاغذ کی تیاری میں جہاں درخت کا استعمال کیا جاتا ہے وہاں اب ان سے کریون رنگ بھی تیار کیے جاتے ہیں۔
پہاڑی جنگل کی کٹائی زراعت کے لیے
افریقی ملک روانڈا کے بعض پہاڑی جنگلات کی اتران میں واقع چھوٹے چھوٹے جنگلات کے حصوں کو کاٹ کر زراعت کے لیے قابل کاشت بنایا گیا ہے۔
بارانی جنگل کا خاص حیاتیاتی ماحول
انڈونیشیا کے بارانی جنگل خاص طور پر بندروں کی ایک ناپید ہوتی نسل اورنگ یوٹان کا ماحولیاتی گھر تصور کیا جاتا ہے۔ ملائیشیا کے بارانی جنگل بھی اس بندروں کی قسم کا خاص ماحول ہے۔
ملائیشیا میں پام آئل کے درختوں کی شجرکاری
پام آئل کی طلب میں وسعت پیدا ہونے سے ملائیشیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں اس پودے کی شجرکاری زور پکڑ چکی ہے۔
دلدلی جنگل
افریقی ملک جمہوریہ کانگو کے اینگیری علاقے میں دریائے کانگو اور دریائے ابانگی کے سنگم کے پہلو میں پھیلے دلدلی جنگلات جنگلی حیات کا ایک بڑا علاقہ خیال کیا جاتا ہے۔
اخروٹ کی لگڑی جلانے کے استعمال میں
وسطی ایشیائی ریاست کرغیزستان کے جلال آباد ریجن کے پہاڑوں پر جنگلاتی اخروٹ وسیع علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کی لکڑی اور چھال مقامی آبادی جلانے کے ليے استعمال کرتی ہے۔
شجرکاری
ایک اور افریقی ملک کینیا میں جنگلات کے پھیلاؤ کی مہم کے حوالے سے شجرکاری مہم کو عوامی سطح پر خاص تقویت حاصل ہو چکی ہے۔
امیزون کے مقامی باشندے
لاطینی امریکی ملک پیرو میں بھی امیزون کا جنگلاتی علاقہ ہے۔ یہ بارانی جنگلات کی قسم ہے۔ ان جنگلوں میں مقامی باشندے برس ہا برس سے آباد ہیں۔
سینڈوج اسپریڈ
ڈارک چاکلیٹ کا اسپریڈ بڑے اور چھوٹے ناشتے میں ڈبل روٹی کے سلائس پر لگا کر بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ اِس اسپریڈ کا بنیادی جزو پام آئل خیال کیا جاتا ہے۔
تازہ کاغذ
فائبر پیپر کی تیاری میں بعض درختوں کا گودا ایک خاص کیمیائی طریقے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔
19 تصاویر1 | 19
روک تھام کے لیے اقدامات
جرمنی کی وزیر زراعت جو لیا کولکنیر نے بدھ کے روز کہا، ''ہم نے جنگل کی بحالی کے لیے اب تک کا سب سے بڑا ماحولیاتی پروگرام شروع کیا ہے۔'' اس کے ایک حصے کے طور پر، حکومت متعدد قسم کے درختوں کے ساتھ ساتھ، متنوع جنگلاتی علاقوں کو تیار کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
حکومت نے اس کی فنڈنگ کے لیے بھی تقریبا ًپونے دو ارب ڈالر کی رقم مختص کی ہے۔ تاہم ماحولیات سے متعلق بعض غیر سرکاری اداروں کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں حکومت اس سمت میں تیزی سے کام نہیں کر رہی ہے اور اسے اس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔