جرمنی میں حملے کی منصوبہ بندی، مشتبہ شامی نوجوان گرفتار
عاطف بلوچ، روئٹرز
31 اکتوبر 2017
جرمن پولیس نے ایک مبینہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں ایک نو عمر شامی شہری کو گرفتار کر لیا ہے۔ وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ملزم زیادہ سے زیادہ شہریوں کو ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اکتیس اکتوبر بروز منگل جرمن حکام کے حوالے سے بتایا کہ انیس سالہ شامی باشندے کو علی الصبح مشرقی جرمن شہر شویرین سے حراست میں لیا گیا۔ جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق یامین نامی یہ شامی نوجوان بم حملہ کرنا چاہتا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس مشتبہ دہشت گردانہ کارروائی کی منصوبہ بندی کا مقصد زیادہ سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت تھا۔
مقامی میڈیا نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ سکیورٹی دستوں نے یامین کے گھر کی تلاشی بھی لی۔ اس کے علاوہ ایسے دیگر افراد کے گھروں پر بھی چھاپے مارے گئے، جن پر اس منصوبہ بندی میں شریک ہونے کا شک نہیں تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی اور یورپ کے دیگر ممالک میں دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے سکیورٹی اور خفیہ ادارے بہت چوکنا ہیں۔
وفاقی جرمن دفتر استغاثہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے ٹین ایجر شامی مہاجر نے رواں برس جولائی میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ دھماکا خیز مواد استعمال کرتے ہوئے ایک حملہ کرے گا۔ اس بیان کے مطابق یامین نے اس منصوبے کو عملی شکل دینے کی خاطر بم سازی کے لیے سامان خریدنا بھی شروع کر دیا تھا۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ یہ مبینہ حملہ کس جگہ پر کرنا چاہتا تھا۔
ابھی تک ایسے اشارے نہیں ملے کہ یامین کسی دہشت گروہ کا رکن ہے۔ یامین نے ابتدائی تفتیش کے دوران یہ بھی نہیں بتایا کہ وہ جرمنی کب آیا تھا۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس گرفتاری سے متعلق اور مشتبہ حملہ آور کے عزائم کے بارے میں جلد ہی معلومات عام کر دی جائیں گی۔
جرمنی میں سن دو ہزار سولہ میں متعدد دہشت گردانہ حملے کیے گئے تھے، جن میں دسمبر میں برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں کیا گیا ٹرک حملہ بھی شامل تھا۔ ایک تیونسی شہری کی طرف سے کی گئی اس خونریز کارروائی میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
گزشتہ برس جولائی میں بھی ایک ستائیس سالہ شامی مہاجر نے شہر انسباخ میں ایک دھماکا کرنے کی کوشش کی تھی، جس کے نیجے میں حملہ آور ہلاک جبکہ پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔