1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمنی میں خواتین کی اجرتیں اب بھی مردوں سے کہیں کم

مقبول ملک ڈی پی اے کے ساتھ
16 دسمبر 2025

جرمنی میں اس سال بھی خواتین کی اجرتیں مردوں کی تنخواہوں کے مقابلے میں اوسطاﹰ کہیں کم رہیں۔ یہ بات وفاقی جرمن دفتر شماریات نے سال رواں کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے منگل 16 دسمبر کے روز بتائی۔

جرمن ٹریڈ یونینوں کی فیڈریشن کی طرف سے مردوں اور خواتین کی برابر اجرتوں کے حق میں برلن میں کیے جانے والے ایک مظاہرے کے دوران لی گئی ایک علامتی تصویر
جرمن ٹریڈ یونینوں کی فیڈریشن کی طرف سے مردوں اور خواتین کی برابر اجرتوں کے حق میں برلن میں کیے جانے والے ایک مظاہرے کے دوران لی گئی ایک علامتی تصویرتصویر: JOHN MACDOUGALL/AFP/Getty Images

جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سال 2025ء کے دوران اب تک خواتین کو ملنے والی ان کی محنت کی فی گھنٹہ اوسط اجرت 22.81 یورو (26.82 ڈالر) بنتی ہے، جو مرد کارکنوں کو ملنے والی اوسط فی گھنٹہ اجرت سے 4.24 یورو کم ہے۔

صنفی مساوات کا ہدف 2030 تک حاصل کرنا ممکن نہیں، اقوام متحدہ

اس فرق کا مطلب یہ ہے کہ رواں برس بھی جرمنی میں، جویورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت اور اس بلاک کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، مردوں اور خواتین کی اوسط فی گھنٹہ اجرتوں میں فرق گزشتہ برس کے مقابلے میں کم نہیں ہوا اور اب بھی 16 فیصد بنتا ہے۔

گزشتہ برسوں کے اعداد و شمار

آج سے قریب دو عشرے قبل 2006ء میں جرمنی میں مردوں اور خواتین کی فی گھنٹہ اوسط اجرتوں میں پایا جانے والا فرق، جسے جینڈر پے گیپ بھی کہا جاتا ہے، بہت زیادہ تھا اور 23 فیصد بنتا تھا۔

مساوی کام کی مساوی اجرت، برلن میں جرمن سیاسی جماعت ایس پی ڈی کی طرف سے اہتمام کردہ ایک تقریب سے ایک خاتون سیاست دان ’مساوی تنخواہ کے دن‘ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےتصویر: Bernd von Jutrczenka/dpa/picture alliance

اس کے بعد کے برسوں میں کام کے مالی معاوضے کے حوالے سے یہ صنفی خلیج بتدریج کم ہونا شروع ہو گئی تھی۔

2024ء میں یہ جینڈر پے گیپ 2023ء کے مقابلے میں دو فیصد کم ہو گیا تھا۔ لیکن رواں برس، جب کہ نیا سال شروع ہونے میں اب محض دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں، یہ فرق جمود کا شکار ہو گیا ہے اور اس میں 2024ء کے مقابلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

جینڈر پے گیپ کے اسباب کیا؟

وفاقی جرمن دفتر شماریات کے مطابق ملک میں خواتین اور مردوں کی تنخواہوں میں پائے جانے والے اس فرق کے بڑے اسباب میں سے اہم ترین یہ ہے کہ دو تہائی واقعات میں اس کی وجہ خواتین کا زیادہ تر جزوقتی ملازمتیں کرنا ہیں، کیونکہ انہیں ساتھ ساتھ گھر داری اور اپنے کنبے کی دیکھ بھال بھی کرنا ہوتی ہیں۔

جرمنی میں عورتوں اور مردوں کو مساوی حقوق حاصل نہیں، سروے

جرمنی میں اسی سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جینڈر پے گیپ کے خلاف مظاہرے میں نظر آنے والا ایک پلے کارڈتصویر: Emmanuele Contini/NurPhoto/IMAGO

ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ خواتین کو ’حقیقی تعصب‘ کا سامنا

اس کے علاوہ جرمنی میں زیادہ تر خواتین ایسی ملازمتیں کرتی ہیں، جن کی فی گھنٹہ اوسط اجرت مقابلتاﹰ کم ہوتی ہے اور جرمن معیشت میں کئی شعبے ایسے ہیں، جن میں کارکنوں کی اکثریت خواتین ہی کی ہوتی ہے۔

برابر اہلیت کے باوجود خواتین کی تنخواہیں کم

جرمن دفتر شماریات کے مطابق روزگار کی ملکی منڈی میں یہ رجحان ابھی تک ختم نہیں ہوا کہ خواتین کی پیشہ وارانہ اہلیت اگر مردوں کے عین برابر ہو اور وہ اپنا کام بھی وہی اور ویسے ہی کریں جیسے مرد کرتے ہیں، تو بھی ان کی فی گھنٹہ اجرتیں مردوں کے مقابلے میں اوسطاﹰ چھ فیصد کم ہوتی ہیں۔

کئی یورپی ممالک بشمول برطانیہ (تصویر) میں واضح طور پر جینڈر پے گیپ پایا جاتا ہےتصویر: Joe Giddens/PA/picture-alliance

اسپین: کھلونوں کی تشہیر تک میں صنفی تفریق، نیا ضابطہ اخلاق

ماہرین کے مطابق اس خلیج کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ خواتین کو پیشہ ور کارکنوں کے طور پر اپنی زندگی میں شادی کر لینے، حاملہ ہونے، زچگی، نومولود بچوں کی ابتدائی پرورش یا پھر اپنے قریبی اہل خانہ کے دیکھ بھال کے لیے بھی اکثر وقفہ کرنا پڑ جاتا ہے، اور اس صورت حال کا سامنا مردوں کو نہیں کرنا پڑتا۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں