جرمنی میں خواتین کی اجرتیں اب بھی مردوں سے کہیں کم
16 دسمبر 2025
جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق سال 2025ء کے دوران اب تک خواتین کو ملنے والی ان کی محنت کی فی گھنٹہ اوسط اجرت 22.81 یورو (26.82 ڈالر) بنتی ہے، جو مرد کارکنوں کو ملنے والی اوسط فی گھنٹہ اجرت سے 4.24 یورو کم ہے۔
صنفی مساوات کا ہدف 2030 تک حاصل کرنا ممکن نہیں، اقوام متحدہ
اس فرق کا مطلب یہ ہے کہ رواں برس بھی جرمنی میں، جویورپی یونین کی سب سے بڑی معیشت اور اس بلاک کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے، مردوں اور خواتین کی اوسط فی گھنٹہ اجرتوں میں فرق گزشتہ برس کے مقابلے میں کم نہیں ہوا اور اب بھی 16 فیصد بنتا ہے۔
گزشتہ برسوں کے اعداد و شمار
آج سے قریب دو عشرے قبل 2006ء میں جرمنی میں مردوں اور خواتین کی فی گھنٹہ اوسط اجرتوں میں پایا جانے والا فرق، جسے جینڈر پے گیپ بھی کہا جاتا ہے، بہت زیادہ تھا اور 23 فیصد بنتا تھا۔
اس کے بعد کے برسوں میں کام کے مالی معاوضے کے حوالے سے یہ صنفی خلیج بتدریج کم ہونا شروع ہو گئی تھی۔
2024ء میں یہ جینڈر پے گیپ 2023ء کے مقابلے میں دو فیصد کم ہو گیا تھا۔ لیکن رواں برس، جب کہ نیا سال شروع ہونے میں اب محض دو ہفتے باقی رہ گئے ہیں، یہ فرق جمود کا شکار ہو گیا ہے اور اس میں 2024ء کے مقابلے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
جینڈر پے گیپ کے اسباب کیا؟
وفاقی جرمن دفتر شماریات کے مطابق ملک میں خواتین اور مردوں کی تنخواہوں میں پائے جانے والے اس فرق کے بڑے اسباب میں سے اہم ترین یہ ہے کہ دو تہائی واقعات میں اس کی وجہ خواتین کا زیادہ تر جزوقتی ملازمتیں کرنا ہیں، کیونکہ انہیں ساتھ ساتھ گھر داری اور اپنے کنبے کی دیکھ بھال بھی کرنا ہوتی ہیں۔
جرمنی میں عورتوں اور مردوں کو مساوی حقوق حاصل نہیں، سروے
ٹیکنالوجی کے شعبے سے وابستہ خواتین کو ’حقیقی تعصب‘ کا سامنا
اس کے علاوہ جرمنی میں زیادہ تر خواتین ایسی ملازمتیں کرتی ہیں، جن کی فی گھنٹہ اوسط اجرت مقابلتاﹰ کم ہوتی ہے اور جرمن معیشت میں کئی شعبے ایسے ہیں، جن میں کارکنوں کی اکثریت خواتین ہی کی ہوتی ہے۔
برابر اہلیت کے باوجود خواتین کی تنخواہیں کم
جرمن دفتر شماریات کے مطابق روزگار کی ملکی منڈی میں یہ رجحان ابھی تک ختم نہیں ہوا کہ خواتین کی پیشہ وارانہ اہلیت اگر مردوں کے عین برابر ہو اور وہ اپنا کام بھی وہی اور ویسے ہی کریں جیسے مرد کرتے ہیں، تو بھی ان کی فی گھنٹہ اجرتیں مردوں کے مقابلے میں اوسطاﹰ چھ فیصد کم ہوتی ہیں۔
اسپین: کھلونوں کی تشہیر تک میں صنفی تفریق، نیا ضابطہ اخلاق
ماہرین کے مطابق اس خلیج کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ خواتین کو پیشہ ور کارکنوں کے طور پر اپنی زندگی میں شادی کر لینے، حاملہ ہونے، زچگی، نومولود بچوں کی ابتدائی پرورش یا پھر اپنے قریبی اہل خانہ کے دیکھ بھال کے لیے بھی اکثر وقفہ کرنا پڑ جاتا ہے، اور اس صورت حال کا سامنا مردوں کو نہیں کرنا پڑتا۔
ادارت: کشور مصطفیٰ