جرمنی میں حالیہ کچھ برسوں میں جرمن شہریت لینے والے ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جنہوں نے اپنے آبائی ملک کی شہریت نہیں چھوڑی۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
اشتہار
یورپی یونین کے شہریوں کے لیے اپنے آبائی ملک کی شہریت رکھتے ہوئے، جرمن پاسپورٹ حاصل کرنے کے علاوہ کئی دیگر ایسے ممالک کے شہری بھی شامل ہیں، جن کے آبائی ملک اپنے شہریوں کے لیے بنیادی شہریت ختم نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ جرمنی کی شہریت حاصل کرنے والے ان شہریوں کی تعداد میں ماضی کے مقابلہ میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن کے پاس اپنے آبائی ملک کی شہریت بھی ہے۔
جرمن دستور کے مطابق جرمن شہریت کا حامل کوئی فرد کسی دوسرے ملک کی شہریت کا حامل نہیں ہو سکتا، تاہم اس میں کچھ چھوٹ بھی حاصل ہے۔ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کے مطابق، یورپی یونین کے اندر مہاجرت اور مختلف جنگ زدہ خطوں سے مہاجرین کی بڑی تعداد میں جرمنی آمد کی وجہ سے ایسے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جن کے پاس اب دو پاسپورٹ ہیں۔
وفاقی دفتر برائے شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ایک لاکھ بارہ ہزار دو سو گیارہ افراد نے جرمن شہریت حاصل کی، جس میں سے 68 ہزار نو سو اٹھارہ (یعنی 61 فیصد) نے اپنے سابقہ شہریت بھی باقی رکھی۔ جمعے کے روز جرمن روزنامے ڈی ویلٹ نے دفترِ شماریات کے یہ اعداد و شمار شائع کیے ہیں۔
اس اخباری رپورٹ کے مطابق نئی صدی کے آغاز پر ایسے دوہری شہریت کے حامل جرمن شہریوں کی تعداد 45 فیصد سے کم تھی اور سن 2013ء تک اس میں نہایت معمولی اضافہ دیکھا گیا۔ جرمن قانون عمومی طور پر دوہری شہریت کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، تاہم جرمن شہریت حاصل کرنے والوں سے بعض صورتوں میں اپنی سابقہ شہریت چھوڑنے کی سند حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
جرمن قانون کے مطابق یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے تعلق رکھنے والا کوئی شہری اگر جرمن شہریت حاصل کرتا ہے، تو اسے اپنی سابقہ شہریت چھوڑنے کی ضرورت نہیں۔ گزشتہ برس جرمن شہریت حاصل کرنے والے قریب ایک لاکھ بارہ ہزار افراد میں سے 39 ہزار ایسے افراد تھے، جو یورپی یونین کی رکن ریاستوں سے تعلق رکھتے تھے اور ان میں سے ننانوے فیصد نے اپنی آبائی شہریت برقرار رکھی۔
خواب حقیقت بن گیا
بھارت اور بنگلہ دیش کی متنازعہ سرحد پر بسنے والے ہزاروں افراد کے شہریت کے حصول کا خواب شرمندہء تعبیر ہو گیا ہے۔ یہ افراد 68 برس سے عملی طور پر کسی بھی ملک کے شہری نہیں تھے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press/S. Islam
ایک یاد گار رات
بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین غیر واضح سرحد پر واقع علاقوں کے باقاعدہ انتظام سے متعلق طے پانے والی اس ڈیل کا اطلاق 31 جولائی کی شب سے ہو گیا۔ اس موقع پر لوگوں نے خوشیاں منائیں اور شمعیں روشن کیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press/S. Islam
تاریخی ڈیل
اس تاریخی ڈیل کے نتیجے میں بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان سرحدی تنازعات کو ختم کرتے ہوئے علاقوں کے لین دین کا تاریخی معاملہ طے پا گیا ہے۔ اس ڈیل کے تحت 160 سے زائد بستیوں کے مستقبل کے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
اڑسٹھ سال پرانا تنازعہ حل
ان بستیوں کے باسیوں کو حق دیا گیا تھا کہ وہ بھارت اور بنگلہ دیش میں سے جس ملک کی شہریت لینا چاہیں، لے لیں۔ اس طرح 40 مربع کلومیٹر کا علاقہ بھارت نے بنگلہ دیش کے حوالے کر دیا۔ اس معاہدے سے دنیا کے پیچیدہ ترین اور 68 سال پرانے سرحدی تنازعے کو دور کرنے کی راہ ہموار ممکن ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press/S. Islam
روزمرہ کی مشکلات کا خاتمہ
بھارت میں بنگلہ دیشی بستیوں میں آباد بنگلہ دیشی باشندوں کے پاس کوئی شناختی کارڈ نہیں تھا، اس لیے وہ جعلی شناختی کارڈ کے استعمال پر مجبور تھے۔ لیکن اب ان کے لیے ایسی تمام مشکلات ختم ہو گئی ہے اور لوگ خوش ہو گئے ہیں۔ ایک منچلا خوشی مناتا ہوا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press/S. Islam
روشنیوں کی رات
اکتیس جولائی کی نصف شب ان بستیوں کے باسی بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکلے۔ ان میں بچے، جوان، خواتین اور مردوں کے علاوہ بزرگ افراد بھی شامل تھے۔ انہوں نے خوشیاں مناتے ہوئے اس رات کو یادگار بنا دیا۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press/S. Islam
یکم اگست کی رات
اس یادگار رات کی خوشیوں کو دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات میں مزید بہتری کی طرف سے بھی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ بچیاں ایک بنگلہ دیشی بستی میں موم بتیاں لیے نئی زندگی کو امید بھری آنکھوں سے تک رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZUMA Press/S. Islam
دونوں ممالک خوش
بھارت میں 100 سے زائد بنگلہ دیشی افراد کی بستیوں کا انتظام میں ڈھاکا حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے جبکہ بنگلہ دیش میں بھارتی شہریوں کی 50 بستیوں کا انتظام نئی دہلی کو سونپ دیا گیا ہے۔ یوں اب مجموعی طور پر پچاس ہزار سے زائد افراد کو شہریت کے حقوق بھی مل جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/G. Crouch
نریندر مودی اور حسینہ واجد کا عزم
گزشتہ ماہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بنگلہ دیش کے دورے کے دوران اپنی بنگلہ دیشی ہم منصب حسینہ واجد کے ساتھ ملاقات میں اس تاریخی اس معاہدے کو حتمی شکل دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
8 تصاویر1 | 8
قانون میں دوسری چھوٹ مہاجرین کے لیے اور یہی وجہ ہے کہ جرمن شہریت حاصل کرنے والے ان افراد کی وجہ سے دوہری شہریت کے حامل افراد کی مجموعی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اخبار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس جرمن شہریت حاصل کرنے والے 2689 ایرانی، دو ہزار چار سو 79 شامی، دو ہزار چار سو افغان، دو ہزار تین سو نوے مراکشی، ایک ہزار ایک سو پچیس تیونسی، چار سو باسٹھ الجیرین، ایک ہزار دو سو چرانوے لبنانی اور نو سو چون نائجیرین باشندوں نے اپنی آبائی شہریت برقرار رکھی۔