جرمنی میں دو تہائی سرمایہ دس فیصد انتہائی امیر لوگوں کے پاس
16 جولائی 2020
ایک نئی تحقیق کے مطابق جرمنی میں دولت کی غیر مساوی تقسیم کی صورت حال بہتر ہونے کے بجائے خراب تر ہوتی جا رہی ہے۔ انتہائی امیر باشندے مزید امیر ہوتے جا رہے ہیں اور ملک میں دو تہائی سرمایہ صرف دس فیصد افراد کے ہاتھ میں ہے۔
اشتہار
جرمنی کے معروف اقتصادی تحقیقی ادارے ڈی آئی ڈبلیو (DIW) کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی (83 ملین) والے ملک میں امراء کا ملکی سرمائے میں حصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ جرمن ادارہ برائے اقتصادی تحقیق کے ایک تازہ مطالعاتی جائزے کے نتائج کے مطابق ملک میں مجموعی دولت یا اثاثوں کی شکل میں سرمائے کا دو تہائی حصہ صرف 10 فیصد امیر ترین لوگوں کے پاس ہے۔
آج ایسے بہت امیر جرمن باشندے ملک میں مجموعی دولت کے تقریباﹰ 67 فیصد حصے کے مالک ہیں۔ قبل ازیں ان کے پاس موجود دولت کی شرح کا اندازہ 59 فیصد لگایا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان جرمن امراء میں سے بھی سب سے زیادہ امیر افراد، جن کی تعداد ملک کی مجموعی آبادی کے صرف ایک فیصد کے برابر ہے، 35 فیصد سرمائے کے مالک ہیں۔ ڈی آئی ڈبلیو کے تخمینوں کے مطابق اس سے پہلے یہ ایک فیصد امیر ترین افراد مجموعی ملکی دولت کے 22 فیصد کے مالک تھے۔
ڈیڑھ فیصد بالغ افراد کم از کم ایک ملین یورو کے مالک
اس جائزے سے یہ بات بھی سامنے آئی کہ جرمنی میں بالغ شہریوں کی کل تعداد میں سے ڈیڑھ فیصد ایسے افراد ہیں، جو کم از کم بھی ایک ملین یورو (1.1 ملین امریکی ڈالر کے برابر) دولت یا اثاثوں کے مالک ہیں۔ غیر منقولہ املاک کی صورت میں ایسے اکثر اثاثے وہ ہوتے ہیں، جو ان کے مالکان کے اپنے استعمال میں نہیں ہوتے۔
اس مطالعاتی جائزے کے لیے 17 سال سے زائد عمر کے ایسے افراد کی آمدنی، کاروبار، مالی اثاثوں، حصص اور لائف انشورنس وغیرہ سے متعلق معلومات جمع کی گئیں، جن کے وہ ذاتی طور پر مالک ہیں۔
زیادہ تر امیر مرد اور بہتر تعلیم یافتہ
اس مطالعاتی جائزے کے نتائج پر مشتمل رپورٹ کے شریک مصنف اور ڈی آئی ڈبلیو کے ماہر اقتصادیات مارکوس گرابکا نے بتایا کہ اس مطالعے سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی ہے کہ جرمنی کے انتہائی امیر شہری زیادہ تر مرد، بہتر تعلیم یافتہ، خود پر انحصار کرنے والے اور مقابلتاﹰ زیادہ عمر کے ایسے افراد ہوتے ہیں، جو اپنی زندگیوں سے مطمئن بھی ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان آٹھ ملین سے زائد بہت امیر شہریوں نے اپنا سرمایہ کئی طرح کے ایسے پیداواری یا کاروباری منصوبوں میں لگا رکھا ہے، جن سے نہ صرف باقی ماندہ کم امیر لوگوں اور روزگار کی منڈی بلکہ ملکی معیشت کو بھی عمومی طور پر بہت فائدہ پہنچتا ہے۔
م م / ا ا (ڈی پی اے)
ایشیا کے کروڑ پتی کہاں رہتے ہیں؟
ایشیا پيسیفک کے خطے میں بسنے والے دس امیر ترین افراد پر نگاہ ڈالتے ہیں۔ اس خطے میں کروڑ اور ارب پتی افراد کی تعداد کے اعتبار سے جاپان سب سے آگے ہے، تاہم آئیے دیکھتے ہیں دیگر افراد کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟
تصویر: PHILIPPE LOPEZ/AFP/Getty Images
پہلے نمبر پر جاپان
جاپان میں قریب ایک اعشاریہ تین ملین کروڑ پتی ہیں۔ ان افراد کے پاس مجموعی دولت 15.23کھرب ڈالر ہے۔ اس فہرست میں چین دوسرے نمبر پر ہے۔ دولت کی ہم وار تقسیم کے اعتبار سے جاپان دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے آگے ہے، جہاں کروڑ پتی بہت ہیں، مگر ارب پتی افراد کی تعداد کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
دوسرے نمبر پر چین
دنیا کی دوسری سب سے بڑی اقتصادی قوت چین چھ لاکھ 54 ہزار کروڑ پتی افراد کا گھر ہے۔ ایشیا میں امیر افراد کی فہرست میں بھی چین دوسرے نمبر پر ہے۔ ان افراد کے پاس مجموعی سرمایہ 17.25 کھرب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ ارب پتی افراد کی تعداد کے لحاظ سے چین ایشیا میں پہلے نمبر پر ہے، تاہم چین میں فی کس آمدنی صرف ساڑھے 12 ہزار آٹھ سو ڈالر ہے، جو اس شعبے میں اسے خطے میں ساتویں نمبر پر پہنچا دیتی ہے۔
تصویر: imago/CTK Photo
تیسرے نمبر پر آسٹریلیا
آسٹریلیا میں قریب دو لاکھ نوے ہزار افراد کروڑ پتی ہیں۔ تاہم انفرادی امارت کے اعتبار سے یہ خطے میں سب سے آگے ہے۔ اسی طرح فی کس آمدنی کے اعتبار سے بھی آسٹریلیا خطے کے دیگر ممالک پر سبقت لیے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/empics
بھارت چوتھے نمبر پر
خطے میں امیر افراد کی تعداد کے اعتبار سے بھارت چوتھے نمبر پر ہے، جہاں دو لاکھ 36 ہزار کروڑ پتی رہتے ہیں۔ تاہم فی کس اعتبار سے خطے میں بھارت انتہائی کم سطح کے ممالک میں سے تیسرے نمبر پر ہے، جہاں یہ صرف پاکستان اور ویت نام سے بہتر ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
سنگاپور پانچویں نمبر پر
پانچ ملین کی کُل آبادی کے ملک سنگاپور میں دو لاکھ 24 ہزار کروڑ پتی ہیں، یعنی بھارت سے صرف 12 ہزار کم۔ یہاں فی کس آمدنی بھی ایک لاکھ 58 ہزار 300 ڈالر ہے۔ خطے میں فی کس آمدنی کے اعتبار سے سنگاپور آسٹریلیا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Fotolia/asab974
ہانگ کانگ چھٹے نمبر پر
ہانگ کانگ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد دو لاکھ 15 ہزار ہے جب کہ یہاں ارب پتی افراد کی تعداد ساڑھے نو ہزار ہے۔ ارب پتی افراد کے لحاظ سے ہانگ کانگ کا نمبر چین، جاپان اور بھارت کے بعد چوتھا ہے۔
تصویر: A.Ogle/AFP/Getty Images
جنوبی کوریا ساتویں نمبر پر
جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد سوا لاکھ ہے۔ پیشن گوئی کی جا رہی ہے کہ اگلے دس برسوں میں جنوبی کوریا میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Chee-Onn Leong
تائیوان آٹھویں نمبر پر
تائیوان میں قریب ایک98 ہزار دو سو کروڑ پتی آباد ہیں۔ سن 2000 کے بعد سے کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے، تاہم گزشتہ برس کے مقابلے میں اس تعداد میں دس فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ گزشتہ برس یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد ایک لاکھ نو ہزار تھی۔
تصویر: imago/imagebroker
نیوزی لینڈ نویں نمبر پر
ساڑھے چار ملین آبادی کے ملک نیوزی لینڈ میں کروڑ پتی افراد کی تعداد 89 ہزار ہے۔ فی کس آمدنی کے اعتبار سے خطے میں نیوزی لینڈ آسٹریلیا اور سنگاپور کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bradley
انڈونیشیا دسویں نمبر پر
انڈونیشیا میں ساڑھے 48 ہزار کروڑ پتی افراد آباد ہیں۔ سن 2000 سے اب تک یہاں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں 525 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ چین اور بھارت کے بعد سب سے زیادہ ہے۔