1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی میں دھمکی آمیز پیغامات، شبہ نیو نازیوں پر‘

14 مارچ 2019

حالیہ کچھ عرصے کے دوران جرمن سیاستدانوں، صحافیوں اور نمایاں شخصیات کو ایک سو سے زائد دھمکی آمیز ای میلز ملیں۔ تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ ان ای میلز کے پس پردہ نیو نازی ہو سکتے ہیں۔

Schleswig-Holstein, Lübeck: Bombendrohung am Lübecker Bahnhof
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder

جرمن ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق ملک بھر میں بم کے استعمال کی دھمکیوں پر مبنی ای میلز کی ذمہ داری ایک مشتبہ نیو نازی انتہا پسند یا انتہا پسندوں پر عائد کی جا سکتی ہے۔ تفتیش کاروں نے بھی ایسا ہی خیال ظاہر کیا ہے کیونکہ ان ای میلز کے اختتام پر دستخط کا انداز نیو نازی نشانات جیسا ہے۔ ان ای میلز کا اختتام این ایس یو (NSU 2.0) سے ہوتا ہے۔

اس اصطلاح سے مراد نیشنل سوشلسٹ انڈر گراؤنڈ لیا جاتا ہے۔ مختلف سیاستدانوں، شخصیات اور صحافیوں کو بھیجی گئی ان ای میلز کی رپورٹنگ زُوڈ ڈوئچے سائٹنگ اور حکومتی براڈ کاسٹر این ڈی آر نے کی ہے۔ بم استعمال کرنے کی دھمکیاں ایک جنوبی شہر لُوبیک کے ریلوے اسٹیشن اور مغربی شہر گیلزن کرشن کے دفتر مالیات کے لیے دی گئی تھیں۔ ان دونوں مقامات کو فوری طور پر خالی کرا لیا گیا تھا لیکن تلاشی کے باوجود وہاں کوئی دھماکا خیز مواد نہ ملا۔

دھمکی امیز پیغامات کی موصولی کے بعد منظم تفتیش کا عمل جاری ہے تصویر: Getty Images/T. Lohnes

جرمنی کی سوشلسٹ بائیں بازو کی رکن پارلیمان مارٹینا رینر کو موصول ہونے والی ای میل میں لوبیک ریلوے اسٹیشن اور گیلزن کرشن کی عمارت میں بم نصب کرنے کی ذمہ داری بھی قبول کی گئی تھی۔ اسی ای میل میں بینکوں، ریلوے اسٹیشنوں اور دوسرے ریاستی اداروں کو بم سے نشانہ بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ سڑکوں پر عام راہ گیروں کو ہلاک کرنے، لیٹر بم روانہ کرنے اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکی بھی اس ای میل میں شامل تھی۔

یہ ای میلز یہودیوں کی سینٹرل کونسل کے اراکین کو بھی ارسال کی گئی ہیں۔ ایسی ہی ایک ای میل گلوکارہ ہیلین فشر کو بھی ملی۔ فشر نے گزشتہ برس کیمنٹس شہر میں انتہائی دائیں بازو کے ہنگاموں کی پرزور الفاظ میں مذمت کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ برس ایک جرمن شہر فرینکفرٹ کی ترک نژاد جرمن رہائشی اور خاتون وکیل سیدا باسی یلدز کو بھی این ایس یو کی جانب سے ایک ای میل موصول ہوئی تھی اور اس میں اُن کی دو سالہ بیٹی کو ہلاک کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

جرمن تفتیش کاروں کے مطابق بظاہر کسی مقام پر بم نصب نہیں کیا گیا لیکن تمام دھمکیاں ’ورچوئل‘ ہیں۔

برلن میں مسجد اور ترک ثقافتی مرکز نذر آتش

01:58

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں