1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں رواں سال کے پانچویں سیزن ’کارنیوال‘ کا آغاز

27 فروری 2025

جرمنی میں اس سال کے کارنیوال کی تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے۔ رنگ برنگے ملبوسات اور طرح طرح کے روپ دھارے ہوئے ہر عمر کے شہری ہجوم میں ایک سے دوسرے محلوں میں کارنیوال کے جلوس میں شرکت کے لیے رواں دواں نظر آ رہے ہیں۔

اس تصویر میں کولون کے میئر روایتی کارنیوال کاسٹیوم میں ملبوس اپنے دیگر دوستوں کے ساتھ اس سال کے کارنیوال کی تقریبات کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے
کارنیوال 2025 ء کا آغازتصویر: Rolf Vennenbernd/dpa/picture-alliance

 جرمنی میں جمعرات ستائیس فروری سے اس سال کے پانچویں سیزن کارنیوال کی رنگا رنگ تقریبات کے انعقاد کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ کارنیوال تہوار کی مرکزی تقریبات کا گڑھ مغربی جرمن صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہے۔ جمعرات سے اس صوبے کے مختلف شہروں کے اسکولوں میں تعطیلات شروع ہو گئی ہیں، جو آئندہ ہفتے منگل تک جار رہیں گی۔

صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈوزلڈورف اور کارنیوال کے تہوار  لیے سب سے پُرکشش شہر کولون کی طرف سب سے زیادہ کارنیوال شائقین کا ہجوم نظر آ رہا ہے۔ جمعرات کو ان دونوں شہروں میں سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔

اس دن خواتین مردوں کی اجارہ داری کے خلاف اپنی بھرپور مزاحمت کا اظہار کرتی ہیںتصویر: Federico Gambarini/dpa/picture-alliance

قدیم روایت

کارنیوال کی پرانی روایت کے مطابق رائن لینڈ کے علاقے میں وائبر فاسٹ ناخت یا ''اولڈ میڈز ڈے‘‘ خاص طور سے خواتین کا تہوار ہوتا ہے۔ اس دن خواتین مردوں کی اجارہ داری کے خلاف اور ان کی طاقت کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کی علامت کے  طور پر مردوں کی نک ٹائی کاٹ دیتی ہیں۔ اس دن کو خواتین کی برتری اور اجارہ داری کا دن سمجھا جاتا ہے۔

بیلجیم: کارنیوال کے شرکا پر کار چڑھ دوڑنے سے ہلاکتیں چھ ہو گئیں

روز منڈے

آنے والے ویک اینڈ پر ہر محلے اور قصبے میں کارنیوال جلوس نکلتا ہے اور روایت کا نقطہ عروج روز منڈے یا گلابی پیر ہوتا ہے۔ اس روز کارنیوال کے جلوسوں کا انعقاد بہت بڑے پیمانے پر ہوتا ہے۔ کارنیوال کے میوزک گروپس اور بینڈز جگہ جگہ پریڈ کرتے ہیں۔ کارنیوال کے جلوس  بڑے بڑے ٹرکوں پر رنگا رنگ لباسوں میں ملبوس افراد پر مشتمل ہوتے ہیں۔

سیاسی طنز و مزاح پر مبنی پروگرام کارنیوال کا ایک اہم حصہ ہوتا ہےتصویر: Kristina Schaefer/epd-bild/picture alliance

یہ رنگا رنگ طریقے سے سجے ہوئے اپنے ٹرکوں کے قافلے کے ساتھ چلتے رہتے ہیں اور پورے رستے سڑک کے دونوں طرف شائقین کے ہجوم پر چاکلیٹ، ٹافیوں، مشروبات اور دیگر اشیاسے خوردنی کی بارش کرتے چلے جاتے ہیں۔ ان اشیا کے علاوہ دیگر چھوٹے چھوٹے تحائف ہجوم پر نچھاور کیے جاتے ہیں اور شائقین ان چیزوں کو لوٹ رہے ہوتے ہیں۔ موسیقی، رنگ، ترنگ اور بہت کچھ اس تہوار  کا حصہ ہوتا ہے۔

طنز و مزاح کا عنصر

کارنیوال کے تہوار کا ایک مرکزی پہلو ''پولیٹکل سٹائر‘‘ یا سیاسی طنز و مزاح  پر مبنی چھوٹے چھوٹے اسکٹس ہوتے ہیں جنہیں مسخرے پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر شہر کولون میں ایک مرکزی علاقے میں بہت بڑے کارنیوال جلوسوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ ان جلوسوں میں بہت بڑے اور اونچے ٹرکوں پر سوار مسخرے کسی سیاسی شخصیت کا روپ دھار کر اُس میں کسی طنز کا پہلو شامل کر کے لوگوں کی توجہ حاصل کرتے ہیں۔ یہ مسخرے سیاستدانوں، حکمرانوں، دیگر سیاسی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ معروف مفکر، موسیقار یا اداکاروں کا حلیہ بنا کر اُن کی نقلیں اتارتے ہیں اور طنزیہ جملے کستے ہیں۔

کارنیوال کے جلوس پر کار چڑھا دینے کا واقعہ، متعدد افراد زخمی

شہر کولون میں جگہ جگہ ’’ڈرائیو اوور‘‘ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں۔تصویر: INA FASSBENDER/AFP/Getty Images

شہر کولون میں اس سال سکیورٹی کی صورتحال پر تشویش

اس بار کارنیوال کی تقریبات کے خلاف سوشل میڈیا پر دھمکیوں کی اطلاعات بھی ہیں۔  وفاقی جرمن دفتر برائے انسداد جرائم BKA نے ان سوشل میڈیا پوسٹوں کو ''پراپیگنڈا پبلیکیشنز‘‘ کے طور پر استعمال کیا جانے والا مواد قرار دیا ہے۔ تاہم وفاقی فوجداری پولیس نے کہا ہے کہ کوئی خاص خطرہ نہیں ہے۔ اُدھر شہر کولون کی پولیس نے سکیورٹی کی صورتحال کو گزشتہ سالوں کے مقابلے میں زیادہ ''کشیدہ‘‘ قرار دیا ہے اور اس کے تحت شہر میں سکیورٹی کے اقدامات سخت تر کر دیے گئے ہیں۔ 15 سو پولیس افسران، پبلک آرڈر آفس کے  300 سو اضافی ورکرز اور 12 سو کارکنوں پر مشتمل پرائیویٹ سکیورٹی عملہ بھی تعینات کیا گیا ہے۔

’کولون کارنیوال‘ کی تیاریاں عروج پر

01:11

This browser does not support the video element.

 پولیس نے جگہ جگہ ''ڈرائیو اوور‘‘ رکاوٹیں قائم کی ہیں تاکہ کاروں سے کیے جانے والے حملوں کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔ پولیس ہجوم یا جلوس میں شامل افراد کی چاقو چیکننگ بھی کرے گی۔ سڑکوں پر عام دنوں کے مقابلے میں یولیس کی کافی زیادہ تعداد نظر آ رہی ہے۔

ک م/  ش ر(ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں