1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ریل، ائیرلائن ملازمین کی ہڑتال: لاکھوں شہری متاثر

7 مارچ 2024

جرمنی کی قومی ایئر لائن لفتھانزا اور ریل آپریٹر ڈوئچے بان کا ہڑتالی عملہ زیادہ تنخواہوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ہڑتالوں کی وجہ سے لاکھوں مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

Deutschland Symbolbild stehende ICE in Frankfurt
ڈوئچے بان نے اعلان کیا تھا کہ اسے جمعرات اور جمعہ کو اپنے آپریشنز میں ''بڑے پیمانے پر رکاوٹوں‘‘کا خدشہ ہےتصویر: Thomas Lohnes/Getty Images

جرمنی میں آج جمعرات کے روز قومی ریل اور ہوائی کمپنیوں کے ملازمین کی متوازی ہڑتالوں نے آمد و رفت اور نقل و حمل کے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ اس صورتحال کی وجہ سے لاکھوں متاثرہ شہریوں کو متبادل ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

ہڑتالوں کا اثر کیسے ہوگا؟

جرمنی میں طویل فاصلے کا اور علاقائی ریل نیٹ ورک اس وقت جام ہو کر رہ گیا، جب ٹرین ڈرائیوروں نے  اجرتوں میں اضافے کے مطالبے پر 35 گھنٹے کی ہڑتال کا آغاز کیا۔

دوسری جانب اسی دوران  لفتھانزا کے زمینی عملے نے بھی دو روزہ ہڑتال کا آغاز کر دیا۔  اس قومی ائیر لائن کو اپنی پروازوں کے اصل شیڈول میں کمی لاتے ہوئے اس کے صرف دس سے بیس فیصد حصے  پر ہی عمل کر سکنے کی توقع ہے۔

لفتھانزا کے زمینی عملے نے بھی دو روزہ ہڑتال کا آغاز کر دیاتصویر: Michael Probst/AP/picture alliance

ڈوئچے بان نے اعلان کیا تھا کہ اسے جمعرات اور جمعہ کو اپنے آپریشنز میں ''بڑے پیمانے پر رکاوٹوں‘‘کا خدشہ ہے۔ اس کمپنی کا ہدف ہفتہ کے روز تک اپنی سروس کے شیڈول کو معمول پر لانا ہے۔

ڈوئچے بان کا کہنا ہےکہ جرمن ٹرین ڈرائیورز یونین (GDL) کی طرف سے شروع کی گئی ہڑتال کے نتیجے میں علاقی سفر کے لیے ٹرینوں کی سروس میں خاصی کمی واقع ہو گی۔ کمپنی نے کہا کہ ٹرینوں کی آمد و رفت میں خلل کا دورانیہ مختلف علاقوں کے لحاظ سے مختلف ہو گا۔

اس ریل کمپنی کی ترجمان آنیا بروکر نے ہڑتالی ملازمین پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''جی ڈی ایل کی مکمل طور پر غیر ضروری ہڑتال سے لاکھوں مسافروں کے سفری منصوبے متاثر ہوئے ہیں۔‘‘

جمعرات کو جی ڈی ایل کے سربراہ کلاؤس ویزیلسکی نے اس ہڑتال کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈوئچے بان کی انتظامیہ کی طرف سے ہڑتال کے خاتمے لیے تجویز کردہ ''نکات کی ایک پوری فہرست ہمارے لیے مجموعی طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘

لفتھانزا کا زمینی عملہ جمعرات سے ہفتہ تک ملک گیر ہڑتال کر رہا ہے جبکہ فرینکفرٹ اور ہیمبرگ کے ہوائی اڈوں پر سکیورٹی عملے نے بھی جمعرات کو ایک روزہ واک آؤٹ کیا۔

یہ جی ڈی ایل کی جانب سے ایک مہینے سے جاری اجرتوں سے متعلق تنازعے کے سلسلے میں پانچویں ہڑتال ہےتصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

کارکنان کیا مطالبہ کر رہے ہیں؟

جی ڈی ایل ٹریڈ یونین دیگر مطالبات کے ساتھ ساتھ شفٹوں میں کام کرنے والے کارکنوں کے لیے ہفتے میں کام 38 گھنٹوں سے کم کر کے 35 گھنٹے کر دینے کا مطالبہ کر رہی ہے، جس میں کام کے کم کیے گئے اوقات کے لیے مالی ادائیگی میں کوئی کمی نہ کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

یہ جی ڈی ایل کی جانب سے ایک مہینے سے جاری اجرتوں سے متعلق تنازعے کے سلسلے میں پانچویں ہڑتال ہے، جس میں یونین نے ثالثوں کے ساتھ چار ہفتوں کی بات چیت کے بعد گزشتہ جمعرات کو مذاکرات کے حالیہ دور کا خاتمہ کر دیا تھا۔

جی ڈی ایل نے یہ انتباہ بھی کیا ہے کہ مستقبل میں 48 گھنٹے کا پیشگی نوٹس دیے بغیر بھی ہڑتال کی کال دی جا سکتی ہے۔

لفتھانزا میں  تقریباً 25 ہزار نفری والے گراؤنڈ اسٹاف کی نمائندگی کرنے والی یونین تنخواہوں میں  12.5 فیصد اضافے یا  تنخواہوں کے ساتھ کم از کم 500 یورو ماہانہ مزید دینے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ش ر / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)

یہ نسل پرستی نہیں، ڈوئچے بان

01:42

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں