جرمنی میں سائبر آپریشن کو تیز تر کرنے پر غور شروع
28 جون 2019جرمنی کے قومی خفیہ ادارے بی این ڈی (BND) نے کمپیوٹر نیٹ ورک اور سائبر سکیورٹی کے ماہرین کی نوکریوں کا جو اشتہار دیا ہے، اس میں غیر ملک کا سفر کرنے کی رضامندی بھی درکار ہے۔ خفیہ ادارہ ایسے سائبر جاسوسوں کو بھرتی کرنا چاہتا ہے جو غیر ملکی کمپیوٹر نیٹ ورک میں داخل ہو سکیں۔
یہ امر اہم ہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ اور کینیڈا بھی ایسے ماہرین کو ملازمت دینے کے اشتہار دے چکے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجیز میں مسلسل افزائش کے بعد مختلف ممالک اور اداروں کی ویب سائٹس میں ہیکرز کا داخل ہونے کا سلسلہ تواتر سے دیکھا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں اب تقریباً سبھی ملکوں کی حکومتیں سائبر سکیورٹی پر خاص توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
ایسے ہی برطانیہ میں دیے گئے ایک اشتہار میں واضح کیا گیا کہ ایسے امیدوار ملازمت کی درخواست دیں جو ایسے کمپیوٹر ہیک کر سکیں جو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے زیر استعمال ہیں اور اس ہیکنگ سے اُن کے منصوبوں کوناکام اور برباد کیا جا سکے۔ آسٹریلیا کی حکومت کے اشتہار میں امیدوار کی اہلیت میں خودکار سائبر آپریشنز کو تیار کرنا بھی شامل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب جرمن ہیکرز کو ایک مشکل کا سامنا ہے کہ اُن کا لائسینس کسی بھی نیٹ ورک میں داخل ہونے کے ساتھ ہی محدود ہو جاتا ہے۔ یہ جرمن دستور کے مطابق ہے۔ جرمن دستور نگرانی، خفیہ معلومات کا جمع کرنا اور سزا میں واضح تخصیص کرتا ہے۔
جرمن فوج حفاظتی اقدامات کے تناظر میں سائبر حملے کا جواب دینے کا اختیار رکھتی ہے۔ کسی بھی سائبر حملے کے جواب میں جرمن فوج کو عام جنگ شروع کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔ ان تمام اختیارات کے باوجود جرمنی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور یہ براہ راست سائبر جنگ یا خفیہ جنگ میں شریک نہیں ہو سکتا۔
کئی ممالک کی پالیسیوں کے مقابلے میں جرمن پالیسی خاصی مختلف ہے۔ مختلف ملکوں نے سائبر حملوں کے بعد اپنے اداروں کے کمپیوٹر نیٹ ورک اور اُن میں موجود ڈیٹا محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ تادیبی اقدامات کا سلسلہ بھی شروع کر رکھا ہے۔
ناؤمی کونراڈ، نینا ورکوئزر (عابد حسین)