جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مطابق ملک میں ماضی کی نسبت ایک مختلف طرح کی سامیت دشمن سوچ دکھائی دے رہی ہے۔ ان کے مطابق جرمنی میں ہر فرد واحد کو سامیت دشمنی کے خلاف جدوجہد کا حصہ بننا ہو گا۔
اشتہار
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ’انٹرنیشل ہولوکوسٹ‘ یادگاری دن کے موقع پر دیے گئے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ جرمنی میں ہر فرد واحد کو سامیت دشمنی کے خلاف جدوجہد کا حصہ بننا ہو گا۔
ہولوکاسٹ کی یاد کا بین الاقوامی دن آج اتوار 27 جنوری کو منایا جا رہا ہے۔ اپنے ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں اس دن کی مناسبت سے چانسلر میرکل نے کہا کہ جرمنی میں ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر طرح کی سامیت دشمنی اور اجانب دشمنی کو ’بالکل برداشت‘ نہ کرے۔
چانسلر میرکل کا کہنا تھا، ’’آج کی نسل کو ضرور جاننا چاہیے کہ ماضی میں لوگ کیا کچھ کر چکے ہیں اور ہمیں مستعد ہو کر یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ماضی جیسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔‘‘
’بڑھتی ہوئی نفرت‘
میرکل کے مطابق جرمن معاشرے میں نسلی تعصب اب تک موجود ہے اور ملک میں یہودیوں کو ’ایک مختلف طرح کی سامیت دشمنی‘ کا سامنا ہے۔ چانسلر کا کہنا تھا کہ جرمنی میں مقیم یہودیوں کو اب مقامی شہریوں کے ساتھ ساتھ مسلمان مہاجرین کی نفرت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
اتوار ستائیس جنوری کو جرمنی سمیت کئی دوسرے ممالک میں ہولوکاسٹ کی یاد کا بین الاقوامی دن منایا جا رہا ہے۔ ہولوکاسٹ کے دوران ساٹھ لاکھ یورپی یہودیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
نازی جرمنی: ہٹلر دورِ حکومت کے چوٹی کے قائدین
جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی نے اپنے نظریات، پراپیگنڈے اور جرائم کے ساتھ بیس ویں صدی کی عالمی تاریخ پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ آئیے دیکھیں کہ اس تحریک میں کلیدی اہمیت کے حامل رہنما کون کون سے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جوزیف گوئبلز (1897-1945)
ہٹلر کے پراپیگنڈا منسٹر کے طور پر نازی سوشلسٹوں کا پیغام ’تھرڈ رائش‘ کے ہر شہری تک پہنچانا ایک کٹر سامی دشمن گوئبلز کی سب سے بڑی ذمہ داری تھی۔ گوئبلز نے پریس کی آزادی پر قدغنیں لگائیں، ہر طرح کے ذرائع ابلاغ، فنون اور معلومات پر حکومتی کنٹرول سخت کر دیا اور ہٹلر کو ’ٹوٹل وار‘ یا ’مکمل جنگ‘ پر اُکسایا۔ گوئبلز نے 1945ء میں اپنے چھ بچوں کو زہر دینے کے بعد اپنی اہلیہ سمیت خود کُشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
اڈولف ہٹلر (1889-1945)
1933ء میں بطور چانسلر برسرِاقتدار آنے سے پہلے ہی جرمن نیشنل سوشلسٹ ورکرز پارٹی (نازی) کے قائد کے ہاں سامی دشمن، کمیونسٹ مخالف اور نسل پرستانہ نظریات ترویج پا چکے تھے۔ ہٹلر نے جرمنی کو ایک آمرانہ ریاست میں بدلنے کے لیے سیاسی ادارے کمزور کیے، 1939ء تا 1945ء جرمنی کو دوسری عالمی جنگ میں جھونکا، یہودیوں کے قتلِ عام کے عمل کی نگرانی کی اور اپریل 1945ء میں خود کُشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
ہائنرش ہِملر (1900-1945)
نازیوں کے نیم فوجی دستے ایس ایس (شُٹس شٹافل) کے سربراہ ہِملر نازی جماعت کے اُن ارکان میں سے ایک تھے، جو براہِ راست ہولوکوسٹ (یہودیوں کے قتلِ عام) کے ذمہ دار تھے۔ پولیس کے سربراہ اور وزیر داخلہ کے طور پر بھی ہِملر نے ’تھرڈ رائش‘ کی تمام سکیورٹی فورسز کو کنٹرول کیا۔ ہِملر نے اُن تمام اذیتی کیمپوں کی تعمیر اور آپریشنز کی نگرانی کی، جہاں چھ ملین سے زائد یہودیوں کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
روڈولف ہَیس (1894-1987)
ہَیس 1920ء میں نازی جماعت میں شامل ہوئے اور 1923ء کی اُس ’بیئر ہال بغاوت‘ میں بھی حصہ لیا، جسے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کے لیے نازیوں کی ایک ناکام کوشش کہا جاتا ہے۔ جیل کے دنوں میں ہَیس نے ’مائن کامپف‘ لکھنے میں ہٹلر کی معاونت کی۔ 1941ء میں ہَیس کو ایک امن مشن پر سکاٹ لینڈ جانے پر گرفتار کر لیا گیا، جنگ ختم ہونے پر 1946ء میں عمر قید کی سزا سنائی گئی اور جیل ہی میں ہَیس کا انتقال ہوا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اڈولف آئش مان (1906-1962)
آئش مان کو بھی یہودیوں کے قتلِ عام کا ایک بڑا منتظم کہا جاتا ہے۔ ’ایس ایس‘ دستے کے لیفٹیننٹ کرنل کے طور پر آئش مان نے بڑے پیمانے پر یہودیوں کو مشرقی یورپ کے نازی اذیتی کیمپوں میں بھیجنے کے عمل کی نگرانی کی۔ جرمنی کی شکست کے بعد آئش مان نے فرار ہو کر پہلے آسٹریا اور پھر ارجنٹائن کا رُخ کیا، جہاں سے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد نے انہیں پکڑا، مقدمہ چلا اور 1962ء میں آئش مان کو پھانسی دے دی گئی۔
تصویر: AP/dapd
ہیرمان گوئرنگ (1893-1946)
ناکام ’بیئر ہال بغاوت‘ میں شریک گوئرنگ نازیوں کے برسرِاقتدار آنے کے بعد جرمنی میں دوسرے طاقتور ترین شخص تھے۔ گوئرنگ نے خفیہ ریاستی پولیس گسٹاپو کی بنیاد رکھی اور ہٹلر کی جانب سے زیادہ سے زیادہ نا پسند کیے جانے کے باوجود جنگ کے اختتام تک ملکی فضائیہ کی کمان کی۔ نیورمبرگ مقدمات میں گوئرنگ کو سزائے موت سنائی گئی، جس پر عملدرآمد سے ایک رات پہلے گوئرنگ نے خود کُشی کر لی۔