1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ساٹھ سال سے زائد عمر کے افراد میں ڈپریشن میں اضافہ

21 اکتوبر 2023

ایک تازہ جائزے کے نتائج سے انکشاف ہوا ہے کہ جرمنی میں ساٹھ برس سے زائد عمر کے افراد میں ڈپریشن میں اضافہ ہوا ہے۔ دس سال کے عرصے میں ساٹھ سے انہتر برس تک کی عمر کے افراد میں ڈپریشن کی شرح میں ستائیس فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ایک کھڑکی میں اکیلا بیٹھا ایک اداس آدمی
جرمنی میں ساٹھ سے اناسی برس تک کی عمر کے تقریباﹰ ہر پانچویں فرد کو ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑ چکا ہےتصویر: Sina Schuldt/dpa/picture alliance

شمالی جرمنی کے شہر ہینوور سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق طبی نوعیت کا یہ عوامی جائزہ کے کے ایچ نامی ایک ملک گیر ہیلتھ انشورنس کمپنی کی مدد سے مکمل کیا گیا۔ اس جائزے کے نتائج سے پتہ چلا کہ ملک میں بزرگ شہریوں میں مختلف طرح کے ڈپریشن کا تناسب ماضی کی نسبت کافی زیادہ ہو گیا ہے۔

خاص طور پر 60 سے لے کر 69 برس تک کی عمر کے ایسے باشندے، جنہیں باقاعدہ طبی تشخیص کے مطابق ایک یا ایک سے زائد مرتبہ ڈپریشن کا سامنا رہا، ان کی 2011ء میں ریکارڈ کی گئی شرح کے مقابلے میں 2021ء میں شرح 27 فیصد زیادہ تھی۔

ڈپریشن کوئی شرم کی بات نہیں، ماہرین کا علاج پر زور

دو سال پہلے ڈپریشن کے شکار ایسے بزرگ شہریوں کا تناسب 21.8 فیصد رہا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس عمر کے باشندوں میں سے تقریباﹰ ہر پانچویں مرد یا خاتون کو ڈپریشن کا سامنا رہا۔

بزرگ شہری ٰڈپریشن کی صورت میں اکثر اپنے محسوسات ظاہر نہیں کرتےتصویر: Ute Grabowsky/photothek/imago images

اس کے برعکس 70 سے لے کر 79 برس تک کی عمر کے باشندوں میں اسی ایک عشرے کے دوران ڈپریشن کے مریضوں کے شرح 2011ء کے مقابلے میں تقریباﹰ 14 فیصد بڑھ کر 2021ء میں 19.8 فیصد رہی۔

ڈپریشن ڈیمینشیا کے بعد دوسری سب سے عام بیماری

جرمن پبلک ہیلتھ انشورنس کمپنی KKH کے مطابق اس میڈیکل سروے کے لیے ہزارہا مریضوں کی صحت سے متعلق ایک دہائی پر محیط ایسے مفصل ڈیٹا سے استفادہ کیا گیا، جس سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ بڑھاپے میں ڈپریشن جرمنی میں بزرگ افراد میں ڈیمینشیا کے بعد دوسری سب سے زیادہ تشخیص کی جانے والی بیماری ہے۔

سوشل میڈیا کے بےجا تصرف سے خودکُشی تک کا سفر

سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بنتا ہے؟

02:27

This browser does not support the video element.

موٹاپے کے سبب ذہنی امراض کی شرح مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ کیوں؟

اس بارے میں کے کے ایچ کے ماہر تِھیل لِپیلز نے بتایا، ''افسردگی، کسی کام پر توجہ مرکوز کرنے میں ناکامی یا بہت زیادہ تھکن ایسے عوامل ہیں جن کے اسباب تلاش کرتے ہوئے ڈپریشن کے مرض کا سوچنے کے بجائے انہیں بڑھاپے میں عام طور پر نظر آنے والے عوامل قرار دے کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا، ''یہ بھی ہوتا ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد کو اضافی طور پر معدے کی تکلیف، سر درد یا بھوک نہ لگنے جیسے مسائل کا بھی سامنا ہو، جن کی وجہ سے بڑھاپے میں ڈپریشن کی طبی تشخیص بہت سے واقعات میں اور بھی مشکل ہو جاتی ہے۔‘‘

سمائل ڈپریشن، کیا بظاہر خوش انسان خودکشی کر سکتا ہے؟

ڈپریشن سے نجات کے لیے کیا کیا جائے؟

07:22

This browser does not support the video element.

زیادہ سوچنے اور پریشان کن خیالات سے بچاؤ کیسے ممکن؟

اس سروے کے نتائج کی روشنی میں طبی ماہرین نے زور دے کر کہا ہے کہ زیادہ تر بزرگ افراد اپنے محسوسات چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور اگر کچھ کہیں بھی تو بس یہ کہ ان کا جسم درد کر رہا ہے۔

تِھیل لِپیلز نے مشورہ دیتے ہوئے کہا، ''کسی بھی گھرانے کے ارکان کو اس لیے اپنی آنکھیں اور کان مسلسل کھلے رکھنا چاہییں تاکہ وہ اپنے بزرگوں کی صحت اور ان کی طبیعت میں آنے والی تبدیلیوں کو بروقت پہچان سکیں اور بوقت ضرورت کسی معالج سے رابطہ کر سکیں۔‘‘

م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں