1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں سماجی طبقاتی فرق طلبا کی کار کردگی پر اثر انداز

Kishwar Mustafa26 اپریل 2013

جرمنی میں اسکولوں کے اساتذہ کی اکثریت کا ماننا ہے کہ مختلف سماجی طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کو بنیادی تعلیمی میدان میں یکساں مواقع نہیں مل پاتے۔

تصویر: DW/S.Damaschke

اسکول کی سطح پر طالبعلموں کی کار کر دگی پر اُن کا سماجی پس منظر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ جرمن اسکولوں کے61 فیصد ٹیچرز کہتے ہیں کہ سماجی طور پر کمزور گھرانےکے بچوں کو اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کے بہتر مواقع میسر نہیں ہیں۔ 54 فیصد کے مطابق اقتصادی طور پرسب سے مضبوط اس یورپی ملک میں گزشتہ پانچ سے دس سال کے دوران اسکول کے عملے کے بچوں کے ساتھ تعلقات میں واضح ابتری آئی ہے۔ ملکی سطح پر تیار کیے گئے اس جائزے کا عنوان ہے،’ سماجی پس منظر ایک رکاوٹ ‘ ۔

اس سلسلے میں 16سال سے کم عمر تقریباً دو ہزار بچوں اور تعلیم حاصل کرنے کے اہل بچوں کے 543 والدین کو بھی شامل کیا گیا۔ اس کے نتائج سے پتہ چلا کہ جرمنی میں مختلف سماجی طبقات سے تعلق رکھنے والے گھرانوں کے بچوں کی تعلیمی کار کردگی میں فرق روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ اسکول جانے والے بچوں کے والدین کی تعلیم اور ان کے روز گار کے مواقع پر بھی توجہ دی جائے۔ ساتھ ہی اسکولوں اور خاندانوں کے مابین تعلیمی اور تربیتی نوعیت کے تعاون کو فروغ دیا جائے۔

بچوں کی خواہش ہوتی ہے کہ اساتذہ انہیں انفرادی توجہ دیںتصویر: DW/V. Kern

جرمنی میں والدین اور اساتذہ کی طرف سے معیاری اسکولوں سے جو توقعات وابستہ کی جاتی ہیں، یہاں کے اسکول ان پر پورے نہیں اترتے۔ ایک معیاری اسکول سے کیا مراد ہو سکتی ہے، اس بارے میں اساتذہ اور والدین متفق نظر آتے ہیں۔ ان میں سے92 فیصد کا خیال ہے کہ تعلیمی معیار کا دار ومدار ماہرین تعلیم پر ہے۔

دوسری جانب تعلیمی نظام اور اساتذہ کے رویے سے طالبعلموں کی بھی مخصوص توقعات وابستہ ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پر 75 فیصد بچے یہ چاہتے ہیں کہ اساتذہ اپنے کام سے لطف اندوز ہوں۔ قریب 70 فیصد طالبعلموں کی خواہش ہے کہ اساتذہ ہر ایک طالبعلم کو انفرادی طور پر وقت دیں۔

معذور بچوں کو خاص قسم کی تربیت کی ضرورت ہوتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اسکول کی سطح کے تعلیمی نظام کو جانچنےکے لیےکروائے گئے اس سروے کے مطابق جرمنی کے ہر دوسرے اسکول میں درس و تدریس کے چند گھنٹوں میں ذہنی یا جسمانی طور پر معذور بچوں کو دیگر بچوں کے ساتھ اکھٹا تعلیم دی جاتی ہے۔ زیادہ تر اساتذہ کا خیال ہے کہ معذور بچوں کو مخصوص اسکولوں کے بجائے عام اسکولوں میں بہتر طور سے تعلیم و تربیت دی جا سکتی ہے تاہم اساتذہ کی اکثریت اس امر کا اعتراف کرتی ہے کہ عام اسکولوں میں معذور بچوں کے انضمام کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں پائی جاتی ہیں اور اس ضمن میں بہت سے حل طلب مسائل موجود ہیں۔ بنیادی مسائل ایسے کمروں کی کمی ہے جہاں معذور بچوں کے لیے سہولیات میسر ہوں دوسرے یہ کہ ایسے تربیت یافتہ عملے کا بھی فقدان پایا جاتا ہے جو جانتا ہو کے معذور بچوں کے ساتھ کس طرح کا رویہ اختیار کیا جانا چاہیے۔

km/ai(ots)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں