جرمنی میں سماجی فاصلہ رکھنے کے طریقوں میں بھی تخلیقی جدت
28 مئی 2020
جرمنی میں اختتام جون تک سماجی سطح پر فاصلہ رکھنے یا ’سوشل ڈسٹینسنگ‘ کے ضوابط نافذ رہیں گے۔ کئی ثقافتی ادارے اس تناظر میں ضابطوں کے احترام کے نت نئے انداز متعارف کرانے کی کوشش میں ہیں۔
اشتہار
جرمن حکومت کے ایک اعلان کے مطابق ملک میں سماجی فاصلوں سے متعلق ضابطوں کا اطلاق انتیس جون تک جاری رہے گا۔ دوسری جانب مختلف ثقافتی ادارے عام لوگوں کے درمیان ڈیڑھ میٹر کی دوری برقرار رکھنے کے لیے کئی انوکھے مگر جدت سے بھرپور انداز متعارف کرانے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں تا کہ عام شہریوں کو اس کم از کم لازمی دوری میں تفریح کا موقع بھی مل جائے۔ ایسے طریقوں کو سماجی ماہرین نے 'دلچسپ اختراعات‘ قرار دیا ہے۔
آئیے ڈانس کریں
مغربی جرمن شہر میونسٹر کی یونیورسٹی نے اکیس مئی کو رقص کی ایک ایسی شاندار تقریب کا اہتمام کیا، جس میں ڈیڑھ میٹر کی دوری کو برقرار رکھا گیا تھا۔ اس تقریب میں شریک افراد ایک دائرے میں ڈانس کرتے رہے۔ اس خصوصی ڈانس میں سو افراد نے حصہ لیا اور ہر کوئی ستر یورو کا ٹکٹ خرید کر اس میں شامل ہوا تھا۔ یہ تمام ٹکٹ صرف پندرہ منٹ میں فروخت ہو گئے تھے۔
تیز رفتار ڈانس میوزک کے لیے ذمے داریاں مشہور ڈی جے گیرڈ ژانسن نے انجام دیں اور اس کام کے لیے انہوں نے اپنی مقررہ فیس کا 80 فیصد حصہ چھوڑ بھی دیا تھا۔ ایک بار کے ارد گرد بنائے گئے دائروں میں سے ہر ایک میں صرف چار افراد کو رقص کرنے کی اجازت تھی۔
اس تقریب کے بعد جرمن کلب کلچر کی ویب سائٹ پر لکھا گیا کہ میونسٹر کی اس ڈانس تقریب نے واضح کر دیا ہے کہ مشکل صورت حال میں بھی سب کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ یہ تقریب ماضی کے رومان پرور لمحات کی یاد اور خوش کن مستقبل کی نوید بھی تھی۔
ڈریسڈن سمر فیسٹیول
میونسٹر کی اس ڈانس تقریب نے کئی اور جرمن شہروں اور تنظیموں کو بھی رقص و سرود کی تقریبات کا اہتمام کرنے کا حوصلہ دیا۔ ایسا ہی ایک اعلان ڈریسڈن شہر کے 'پالے زومر‘ یعنی سمر پیلس کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
رواں موسم گرما کے دوران 'پالے زومر‘ ڈانس کی سو تقریبات کا اہتمام کر رہا ہے۔ سترہ جولائی سے تیئیس اگست تک کے درمیان یہ رقص پارٹیاں مختلف مقامات پر منعقد کی جائیں گی۔ ایسی ہر تقریب میں ایک ہزار مہمانوں کو مدعو کیا جائے گا۔ منتظمین کے مطابق ایسی تمام تقریبات میں شرکاء یقینی طور پر سماجی فاصلوں کے ضابطوں کا خیال رکھیں گے۔
اولڈ ہیٹ
کھانے پینے کے کلچر کے تسلسل میں ایک ریسٹورنٹ نے اپنے گاہکوں کے لیے ایک منفرد انداز اپنایا۔ جرمن ریاست ہیسے کے ایک ریستوراں 'بیف این بیئر‘ نے 'سوشل ڈسٹینسنگ‘ کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف کرسیوں پر ٹیڈی بیئر جیسے کھلونے اس طرح رکھ دیے تھے کہ جیسے وہ بھی مہمان ہی تھے۔ اس طرح ریستوراں میں گاہکوں کے درمیان فاصلہ بھی پیدا ہو گیا تھا اور سیٹیں بھی خالی دکھائی نہیں دیتی تھیں۔
ایسا ہی انداز فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹ برگر کنگ نے بھی اپنایا اور گاہکوں کے درمیان فاصلہ رکھنے کے لیے کرسیوں پر کارڈ بورڈ سے بنائے گئے مسخرے کھڑے کر دیے۔ کئی اور ریستورانوں نے ان سے بھی مختلف اور منفرد انداز اپنائے، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ مشکل حالات میں بھی خوش دلی سے زندہ رہنا ممکن ہوتا ہے۔
کار پارک کلچر
کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے ساتھ ہی ایک مرتبہ پھر ڈرائیو اِن سینما گھر معمول کی سماجی زندگی کا حصہ بن گئے ہیں۔ سینما گھروں کے ساتھ ساتھ ڈرائیو اِن تھیٹر اور میوزیکل کنسرٹس بھی متعارف کرائے جا چکے ہیں۔
فرینکفرٹ کے نزدیک وَیٹسلار نامی شہر میں واقع اِیکئیا (IKEA) سٹور نے اپنی وسیع تر کار پارکنگ مقامی مسلم آبادی کو عید الفطر کی نماز کی ادائیگی کے لیے فراہم کر دی تھی کیونکہ قریبی مسجد میں نماز عید کی ادائیگی ہوتی تو سماجی فاصلوں کا احترام ممکن نہ رہتا یا بہت سے مسلمان جگہ کم ہونے کی وجہ سے نماز نہ پڑھ پاتے۔
سٹُوارٹ براؤن (ع ح / م م)
ہوائی سفر کی اب ممکنہ شکل کیا ہو گی؟
کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر کو اور زندگی کے قریب ہر شعبے کو متاثر کیا ہے۔ اسی سبب ہوائی سفر بھی ابھی تک شدید متاثر ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مستقبل میں ہوائی سفر ممکنہ طور پر کس طرح ہو گا۔
تصویر: Aviointeriors
بجٹ ایئرلائنز
بجٹ ایئر لائنز جو دنیا بھر میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرتی ہیں وہ خاص طور پر کورونا لاک ڈاؤن کے سبب تحفظات کا شکار ہیں۔ ایسی تمام ایئرلائنز جن کے زیادہ تر جہاز چند منٹ ہی زمین پر گزارتے تھے اور پھر مسافروں کو لے کر محو پرواز ہوجاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Airbus
گراؤنڈ پر زیادہ وقت
کورونا لاک ڈاؤن کے بعد جب ایسے ہوائی جہاز اڑنا شروع کریں گے تو انہیں دو پروازوں کے درمیان اب زیادہ دیر تک گراؤنڈ پر رہنا پڑے گا۔ طویل فاصلوں کی دو پروازوں کے درمیان یہ لازمی ہو گا کہ اس دوران جہاز کو جراثیم کش مصنوعات سے مکمل طور پر صاف کیا جائے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.A.Q. Perez
سست رفتار بورڈنگ
سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے سبب مسافروں کو ایک دوسرے سے فاصلے پر رہنا ہو گا اور اسی سبب بورڈنگ کا عمل بھی سست رہے گا اور لوگوں کو زیادہ دیر تک انتظار کرنا پڑے گا۔
تصویر: imago images/F. Sorge
سیٹوں کے درمیان فاصلہ
ابھی تک یہ بات ثابت نہیں ہوا کہ دو سیٹوں کے درمیان ایک سیٹ خالی چھوڑنے سے کورونا کے انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ جرمن ایئرلائن لفتھانزا جو یورو ونگز کی بھی مالک ہے، ابھی تک اس طرح کی بُکنگ فراہم نہیں کر رہی۔ ایک اور بجٹ ایئرلائن ایزی جیٹ البتہ ابتدائی طور پر اس سہولت کے ساتھ بُکنگ شروع کرنا چاہتی ہے کہ ہر دو مسافروں کے درمیان ایک سیٹ خالی ہو گی۔
ایوی ایشن کنسلٹنگ کمپنی ’’سمپلیفائنگ‘‘ کا خیال ہے کہ دیگر حفاظتی اقدامات کے علاوہ مسافروں کے لیے یہ بھی لازمی ہو گا کہ وہ چیک اِن سے قبل اپنا امیونٹی پاسپورٹ بھی اپ لوڈ کریں جس میں یہ درج ہو گا کہ آپ کے جسم میں اینٹی باڈیز یا کورونا کے خلاف قوت مدافعت موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Soeder
ایئرپورٹس پر طویل وقت
مسافروں کو ممکنہ طور پر اپنی پرواز سے چار گھنٹے قبل ایئرپورٹ پر پہنچنا ہو گا۔ انہیں ممکنہ طور پر ڈس انفیکٹینٹس ٹنل سے بھی گزرنا ہو گا اور چیک ان ایریا میں داخلے سے قبل ایسے اسکینرز میں سے بھی جو ان کے جسم کا درجہ حرارت نوٹ کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
جہاز میں بھی ماسک کا استعمال
جرمنی ایئرلائن لابی BDL نے تجویز دی ہے کہ جہاز میں سوار تمام مسافروں کے لیے ناک اور منہ پر ماسک پہنا لازمی ہو سکتا ہے۔ لفتھانزا پہلے ہی اسے لازمی قرار دے چکی ہے۔ جیٹ بلو ایئرلائن بھی امریکا اور کینڈا میں دوران پرواز ماسک پہنے رکھنا لازمی قرار دے چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
سامان کی بھی پریشانی
یہ بھی ممکن ہے کہ مسافروں کے ساتھ ساتھ مسافروں کے سامان کو الٹرا وائلٹ شعاؤں کے ذریعے ڈس انفیکٹ یا جراثیم وغیرہ سے پاک کیا جائے۔ لینڈنگ کے بعد بھی کنویئر بیلٹ پر رکھے جانے سے قبل اس سامان کو دوبارہ جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Stolyarova
مختلف طرح کی سیٹیں
جہازوں کی سیٹیں بنانے والے مختلف طرح کی سیٹیں متعارف کرا رہے ہیں۔ اٹلی کی ایک کمپنی نے ’گلاس سیف‘ ڈیزائن متعارف کرایا ہے جس میں مسافروں کے کندھوں سے ان کے سروں کے درمیان ایک شیشہ لگا ہو گا جو دوران پرواز مسافروں کو ایک دوسرے سے جدا رکھے گا۔
تصویر: Aviointeriors
کارگو کیبن کا ڈیزان
ایک ایشیائی کمپنی ’ہیکو‘ نے تجویز دی ہے کہ مسافر کیبن کے اندر ہی کارگو باکس بھی بنا دیے جائیں۔ ابھی تک کسی بھی ایئرلائن نے اس طرح کے انتظام کے لیے کوئی آرڈر نہیں دیا۔ اس وقت مسافر سیٹوں کی نسبت سامان کے لیے زیادہ گنجائش پیدا کرنے کی طلب بڑھ رہی ہے۔
تصویر: Haeco
فضائی میزبانوں کے لیے بھی نیا تجربہ
کیبن کریو یا فضائی میزبان بھی دوران پرواز خصوصی لباس زیب تن کریں گے اور ساتھ ہی وہ دستانے اور چہرے پر ماسک کا استعمال بھی کریں گے۔ اس کے علاوہ انہیں ہر نصف گھنٹے بعد اپنے ہاتھوں وغیرہ کو سینیٹائز کرنا ہو گا۔ بزنس اور فرسٹ کلاس کے لیے محفوظ طریقے سے سیل شدہ کھانے دستیاب ہوں گے۔