1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں سینکڑوں بچوں سے جنسی زیادتی، دو مجرموں کو سزائیں

5 ستمبر 2019

ایک جرمن عدالت نے ایسے دو مجرموں کو مختلف معیاد کی سزائیں سنائی ہیں جو سینکڑوں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرائم میں ملوث رہے ہیں۔ ان مجرموں نے یہ وارداتیں بچوں کے ایک کیمپ سے شروع کی تھیں۔

Detmold Landgericht Missbrauchs-Prozess Lügde
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch

جرمن عدالت نے جمعرات پانچ اگست کو جن دو مجرموں کو مختلف مدت کی سزائیں سنائی ہیں، اُن میں ایک چھپن سالہ اندریاس وی ہے، جس پر دو سو سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ چونتیس بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام ثابت ہونے پر عدالت نے اِس مجرم کو تیرہ سال کی سزائے قید سنائی ہے۔

اس مقدمے میں ملوث مجرم اندریاس وی کے چونتیس سالہ ساتھی ماریو ایس پر پچاس بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ناروا سلوک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ استغاثہ کے شواہد کی بنیاد پر اِسے عدالت نے بارہ برس کی سزا سنائی ہے۔

عدالت میں ایک مجرم نے اپنے چہرے کو ایک فائل سے چھپا رکھا ہے جب کہ دوسرے کی تصویر دھندلائی ہوئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen

جرمن عدالت نے نجی معلومات کے قانون کے تحت دونوں مجرموں کے ناموں کی مکمل تفصیلات بیان نہیں کی ہیں۔ ان وارداتوں کی لائیو اسٹریم دیکھنے والے تیسرے شخص کو عدالت نے دو برس کی قید کا حکم دیا ہے۔

بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی ابتدا مرکزی مجرم اندریاس وی کی رہائش پر کی گئی تھی۔ مجرم کا مکان شمال مغربی جرمنی میں واقع قصبے لُؤگڈے میں واقع ہے۔ دوسرے مجرم ماریو ایس نے بچوں کے ساتھ زیادتی و جبر کی وارداتوں کا ارتکاب لُؤگڈے کی قریبی بستی اشٹائن ہائیم میں کیا تھا۔

عدالت میں ایک ماہر نفسیات نے بیان دیتے ہوئے واضح کیا کہ چھپن سالہ مجرم بنیادی طور پر جوڑ توڑ کرنے والا، نرگسیت کا مارا ہوا اور غیر سماجی رویے کا حامل ہے۔ ماہر نفسیات کے مطابق نفسیاتی ٹیسٹس سے معلوم ہوا ہے کہ اندریاس وی کے دماغ میں بچوں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے کا رویہ بہت گہرا ہے۔

جرمن عدالت کی خاتون جج آنکے گروڈاتصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen

دونوں مجرموں نے بچوں کے ایک کیمپ میں جمع بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا ارتکاب سن 1999 میں  شروع کیا تھا۔ یہ دونوں افراد جنسی زیادتی اور ناروا سلوک کی ویڈیو بھی بناتے تھے۔

عدالت کی خاتون جج نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ جن بچوں کے ساتھ ایسا کچھ ہوا ہے، اُسے ضبط تحریر نہیں لایا جا سکتا۔ ان مجرموں کو عدالت نے کم از کم چونتیس بچوں کے جنسی زیادتی کا الزام ثابت ہونے کی بنیاد پر سزائے قید سنائی ہے۔ جج نے یہ بھی تحریر کیا کہ ان مجرموں نے اپنی جنسی طلب اور بھوک مٹانے کے لیے چونتیس بچوں کے بچپن کو تباہ کر دیا تھا۔

ع ح، ا ا ⁄ ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں