1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں شامی کمانڈر کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے کا آغاز

17 مئی 2024

وفاقی جرمن دفتر استغاثہ نے ملزم پر انسانیت کے خلاف اور جنگی جرائم کے اکیس مختلف الزامات عائد کیے ہیں۔ ملزم فروری 2016 میں جرمنی پہنچا تھا اور اسے گزشتہ سال اگست میں شمال مغربی شہر بریمن سے حراست میں لیا گیا تھا۔

شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (بائیں طرف) کو 13 جنوری 2022 میں ایک جرمن عدالت نے  انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی
شام کے سابق انٹیلی جنس افسر انور رسلان (بائیں طرف) کو 13 جنوری 2022 میں ایک جرمن عدالت نے انسانیت کے خلاف جرائم کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھیتصویر: Thomas Frey/POOL/AFp/Getty Images

شام میں ممکنہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث ایک سابق ملیشیا کمانڈر کے خلاف جرمنی میں مقدمے کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔ ماضی میں شام کی ایک حکومت نواز ملیشیا سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار کیے گئے اس 47 سالہ ملزم کے خلاف عدالتی سماعت  شمالی جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں ہو رہی ہے۔

اس مقدمے کی سماعت کرنے والی اعلیٰ علاقائی عدالت کے ترجمان کے مطابق یہ ملزم فروری 2016 میں جرمنی میں داخل ہوا تھا اور اسے گزشتہ سال اگست میں شمال مغربی جرمنی کے بندرگاہی شہر بریمن سے حراست میں لیا گیا تھا۔

شام میں بشارالاسد کی فوج اور اس کی حامی ملیشیاوں پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیںتصویر: Xinhua/IMAGO

ملزم کی شناخت جنگ زدہ ملک شام میں اسد حکومت کی حامی شبیحہ نامی ملیشیا کے رہنماؤںمیں سے ایک کے طور پر کی گئی ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے عام شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے اور انہیں غلام بنانے کے ساتھ ساتھ شامی خانہ جنگی کے دوران لوٹ مار کے واقعات میں بھی حصہ لیا۔

اس ملیشیا کے ارکان مبینہ طور پر لوگوں سے تاوان وصول کرنے، جبری مشقت کروانے یا ان پر تشدد کرنے کے لیے انہیں دمشق میں قائم سکیورٹی چوکیوں سے من مانے طریقوں سے حراست میں لے لیتے تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ شبیحہ ملیشیا نے شامی فوج کی خفیہ سروس کی ایک شاخ کے تعاون سے ملک میں حزب اختلاف کے احتجاج کو دبانے کے لیے تشدد کا استعمال بھی کیا تھا۔ جرمنی کی فیڈرل پراسیکیوشن سروس کی طرف سے اس ملزم پر انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے ارتکاب کے 21  مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ش ر⁄ م م (ڈی پی اے)

شام میں جاری روسی جنگ

02:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں