1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں شرح پیدائش ایک دہائی کی نچلی ترین سطح پر

5 مئی 2024

جرمنی میں گزشتہ برس پیدا ہونے والے بچوں کی مجموعی تعداد پچھلی ایک دہائی کی نچلی ترین سطح پر رہی۔ اسی طرح یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں شادیوں کی سالانہ تعداد بھی ایک عشرے کی نچلی ترین سطح پر آ گئی۔

جرمنی کے ایک ہسپتال میں ایک نومولود بچہ
جرمنی میں گزشتہ برس دو ہزار بائیس کے مقابلے میں چھ اعشاریہ دو فیصد کم بچے پیدا ہوئےتصویر: Lisi Niesner/REUTERS

وفاقی جرمن دفتر شماریات کی طرف سے جاری کردہ سال 2023ء کے عبوری قومی اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس ملک میں شادیوں اور نومولود بچوں کی مجموعی تعداد کم ہو کر 2013ء کے بعد سے آج تک کی اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی۔

سالانہ شرح پیدائش میں واضح کمی

وفاقی دفتر شماریات کے جاری کردہ اس عبوری ڈیٹا کے مطابق پچھلے برس جرمنی میں کُل چھ لاکھ ترانوے ہزار بچے پیدا ہوئے اور 2013ء کے بعد سے یہ تعداد کبھی اتنی کم نہیں رہی تھی۔ یہ سالانہ تعداد 2022ء کے مقابلے میں 6.2 فیصد کم تھی، جب ملک میں کُل سات لاکھ انتالیس ہزار کے قریب بچے پیدا ہوئے تھے۔

جرمنی میں جوڑے بچے پیدا کرنے سے گریزاں کیوں؟

شرح پیدائش میں اس سالانہ کمی میں جرمنی کے مشرقی اور مغربی صوبوں کی سطح پر بھی واضح فرق دیکھنے میں آیا۔ ماضی میں مشرقی جرمن ریاست یا جی ڈی آر کا حصہ رہے والے نئے وفاقی صوبوں میں شرح پیدائش 2023ء میں 2022ء کے مقابلے میں 9.2 فیصد کم رہی۔ یوں نئے وفاقی صوبوں میں دو سال قبل اگر 86,227 بچے پیدا ہوئے تھے تو گزشتہ برس یہ تعداد مزید کم ہو کر 78,300 ہو گئی۔

شرح پیدائش میں اس سالانہ کمی میں جرمنی کے مشرقی اور مغربی صوبوں کی سطح پر بھی واضح فرق دیکھنے میں آیاتصویر: Fabian Strauch/dpa/picture alliance

جرمنی میں ڈے کیئر سینٹرز میں جگہیں کم، والدین پریشان: رپورٹ

اسی دوران مغربی حصے کے پرانے وفاقی صوبوں میں بھی شرح پیدائش میں کمی تو ہوئی لیکن وہ اتنی زیادہ نہیں تھی جتنی نئے وفاقی صوبوں میں۔ 2023ء میں مغربی جرمن صوبوں میں کُل قریب پانچ لاکھ اکیاسی ہزار بچے پیدا ہوئے، جو 2022ء کے مقابلے میں 5.9 فیصد کم تھے۔ دو سال پہلے پرانے وفاقی صوبوں میں مجموعی طور پر قریب چھ لاکھ سترہ ہزار بچے پیدا ہوئے تھے۔

شادیوں کی سالانہ تعداد میں بھی کمی

جرمن دفتر شماریات کے مطابق گزشتہ برس پورے ملک میں ہونے والی شادیوں کی تعداد قریب تین لاکھ اکسٹھ ہزار رہی۔ اس سے ایک سال پہلے یہی تعداد قریب تین لاکھ نوے ہزار رہی تھی۔ یوں گزشتہ برس اس سالانہ تعداد میں بھی 7.6 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

جرمن لڑکیاں اوسطاﹰ لڑکوں سے قبل والدین کے گھر چھوڑ دیتی ہیں

جرمن دفتر شماریات کے مطابق گزشتہ برس پورے ملک میں ہونے والی شادیوں کی کُل تعداد قریب تین لاکھ اکسٹھ ہزار رہیتصویر: Hahne/Beautiful Sports/IMAGO

یورپی یونین کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک وفاقی جمہوریہ جرمنی میں شادیوں کی سالانہ تعداد سے متعلق ملکی ڈیٹا جمع کرنے کا سلسلہ 1950ء میں شروع کیا گیا تھا۔ آج تک کی ایسی کم سے کم سالانہ تعداد 2021ء میں دیکھی گئی تھی، جو تقریباﹰ تین لاکھ اٹھاون ہزار رہی تھی۔

تب اس کی وجہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث عائد پابندیاں بنی تھیں۔ پچھلے سال ریکارڈ کی گئی شادیوں کی سالانہ تعداد گزشتہ 74 برسوں کی دوسری کم ترین سالانہ تعداد تھی۔

جرمنی میں شرح پیدائش میں اضافہ، مگر یورپی اوسط سے کم

اس ڈیٹا کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ پچھلے برس جن قریب تین لاکھ اکسٹھ ہزار جوڑوں نے آپس میں شادیاں کیں، ان میں سے تقریباﹰ تین لاکھ باون ہزار جوڑوں میں سے ایک مرد تھا اور ایک عورت۔

آپس میں شادیاں کرنے والے باقی ماندہ تقریباﹰ سوا نو ہزار جوڑے ہم جنس پسند تھے، یعنی یہ شادیاں یا تو دو مردوں کی آپس میں شادیاں تھیں یا پھر دو خواتین کی۔

م م / ع ا (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں