جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سن 2016 میں ملک میں پیدا ہونے والے بچوں کی شرح گزشتہ تینتالیس برسوں کے دوران سب سے زیادہ رہی۔
اشتہار
بچوں کی پیدائش کی شرح میں اس اضافے کے باوجود یہ شرح ایسی نہیں کہ ملکی آبادی مستقبل میں بھی اتنی ہی رہ پائے، جتنی کہ اس وقت ہے۔ تاہم شرح پیدائش کے حوالے سے اب جرمنی یورپی یونین میں اوسط شرح پیدائش کے قریب آ گیا ہے۔ اٹھائیس رکنی یورپی یونین میں بچوں کی پیدائش کا اوسط تناسب 1.60 بنتا ہے جب کہ جرمنی میں یہ تناسب 1.59 اور فرانس میں 1.92 ریکارڈ کیا گیا۔
آبادی کے اعتبار سے یورپ کا سب سے بڑا ملک ہونے کے باجود جرمنی میں سن ستر کی دھائی کے بعد سے بچوں کی کم شرح پیدائش کا مسئلہ درپیش رہا ہے۔
یورپ میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ممالک
امریکی ریسرچ سنٹر PEW کے مطابق یورپ میں مسلم آبادی بڑھ رہی ہے۔ اس وقت یورپ میں مسلمانوں کی آبادی کی شرح 4.9 فیصد ہے جبکہ 2050ء تک یہ 7.5 فی صد تک پہنچ سکتی ہے۔ یورپ کے کن ممالک میں مسلمانوں کی کتنی تعداد آباد ہے؟
تصویر: Nikolay Doychinov/AFP/Getty Images
فرانس: 57.2 لاکھ
تصویر: AP
جرمنی: 49.5 لاکھ
تصویر: Getty Images/S. Gallup
برطانیہ: 41.3 لاکھ
تصویر: picture-alliance/empics/D. Dawson
اٹلی: 28.7 لاکھ
تصویر: Getty Images for Les Benjamins/S. Alemdar
ہالینڈ: 12.1 لاکھ
تصویر: AP
اسپین: 11.8 لاکھ
تصویر: picture-alliance/AA/E. Aydin
بیلجیم: 8.7 لاکھ
تصویر: picture-alliance/dpa/F.Sadones
سویڈن: 8.1 لاکھ
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wiklund
بلغاریہ: 7.9 لاکھ
تصویر: Nikolay Doychinov/AFP/Getty Images
یونان: 6.2 لاکھ
تصویر: Getty Images/S. Gallup
10 تصاویر1 | 10
تازہ اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟
بچوں کے پیدائش کی تناسب کا مطلب یہ ہے کہ ایک خاتون کتنے بچے پیدا کر رہی ہے۔ سن 2016 میں یہ تناسب 1.59 رہا جب کہ اس سے پچھلے برس یہ تناسب 1.50 تھا۔
یہ تناسب سن 1973 کے بعد سے اب تک سب زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں تناسب 2.1 ہونا چاہیے جس کے بعد مستقبل میں بھی جرمنی مجموعی ملکی آبادی آج کی آبادی جتنی رہ پائے گی۔
سن 2016 میں نسلی طور پر جرمن خواتین میں یہ تناسب 1.43 ریکارڈ کیا گیا جب کہ جرمنی میں آباد غیر ملکی پس منظر رکھنے والی خواتین کے بچے پیدا کرنے کا تناسب 2.28 ریکارڈ کیا گیا۔
مذکورہ برس کے دوران مجموعی طور پر جرمنی میں سات لاکھ نوے ہزار کے قریب بچے پیدا ہوئے جو کہ 2015ء کے مقابلے میں سات فیصد زیادہ ہیں۔
جرمن خواتین کے ہاں چھ لاکھ پانچ ہزار بچے پیدا ہوئے جب کہ ملک آباد غیر ملکی خواتین کے ہاں ایک لاکھ پچاسی ہزار بچے پیدا ہوئے۔
سن 2016 تک مسلسل پچاس برس تک ملک میں تعداد کے اعتبار سے بچوں کی پیدائش میں ہر سال اضافہ ہوا۔
شرح پیدائش میں اضافے کی وجہ؟
وفاقی دفتر شماریات کے مطابق اس اضافے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ سن 2016 میں زیادہ تر بچے 30 اور 37 برس عمر کی خواتین کے ہاں پیدا ہوئے۔ ایسی زیادہ تر جرمن خواتین تیس برس کی عمر تک پہنچنے سے قبل بچے پیدا کرنے سے اجتناب کر رہی تھیں۔
ترک ماؤں کے بچے سب سے زیادہ
غیر ملکیوں میں سب سے زیادہ بچے (اکیس ہزار) جرمنی میں مقیم ترک نژاد خواتین کے ہاں پیدا ہوئے اور ان کے بعد شامی خواتین کا نمبر رہا جنہوں نے اٹھارہ ہزار بچے پیدا کیے۔
اس سال جرمنی دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر آ گیا ہے۔ سن 2016 کے ’نیشنز برانڈز انڈکس‘ میں امریکا پہلے نمبر پر جب کہ جرمنی دوسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/Y.Tylle
1۔ جرمنی
جرمنی نے اس برس امریکا سے پسندیدہ ترین ملک ہونے کی پوزیشن چھین لی ہے۔ جن چھ کیٹیگریز کو پیش نظر رکھ کر یہ انڈکس تیار کیا گیا، ان میں سے پانچ میں جرمنی کی کارکردگی نمایاں تھی۔ سیاحت کے شعبے میں جرمنی اب بھی دسویں نمبر پر ہے۔ مصر، روس، چین اور اٹلی کے عوام میں جرمنی کے پسند کیے جانے میں واضح اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/R. Schlesinger
2۔ فرانس
پسندیدہ ترین ممالک کی اس فہرست میں دوسرے نمبر پر جرمنی کا ہمسایہ ملک فرانس رہا۔ نئے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے انتخاب نے فرانس کو دوسری پوزیشن پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ثقافت کے حوالے سے فرانس دنیا بھر میں پہلے جب کہ سیاحت میں دوسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Fotolia/ThorstenSchmitt
3۔ برطانیہ
بریگزٹ کے عوامی فیصلے کے بعد برطانیہ پسندیدہ ترین ممالک کی اس عالمی درجہ بندی میں پچھے چلا گیا تھا تاہم اس برس کے جائزے کے مطابق دنیا بھر میں بریگزٹ کی حقیقت کو تسلیم کیا جا چکا ہے۔ برآمدات، سیاحت، ثقافت اور مہاجرت کے بارے میں پالیسیوں کے حوالے سے برطانیہ پہلے پانچ ممالک میں شامل ہے اور مجموعی طور پر اس فہرست میں تیسرے نمبر پر۔
تصویر: picture-alliance/Prisma/C. Bowman
4۔ کینیڈا (مشترکہ طور پر چوتھی پوزیشن)
حکومت، عوام، مہاجرت سے متعلق پالیسیوں اور سرمایہ کاری میں بہتر کارکردگی کے باعث اس برس کے ’نیشنز برانڈز انڈکس‘ میں کینیڈا چوتھی پوزیشن پر رہا۔ مجموعی طور پر کینیڈا کا اسکور گزشتہ برس سے زیادہ مختلف نہیں تھا تاہم امریکا کی رینکنگ کم ہونے کا بھی کینیڈا کو فائدہ پہنچا۔
تصویر: picture alliance/All Canada Photos
4۔ جاپان (مشترکہ طور پر چوتھی پوزیشن)
سن 2017 کے پسندیدہ ترین ممالک کے اس انڈکس میں جاپان کی کارکردگی گزشتہ برسوں کی نسبت بہت بہتر رہی اور وہ مشترکہ طور پر کینیڈا کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہا۔ جاپان کی برآمدات کے شعبے میں کارکردگی اس برس بھی اچھی رہی لیکن اس کے علاوہ جاپان کی حکومت، ثقافت اور مہاجرین سے متعلق پالیسیوں کو بھی عالمی طور پر سراہا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Nogi
6۔ امریکا
جہاں جاپان اس فہرست میں تیزی سے اوپر آیا، وہیں امریکا کی کارکردگی مایوس کن رہی اور وہ اپنی مسلسل پہلی پوزیشن سے نیچے آتے ہوئے اس برس عالمی سطح پر دنیا کا چھٹا پسندیدہ ترین ملک قرار پایا۔ اس مایوس کن کارکردگی کا ذمہ دار ’ٹرمپ ایفیکٹ‘ کو قرار دیا جا رہا ہے اور حکومت کے شعبے میں امریکا دنیا میں تئیسویں نمبر پر آ چکا ہے۔ برآمدات کے حوالے سے تاہم امریکا کی دوسری پوزیشن برقرار رہی۔
تصویر: Skidmore, Owings & Merrill
پہلے دس ممالک
ان چھ ممالک کے علاوہ اٹلی، سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیا اور سویڈن پسندیدہ ترین ممالک کی اس فہرست میں بالترتیب ساتویں، آٹھویں، نویں اور دسویں پوزیشن پر رہے۔