جرمنی میں اب دوا فروش بھی کورونا ویکسین لگا سکتے ہیں
8 فروری 2022
جرمنی میں کورونا کی وبا کے باعث عائد پابندیوں میں رواں ماہ کے اواخر تک نرمی زیر غور ہے۔ آج منگل آٹھ فروری سے عام جرمن صارفین ویکسینیشن مراکز اور ڈاکٹروں کے کلینکس کے علاوہ کسی بھی ڈرگ اسٹور سے بھی ویکسین لگوا سکتے ہیں۔
اشتہار
جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اس وقت ملک میں کورونا وائرس کی موجودہ لہر کے دوران نئی انفیکشنز کی یومیہ تعداد اپنے عروج پر ہے اور جیسے ہی یہ گراف اپنی بلند ترین سطح سے نیچے آیا، وبا کے باعث ملک میں عائد کردہ پابندیوں میں رواں ماہ کے اواخر میں ممکنہ طور پر نرمی کر دی جائے گی۔
چند دیگر ہمسایہ یورپی ممالک کے برعکس، جرمنی میں کووڈ انیس کی وبا کے خلاف ابھی تک کئی ایسی پابندیاں نافذ ہیں، جو دوسری ریاستوں میں اٹھائی جا چکی ہیں۔ ان پابندیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ جن جرمن باشندوں نے ابھی تک اپنی مکمل ویکسینیشن نہیں کروائی، انہیں ریستورانوں، سینما گھروں اور بڑے اسٹورز سمیت عوامی مقامات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
پابندیوں میں ممکنہ نرمی کا فیصلہ سولہ فروری کو
جرمن حکومتی ترجمان کرسٹیانے ہوفمان نے برلن میں صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت یہ تعین کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ موجودہ پابندیوں میں کس حد تک نرمی کی جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ 16 فروری کو ہونے والے وفاقی اور تمام سولہ صوبوں کے وزرائے صحت کے ایک اجلاس میں کیا جائے گا۔
ایمسٹرڈیم کا تاریخی کنسرٹ ہال اور کئی مشہور عجائب گھر اب احتجاجاﹰ ہیئر کٹنگ جیسی سہولیات پیش کر رہے ہیں۔ کیونکہ، ہالینڈ میں نافذ کورونا ضوابط کے تحت ہیئر سیلون اور جِم تو کھل سکتے ہیں لیکن ثقافتی مراکز نہیں۔
تصویر: Peter Dejong/AP/picture alliance
موسیقی کے ساتھ ہیئر کٹنگ
ایمسٹرڈیم کے کنسرٹ ہال میں حاضرین کو ’’کپسالون کنسرٹ گیبو (ہیئر ڈریسر کنسرٹ ہال)‘‘ پرفارمنس میں خوش آمدید کہا گیا، جس میں 130 سال پرانی عمارت میں آرکسٹرا کی ریہرسل کے دوران کم از کم پچاس لوگوں نے بال کٹوائے۔
تصویر: Peter Dejong/AP/picture alliance
نمائش گاہ میں یوگا
ثقافتی مقامات، بشمول ایمسٹرڈیم کے تاریخی کنسرٹ ہال اور عجائب گھروں نے یوگا سیشن، بال کٹوانے اور مینیکیور کی پیشکش کی۔ اس ایک روزہ مظاہرے میں تقریباﹰ ستر ثقافتی مقامات کے منتظمین نے شرکت کی۔
تصویر: Peter Dejong/AP/picture alliance
میوزیم میں مینیکیور
ہالینڈ میں ثقافتی مقامات کی جانب سے اس منفرد احتجاج کی وجہ کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکومتی پابندیاں ہیں۔ میوزیم اور کنسرٹ ہال بدھ کے روز مختصر دورانیہ کے لیے اپنی مسلسل بندش کے خلاف احتجاج کے لیے کھولے گئے۔ اس دوران حاضرین نے مینیکیور یعنی اپنے ہاتھوں اور پیروں کے ناخنوں کی صفائی کروائی۔
تصویر: Peter Dejong/AP/picture alliance
کووڈ پالیسیوں کے خلاف احتجاج
گزشتہ ہفتے کے آخر میں ڈچ حکومت نے جِم، ہیئر ڈریسرز اور روز مرہ کی اشیا کی دکانوں کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دے کر ایک ماہ طویل لاک ڈاؤن میں نرمی کی۔ تاہم ثقافتی مقامات کو عوام کے لیے بند رکھنے کا حکم دیا گیا تھا۔
مظاہرین کا کہنا ہےکہ اگر ورزش کے لیے جِم کھولنا ضروری ہیں، تو ذہنی صحت کے لیے ثقافتی مقامات کی سرگرمیاں بھی بحال کی جاسکتی ہیں۔ ہالینڈ کی جونیئر ثقافتی وزیر گونے اسلو نے مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی کورونا ضوابط پر عملدرآمد کی بھی اپیل کی۔
کرسٹیانے ہوفمان نے کہا کہ ایسے کسی بھی فیصلے میں کلیدی اہمیت کی بات یہ ہو گی کہ آئندہ دنوں اور ہفتوں میں بھی ملکی نظام صحت پر بہت زیادہ بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے کہا، ''ماہرین کی رائے میں پابندیوں میں یہ نرمی رواں ماہ کے دوسرے نصف حصے میں کی جا سکتی ہے۔‘‘
اشتہار
اب کیمسٹ بھی ویکسین لگا سکتے ہیں
جرمنی میں اب تک عام شہری کورونا ویکسین اپنے ذاتی معالجین یا ویکسینیشن مراکز سے ہی لگوا سکتے تھے۔ اب لیکن وفاقی پارلیمان کی طرف سے متعلقہ قانون میں ترمیم کے بعد آج منگل آٹھ فروری سے ادویات کی دکانوں کے تربیت یافتہ کارکنوں، دندان سازوں اور جانوروں کے ڈاکٹروں کو بھی اجازت مل گئی ہے کہ وہ بھی عام صارفین کو کورونا ویکسین لگا سکتے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اس فیصلے کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو ویکسین لگوانے کے لیے غیر ضروری انتظار نہ کرنا پڑے اور کوئی بھی شہری جہاں سے چاہے، کسی بھی وقت ویکسین لگوا سکے۔
کورونا کی وبا میں پھیلی اداسی سے کیسے بچا جائے
کورونا وائرس کی وبا کے سبب لگی پابندیوں اورلاک ڈاؤن نے گزشتہ ایک سال سے زندگی بہت مشکل بنا دی ہے۔ دماغ کو سکون پہنچانے اور ذہنی دباؤ دور کرنے کے لیے چند تجاویز۔
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture-alliance
چہل قدمی کیجیے
قدرتی مناظر میں گھرے ہوئے مقامات ہوں یا گہرے جنگل، جھیل، ندی یا سمندر کا کنارہ ہو یا پہاڑی راستے، ایسی جگہوں پر تیز رفتار چہل قدمی یا ٹہلنا انتہائی راحت بخش اور صحت مند ہوتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق جرمن باشندے عام دنوں سے کہیں زیادہ کورونا کی وبا میں یہ کرتے دکھائی دیے۔
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture-alliance
آپ کے ڈرائنگ روم کی دنیا
سیاحت پر لگی پابندی نے انسانوں کو بہت بے صبر بنا دیا ہے۔ جیسے ہی سفر کرنا دوبارہ ممکن ہوا، لوگ اپنے اپنے بیگ اٹھائے ہوائی یا بحری جہازوں کا رخ کریں گے۔ کووڈ انیس کی وبا میں گھر میں بیٹھ کر دنیا بھر کی سیر ورچوئل طریقے سے بھی ممکن ہے۔ مفت اور محفوظ۔ بہت سی ویب سائٹس مختلف شہروں اور عجائب گھروں کے ورچوئل دورے کراتی ہیں۔ اس طرح آپ اپنے اگلے حقیقی سفر کا منصوبہ بھی بنا سکتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/L. Dolgachov
متحرک رہیں
اپنی سائیکل پکڑیں اور کسی پارک میں بنے سائیکل ٹریک پر سائیکلنگ کیجیے یا پتلی پگڈنڈیوں پر۔ اگر یہ ممکن نا ہو تو اپنے ڈرائنگ روم میں یوگا میٹ بچھا کر یوگا کیجیے۔ بہت سے فٹنس ٹیچرز نے آن لائن تربیتی پروگرام اپ لوڈ کیے ہیں۔ اسمارٹ فون پر ایپس بھی موجود ہیں۔ مفت ورزش کی کلاسوں میں حصہ لیجیے۔ اس طرح کورونا وائرس کی وبا کی پھیلائی اداسی دور کرنے میں مدد ملے گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Akmen
کسی خیالی دنیا کی سیر
کسی حیرت انگیز ایڈونچر کے دوران خود کو ایک جنگی شہسوار یا ’نائٹ‘ تصور کریں۔ ویڈیو گیمز لاک ڈاؤن کی بوریت اور مایوس کن صورتحال سے آپ کو نکالنے میں بہت مدد دیتی ہیں۔ ان گیمز کے ذریعے آپ ایک نئی دنیا تشکیل کر سکتے ہیں جس میں آپ کی ملاقات انتہائی دلچسپ کرداروں سے ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ انٹرنیٹ پر ویڈیو گیمز کھیلنے والے دیگر شائقین سے بھی آپ کا رابطہ ہو سکتا ہے۔
تصویر: Square Enix
کتابی کیڑا ہی بن جائیں
کتابوں کے ڈھیر آپ کے منتظر ہیں۔ آج کل عام دنوں سے کہیں زیادہ وقت کتابوں کو پڑھنے میں صرف کیا جا سکتا ہے یا کسی پوڈکاسٹ کو سننا بھی بوریت دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔ ایسے ہی جیسے مختلف پزل گیمز۔ لاک ڈاؤن میں کام کے اوقات کم ہو گئے ہیں۔ دفتر آنے جانے میں صرف ہونے والا وقت بھی آپ گھر پر کتابیں پڑھتے یا آڈیو بکس سنتے ہوئے گزار سکتے ہیں۔
اپنی الماریوں اور کتابوں کی شیلفوں پر نظر ڈالیے۔ آپ کو اندازہ ہو گا کہ آپ نے کتنے لباس الماریوں میں بے ترتیب بھرے ہوئے ہیں اور الماریوں کے خانوں میں کتنی غیر ضروری اشیاء بھری پڑی ہیں۔ جا بجا کتابوں کے ڈھیر لگے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے اوقات کا فائدہ اُٹھائیے۔ چیزوں کو ترتیب دینا، گھر کو سلیقے سے سجانا یہ سب بہت راحت بخش ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Netflix/D. Crew
کھانے پکانا
بازاری کھانوں کو وقفہ دیں۔ کھانا پکانے کی کلاسیں آن لائن بھی ہوتی ہیں، جن میں انفرادی یا اجتماعی دونوں طریقوں سے حصہ لیا جا سکتا ہے۔ نئی نئی تراکیب کا استعمال اپنی ذات میں، دوستوں یا پھر اہل خانہ کے ساتھ ذہنی دباؤ اور پریشیانیوں کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ مزے مزے کے نئے پکوان جب تیار ہو کر میز پر آئیں تو لطف دو بالا ہو جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/MK-Photo
باغبانی ایک بہترین مشغلہ
آپ باغبانی اور شجر کاری کے ماہر ہوں یا نا ہوں، مٹی کھودنا، پودے لگانا، پھولوں اور جڑی بوٹیوں کی نگہداشت کرنا اور سبزیاں اگانا، آپ اپنے لان یا بالکونی میں بھی یہ سب کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ ایک انتہائی فائدہ مند مشغلہ ہے جو ذہنی تناؤ کو دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کچھ وقت مراقبے کے لیے بھی
اگر آپ کو کسی صورت ذہنی سکون نہیں ملتا، تو مراقبہ اس کا بہترین علاج ہے۔ انٹرنیٹ پر لا تعداد ویڈیوز موجود ہیں، جن کی مدد سے آپ مراقبے یا ذہنی ارتکاز فکر کے ابتدائی اسباق سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ بہت سی اسمارٹ فون ایپس بھی آپ کو اس عمل کی مشق کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔
تصویر: ASA/picture alliance
9 تصاویر1 | 9
اب تک تین چوتھائی آبادی کی ویکسینیشن مکمل
جرمنی اپنے تقریباﹰ 83 ملین باشندوں کے ساتھ یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ اب تک تقریباﹰ تین چوتھائی جرمن باشندوں (74.4 فیصد) کی کووڈ انیس کے خلاف ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ نصف سے زائد (54.3 فیصد) باشندوں کو بوسٹر کے طور پر تیسری ویکسین بھی لگائی جا چکی ہے۔
اس کے باوجود ماہرین کا خیال ہے کہ ملک میں بیماری کے زیادہ خطرات کا شکار سمجھے جانے والے سماجی گروپوں اور بزرگ شہریوں کی کورونا وائرس کے خلاف بہتر حفاظت کے لیے قومی سطح پر ویکسینیشن کی شرح میں مزید اضافہ ناگزیر ہے۔
وفاقی جرمن حکومت اس بارے میں تجاویز پر بھی غور کر رہی ہے کہ ملک میں کورونا کے خلاف ویکسینیشن کو قانوناﹰ ہر کسی کے لیے لازمی کر دیا جائے۔ ان تجاویز پر پارلیمان میں بحث جاری ہے اور کسی حتمی قانون سازی میں ابھی کئی ہفتے یا چند ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔
م م / ک م (اے پی، ڈی پی اے)
کووڈ کرسمس دوسرے سال بھی، تصاویر میں
کورونا وائرس کا ویرئینٹ اومی کرون دنیا بھی میں پھیلتا جا رہا ہے۔ کئی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ کرسمس کے لیے لوگ اپنے عزیز و اقارب تک نہیں پہنچ سکے۔ کووڈ کرسمس کی مناسبت سے چند تصاویر ملاحظہ فرمائیں:
تصویر: Andre Malerba/ZUMA Press Wire/Zumapress/picture alliance
تھائی لینڈ
جنوب مشرقی ایشیائی ملک تھائی لینڈ میں بچے رنگ برنگے کپڑے پہن کر کرسمس پر ہاتھی کی سواری کا لطف اٹھا رہے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کی تنظیم پیٹا ایسی تقریبات کی مخالف ہے کیونکہ شور شرابے سے ہاتھیوں کو کوفت کا سامنا رہتا ہے۔
تصویر: Andre Malerba/ZUMA Press Wire/Zumapress/picture alliance
روس
روس میں گرجا گھر جانے والے بعض عقیدت مند مختلف ماسک پہن کر نصف شب کی عبادت میں شریک ہوئے۔ یہ مسیحی افراد کرسمس کی عبادت کے لیے رومن کیتھولک کیتھڈرل جا رہے ہیں۔
تصویر: Gavriil Grigorov/TASS/dpa/picture alliance
چیک جمہوریہ
اس تصویر میں چیک جمہوریہ کے مشہور زلِن چڑیا گھر میں ایک خاتون زُو ورکر کرسمس کے موقع پر پینگوئن کو خصوصی خوراک دے رہی ہے۔
ایک فرانسیسی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں ڈاکڑوں اور نرسوں نے مل بیٹھ کر کرسمس کی رات کا ڈنر کھایا۔ یہ مارسے کا ٹیمون ہسپتال ہے، جہاں کووڈ انیس کے مریض داخل ہیں۔ مارسے میں ٹیمون ہسپتال سب سے بڑا ہے۔
تصویر: Daniel Cole/AP Photo/picture alliance
جاپان
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں لوگ ایک بھیڑ والی اسٹریٹ میں کرسمس کی روشنیوں کو دیکھنے پہنچے ہوئے ہیں۔ جاپان نے تیس نومبر سے ملک میں غیر ملکیوں کے داخل ہونے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ یہ پابندی رواں ماہ کے اختتام تک جاری رہے گی۔
تصویر: (Kyodo News via AP/picture alliance
سری لنکا
اس تصویر میں ایک خاتون سری لنکا کے شہر راگما کے ٹیواٹا چرچ میں نصف شب کی عبادت میں مصروف ہے۔ رومن کیتھولک ٹیواٹا چرچ زائرین کا ایک پسندیدہ مقام بھی ہے۔ اس گرجا گھر کا طرز تعمیر انتہائی منفرد تصور کیا جاتا ہے۔