جرمن بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں کسٹمز حکام نے قریب ایک ارب یورو مالیت کی کوکین برآمد کر لی ہے۔ جرمنی میں ایک چھاپے کے دوران اتنی بھاری مقدار میں کوکین ملنے کا یہ انوکھا واقعہ ہے۔
اشتہار
بتایا گیا ہے کہ یہ کوکین چار ہزار سے زائد پیکٹوں میں موجود تھے، جو اسپورٹس سامان کے دو سو اکیس بستوں میں چھپائی گئی تھی۔ شپمنٹ مالکان کا اصرار تھا کہ کنٹینرز میں سویا بین ہے، مگر جب حکام نے اس کی تفصیلی تلاشی لی، تو کوکین کی بہت بڑی مقدار برآمد ہوئی۔
جرمن کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ پکڑی گئی کوکین کی مقدار ساڑھے چار میٹرک ٹن ہے اور اس کی مالیت 1.1 ارب یورو بنتی ہے۔
حکام کے مطابق جرمنی میں کوکین منتقل ہونے کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ کوکین معمول کی چیکنگ کے دوران برآمد کی گئی۔ جب کہ یوراگوائے سے ہیمبرگ کے ذریعے اسے بیلجیم کے شہر اینٹورپ منتقل کیا جانا تھا۔
جرمن کسٹمز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ''یہ مقدار جرمنی میں آج تک کی کسی ایک کارروائی میں پکڑی جانے والی کوکین کی سب سے بھاری مقدار ہے۔‘‘ اس کوکین کو سخت ترین سکورٹی اقدامات میں تلف کر دیا گیا ہے۔
لاطینی امریکا کے کھلے زخم
کوکین، مافیا، جرائم: لاطینی امریکا منشیات اور اس کے خلاف جاری جنگ سے متاثر ہے۔ جرائم پیشہ گروہ اربوں کما رہے ہیں اور ان کا اثر و رسوخ بھی بہت بڑھ چکا ہے جبکہ معاشرہ تشدد سے ہل کر رہ گیا ہے۔
تصویر: Getty Images
منشیات کے عادی
پولیس حکام ریو ڈی جنیرو میں کریک (کوکین کی ایک قسم) کی عادی ایک حاملہ عورت کو گرفتار کر رہے ہیں۔ امریکا میں وباء کی صورت اختیار کرنے کے بیس برس بعد یہ منشیات برازیل میں بھی بڑے پیمانے پر استعمال کی جاتی ہے۔
تصویر: AP
خدائی شہر میں خدا کے رحم و کرم پر
برازیل کے فلم ساز فرنانڈو ماریلس کی فلم ’’خدائی شہر‘‘ منشیات سے منسلک چھپی ہوئی حقیقتوں سے پردہ اٹھاتی ہے۔ اس فلم میں ریو کی کچی آبادی کا ایک دس سالہ لڑکا شہر کے خطرناک ترین کوکین مافیا کا سربراہ بنتا ہے۔ اس فلم میں حکومتی دوہری پالیسیوں پر سے بھی پردہ اٹھایا گیا ہے۔
تصویر: CineLatino
کوکین اور چائلڈ لیبر
پیرو میں بھی غریب خاندانوں کے بچوں کا بچپن وقت سے پہلے ختم ہو جاتا ہے۔ یہ دس سالہ بچہ بھی کوکا نامی پودوں سے پتے اتارنے کا کام کرتا ہے۔ پیرو کا ایمیزون جنگل گزشتہ کئی برسوں سے کوکین کی پیداوار کے لحاظ سے جنوبی امریکا میں سر فہرست ہے۔ کوکین کا 76 فیصد حصہ پیرو کے ایمیزون جنگل سے آتا ہے۔
تصویر: AP
جنگل میں چھاپے
پیرو کے انسداد منشیات یونٹ کے پولیس اہلکار ایمیزون کے قریبی علاقے میں کوکا پودوں کے ایک کھیت کو تباہ کر رہے ہیں۔ یہاں منشیات کے زیادہ تر کاروبار کی سرپرستی ایک مقامی گوریلا گروپ کرتا ہے۔ پیرو کی یہ مارکسی زیر زمین تحریک اسی کی دہائی سے حکومت مخالف کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
گوریلا گروپ اور منشیات کا کاروبار
کولمبیا میں منشیات کا زیادہ تر کاروبار فارک باغیوں کے ہاتھ میں ہے۔ بگوٹا حکومت اس وقت باغیوں کے ساتھ امن مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ پورٹو کونکورڈیا میں 25 جنوری 2012ء کے چھاپے کے دوران 17 لیبارٹریاں تباہ کر دی گئی تھیں جبکہ دو ہوائی جہاز، بائیس کشتیاں اور 692 کلو گرام کوکا پیسٹ ضبط کر لی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سب کا باس ’’ڈان پابلو‘‘
کولمبیا کے کاروباری حضرات اب بھی اپنی مصنوعات کی مشہوری کے لیے ’پابلو ایسکوبار‘ کا نام اور تصاویر استعمال کرتے ہیں۔ ڈرگز کی دنیا میں باس کے نام سے مشہور اس ’’ڈان‘‘ کو پولیس نے 1993 میں قتل کر دیا تھا۔ اس وقت پابلو کے جنازے میں تقریباﹰ بیس ہزار افراد شریک ہوئے تھے اور کولمبیا میں آج بھی اس باس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: RAUL ARBOLEDA/AFP/GettyImages
الچاپو کے بعد نیا کون؟
دو مرتبہ جیل سے فرار ہونے کے بعد جنوری دو ہزار سولہ میں گزمان الچاپو کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا۔ الچاپو کا شمار بھی دنیا کے اہم ترین اسمگلروں میں ہوتا تھا۔ اس اسمگلر نے ایک انٹرویو کے سلسلے میں امریکی اداکار شین پین کے ساتھ ایک جنگل میں ملاقات کی تھی۔ میکسیکن حکام کو اسی ملاقات کے بعد اس اسمگلر کے ٹھکانے کا پتہ چلا تھا اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔
تصویر: Imago
کولمبیا کی کارکردگی
جہاں تک نظر جائے وہاں تک منشیات ہی منشیات۔ کولمبیا کی بندرگاہ پر باقاعدگی سے منشیات قبضے میں لی جاتی ہے لیکن سن 2005ء میں ریکارڈ 3.1 ٹن کوکین قبضے میں لی گئی۔ یہ کولمبیا سے میکسیکو اسمگل کی جا رہی تھی۔
تصویر: Mauricio Duenas/AFP/GettyImages
پوپ فرانسس اور رحم
فروری میں پوپ فرانسس نے اپنے دورہ میکسیکو کے دوران خواتین کی ایک جیل کا دورہ بھی کیا۔ میکسیکو کی 102 جیلوں میں گیارہ ہزار خواتین قید ہیں اور ان میں سے نصف کی عمریں تیس برس سے بھی کم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر منشیات کے مقدمات میں جیل کاٹ رہی ہیں۔
تصویر: Reuters/G. Buoys
9 تصاویر1 | 9
واضح رہے کہ ہیمبرگ جرمنی کی اہم ترین بندرگاہ ہے، جب کہ دنیا میں یہ تیسری مصروف ترین بندرگاہ بھی ہے۔ جرمن تجارت کا ایک بڑا حصہ اسے بندرگاہ کا مرہون منت ہے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ یورپی یونین کی ڈرگ مارکیٹس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یورپ بھر میں منشیات کی آمد کا مرکزی دروازہ ڈچ بندرگاہ روٹرڈیم ہے، تاہم جرمن بندرگاہ ہیمبرگ کے ذریعے بھی منشیات کی آمد میں تیزی دیکھی گئی ہے۔