جرمنی میں مساجد کے آئمہ کی تقرری کا معاملہ: باہر سے نہ لائیں
19 جون 2019
جرمن حکومت ایک طویل عرصے سے مساجد کے آئمہ پر غیر ملکی چھاپ اور اثرات کم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ ایک تازہ جائزے کے مطابق اگر تمام فریق اپنا اپنا کردار ادا کرنے پر رضامند ہو جائیں، تو اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔
اشتہار
جرمنی میں شائع ہونے والے ایک نئے جائزے میں مساجد کے آئمہ اور دیگر مذہبی رہنماؤں کو تعلیم دینےکے حوالے سے درپیش مشکلات کے حل سے متعلق تجاویز دی گئی ہیں۔ ان تجاویز کے مطابق اس مقصد کے لیے ایسے سیمینارز کا اہتمام کیا جانا چاہیے، جو جرمنی میں اسلامی امور کی تعلیم حاصل کرنے والوں کو اماموں کے طور پر تربیت دینے میں مددگار ثابت ہوں۔
حالیہ برسوں کے دوران جرمن وزارت تعلیم و تحقیق نے ملک بھر میں قائم اسلام کی مذہبی تعلیم کے سات اداروں پر چوالیس ملین یورو کی سرمایہ کاری کی۔ تاہم عملی تربیت کی کمی کی وجہ سے وہاں سے فارغ التحصیل طلبہ آئمہ کے طور پر فرائض انجام نہیں دے پاتے۔ یہ عملی تربیت ان اداروں کے نصاب میں شامل نہیں ہے۔ ان حالات میں اگر کوئی طالب علم کسی مسجد کا امام بننا چاہے تو اسے اضافی تربیتی مراحل سے گزرنا پڑے گا۔
جرمنی میں اسلام کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس کے تناظر میں جرمن وزارت داخلہ نے مذہبی تنظیموں کے نمائندوں، سرکاری اہلکاروں اور ماہرین کے ساتھ دو دنوں کی ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ وزارت داخلہ کی ایک ترجمان نے بتایا کہ اس ورکشاپ کا مقصد جرمنی میں آئمہ کی عملی تربیت کے راستے تلاش کرنا تھا۔
جرمنی میں مساجد کے دروازے سب کے لیے کھل گئے
جرمنی میں قریب ایک ہزار مساجد کے دروازے تین اکتوبر کو تمام افراد کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ یہی دن سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن ریاستوں کے اتحاد کی سال گرہ کا دن بھی ہے۔
تصویر: Ditib
جرمن مساجد، جرمن اتحاد
جرمنی میں مساجد کے دوازے سب کے لیے کھول دینے کا دن سن 1997 سے منایا جا رہا ہے۔ یہ ٹھیک اس روز منایا جاتا ہے، جس روز جرمنی بھر میں یوم اتحاد کی چھٹی ہوتی ہے۔ اس دن کا تعین جان بوجھ کر مسلمانوں اور جرمن عوام کے درمیان ربط کی ایک علامت کے تناظر میں کیا گیا تھا۔ جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے مطابق آج کے دن قریب ایک لاکھ افراد مختلف مساجد کا دورہ کریں گے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
مساجد سب کے لیے
آج کے دن مسلم برادری مساجد میں آنے والوں کو اسلام سے متعلق بتاتی ہے۔ مساجد کو کسی عبادت گاہ سے آگے کے کردار کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ مسلم برادری کے میل ملاپ اور سماجی رابط کی جگہ بھی ہے۔
تصویر: Henning Kaiser/dpa/picture-alliance
بندگی اور ضوابط
اسلام کو بہتر انداز سے سمجھنے کے لیے بندگی کے طریقے اور ضوابط بتائے جاتے ہیں۔ انہی ضوابط میں سے ایک یہ ہے کہ مسجد میں داخل ہونے سے پہلے جوتے اتار دیے جائیں۔ یہ عمل صفائی اور پاکیزگی کا عکاس بھی ہے کیوں کہ نمازی نماز کے دوران اپنا ماتھا قالین پر ٹیکتے ہیں، اس لیے یہ جگہ ہر صورت میں صاف ہونا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
تعمیرات اور تاریخ
زیادہ تر مساجد میں آنے والے غیرمسلموں کو مسجد بھر کا دورہ کرایا جاتا ہے۔ اس تصویر میں کولون کے نواحی علاقے ہیُورتھ کی ایک مسجد ہے، جہاں آنے والے افراد مسلم طرز تعمیر کی تصاویر لے سکتے ہیں۔ اس طرح ان افراد کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ جرمنی میں مسلمان کس طرح ملتے اور ایک برادری بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Baumgarten
روحانیت کو سمجھنے کی کوشش
ڈوئسبرگ کی یہ مرکزی مسجد سن 2008ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کا رخ کرنے والوں کو نہ صرف مسجد کے مختلف حصے دکھائے جاتے ہیں، بلکہ یہاں آنے والے ظہر اور عصر کی نماز ادا کرنے والے افراد کو دوران عبادت دیکھ بھی سکتے ہیں۔ اس کے بعد مہمانوں کو چائے بھی پیش کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Skolimowska
عبادات کی وضاحت
مسلمانوں کے عبادت کے طریقہ کار کو متعارف کرانا تین اکتوبر کو منائے جانے والے اس دن کا ایک اور خاصا ہے۔ تاہم مسجد کا نماز کے لیے مخصوص حصہ یہاں آنے والے غیرمسلموں کے لیے نہیں ہوتا۔ اس تصویر میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hanschke
تحفے میں تسبیح
اس بچے کے پاس ایک تسبیح ہے، جو اسے فرینکفرٹ کی ایک مسجد میں دی گئی۔ نمازی اس پر ورد کرتے ہیں۔ تسبیح کو اسلام میں مسبحہ بھی کہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
بین الثقافتی مکالمت
جرمن مساجد اپنے دروازے مختلف دیگر مواقع پر بھی کھولتی ہیں۔ مثال کے طور پر جرمن کیتھولک کنوینشن کی طرف سے کیتھولک راہبوں اور راہباؤں کو مساجد دکھائی جاتی ہیں۔ اس تصویر میں جرمن شہر من ہائم کی ایک مسجد میں یہی کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے مواقع مسیحیت اور اسلام کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ ہوار کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
غلط فہمیوں کا خاتمہ
ڈریسڈن شہر کی مساجد ثقافتی اقدار کی نمائش بھی کرتی ہیں۔ المصطفیٰ مسجد نے اس دن کے موقع پر منعقدہ تقریبات کی فہرست شائع کی ہے۔ ان میں اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن سے متعلق لیکچرز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لوگ یہاں مسجد میں قالینوں پر بیٹھ کر مختلف موضوعات پر بات چیت بھی کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kahnert
9 تصاویر1 | 9
اوسنابروک یونیورسٹی میں سماجیات کے شعبے کے پروفیسر رؤف چیلان، جنہوں نے 'جرمنی میں آئمہ کی تعلیم‘ نامی رپورٹ لکھی ہے، نے بتایا کہ اس سلسلے میں جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں ایک تجرباتی منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ ان کے بقول اس منصوبے کے لیے اس وفاقی صوبے کا انتخاب اس لیے کیا گیا کہ ریاستی حکام، مقامی مذہبی برادریاں اور اوسنابروک میں قائم اسلام کی مذہبی تعلیمی ادارہ کئی برسوں سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ سہولت صرف اوسنابروک یا لوئر سیکسنی کے طلبہ کو حاصل ہے بلکہ ان امکانات تک ہر وہ شخص رسائی حاصل کر سکتا ہے، جو جرمنی میں امام بننا چاہتا ہے۔‘‘