جرمنی میں معذور سیاحوں کے لیے بلا رکاوٹ سہولیات کی کمی
12 نومبر 2023
جرمنی میں جسمانی معذوری سے متاثرہ افراد کو سیاحتی سفر کے دوران بہت سی مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس یورپی ملک میں معذور سیاحوں کے لیے سہولیات کا بنیادی ڈھانچہ مقابلتاﹰ ناقص ہے اور رکاوٹوں سے پاک نہیں۔
اشتہار
کسی بھی قسم کی جسمانی معذوری کے ساتھ جرمنی میں تعطیلات منانا آسان ہے۔ بیرنہارڈ اینڈرس یہ بات اپنے ذاتی تجربے سے جانتے ہیں۔ وہ جسمانی معذوری کے سبب وہیل چیئر استعمال کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ''جب میں چھٹیاں منانے کے لیے کسی مقام کا تعین کرنا چاہتا ہوں، تو یہ میرے لیے ایک انتہائی مشکل اور طویل عمل ہوتا ہے، اپنے لیے مناسب سہولیات کے ساتھ رہائش وغیرہ کے لیے مقام تلاش کرنا۔ ہوٹل یا چھٹی گزارنے کے لیے کرائے پر کسی ایسے اپارٹمنٹ کی تلاش، جو بغیر کسی بھی مادی رکاوٹ کے ہو اور جہاں میں وہیل چیئر کے ساتھ آسانی سے رہ سکوں۔‘‘
جرمنی میں چھٹیاں، دل جگر سنبھال رکھیے
جرمنی میں چھٹیاں برلن میں ثقافت، رومانس اور پارٹیز یا باویریا میں بیئر کا لطف لیے ہوئے ہوتی ہیں۔ مگر برلن ہو یا ہارٹس کا پہاڑی سلسلہ، مہم جوئی کے امکانات بھی بے شمار ہیں۔ اس لیے دل جگر سنبھال رکھیے۔
تصویر: Katja Lenz/dpa/picture alliance
’آسمان جوئی‘
فرینکفرٹ کی اسکائی لائن انتہائی انوکھی ہے۔ جرمنی میں اتنی اونچی عمارتیں کہیں اور نہیں ہیں۔ یہاں سو میٹر اونچی عمارت پر آپ رپلنگ کر سکتے ہیں۔ یہ چیلنج مکمل کر لیں گے، تو زندگی کا کوئی بھی دوسرا چیلنج آپ کو کبھی دھمکا نہیں پائے گا۔
تصویر: Katja Lenz/dpa/picture alliance
میونخ اولمپک اسٹیڈیم کی زپ لائن
میونخ کے اولمپک اسٹیڈیم کی پلیکسی گلاس کی چھت ایک عجیب پہچان حاصل کر چکی ہے۔ یہاں زپ لائن پر دو سو میٹر کی اونچائی سے آپ تیزی سے نیچے کی طرف اترتے ہیں۔ اونچائی کے مقام سے آپ پورے اسٹیڈیم کا نظارہ کر سکتے ہیں اور مطلع صاف ہو تو آپ کو دور ایلپس کے پہاڑ بھی دکھائی دے سکتے ہیں۔
تصویر: Andreas Gebert/dpa/picture alliance
نیوربرگ رنگ کی کار ریسنگ
آپ خود کو سیباستیان فیٹل جیسا دیکھنا چاہتے ہیں؟ آئفل کے خطے میں واقع نیوربرگ رنگ میں ایسا ممکن ہے۔ آپ فارمولا ون ٹریک پر چاہیں تو خود ڈرائیو کریں اور چاہیں تو شریک پائلٹ بن جائیں۔ عام دنوں میں آپ شمالی لوپ میں ڈرائیونگ کا مزہ لے سکتےہیں اور ایسٹر پر تو یہاں گراں پری ٹریک بھی عام ریسرز کے لیے کھول دیا جاتا ہے۔
تصویر: Thomas Frey/dpa/picture alliance
رِس باخ میں مہماتی کشتی رانی
مہم جو کشتی ران بھرپور موجوں والے پانی کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ ایلپس کے قریب ایسا پانی موجود ہے۔ پانی کی سطح اونچی ہو تو یہاں لہریں ایک مشکل چیلنج بن جاتی ہیں۔ آبشاریں اور ڈھلوانیں عبور کرنا آپ کو کینیڈا میں کشتی رانی جیسا لطف دے سکتا ہے۔
گارمِش پارٹن کِرشن کے علاقے سے ایلپس کے لیے ٹرین لیجیے۔ یہاں سے آپ ماؤنٹ وانک پہنچ جائیں گے، جہاں ایک انتہائی خوبصورت منظر آپ کا منتظر ہو گا۔ سترہ سو پچاس میٹر کی بلندی پر پہنچ کر تھرمل فلائٹ لیں، تو وہ ممکن ہے آپ کو گھنٹوں اڑاتی پھرے۔
تصویر: Julia Naether/picture alliance
ماؤنٹ کانسل وَنڈ کی چوٹی پر
کانسل وَنڈ پہاڑ سر کرتے ہوئے پانچ سو پچاس میٹر کی ایک عمودی دیوار آتی ہے۔ اوپر پہنچنے کے بعد رسی کا ایک پل عبور کرنا پڑتا ہے۔ یہ درست معنوں میں دل دہلا دینے والا سفر ہوتا ہے۔ کانسل وَنڈ ایلپس کے علاقے اوبرسٹ ڈورف کی دو ہزار اٹھاون میٹر اونچی چوٹی ہے۔
تصویر: Birgit Klimke/dpa/picture alliance
ہارٹس کی پہاڑیوں کا سسپینشن برج
مہم کے لیے آپ کو ایک چوٹی پر پہنچ کر اپنا حوصلہ آزمانا ہوتا ہے۔ رَپ بوڈن وادی میں سو میٹر اونچا ٹائٹن آرٹی پل ایسا ہی ایک مقام ہے۔ یہیں چار سو پچاسی میٹر لمبا جرمنی کا رسی کا سب سے طویل پل بھی ہے۔ آپ پل کے ساتھ ساتھ زپ لائن پر سفر کر سکتے ہیں۔
تصویر: Matthias Bein/dpa/picture alliance
زولِنگن پل کا راستہ
مؤنگسٹن پل کا سو میٹر اونچا اسٹیل کا ڈھانچا جسے آپ قدم بہ قدم چل کر عبور کر سکتے ہیں۔ اوپر پہنچنے پر آپ کے سامنے دریائے وُوپر کا ایک انتہائی خوبصورت منظر ہوتا ہے۔ یہ پل اپنی طرز کا پورے یورپ کا سب سے انوکھا پل ہے۔ یہ پل صنعتی انقلاب کی ایک یادگار بھی ہے اور ممکن ہے کہ جلد ہی اسے یونیسکو کے عالمی ورثے کی فہرست میں بھی شامل کر لیا جائے۔
تصویر: David Young/dpa/picture alliance
باڈ اُؤر آخ کے نردیک زیرآب غار
فالکن شٹائن غار میں داخلے کا واحد راستہ آبی ہے۔ یہاں گائیڈڈ ٹورز کا بھی اہتمام ہوتا ہے۔ یہاں نہ بجلی ہے اور نہ ہی ہم وار راستے۔ بعض مقامات پر یہ راستہ اتنا تنگ ہے کہ آپ کو غوطہ لگا کر آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ یہ چودہ گھنٹوں کا دورہ ہوتا ہے اور اس میں آپ ساڑھے تین ہزار میٹر گہرائی میں جاتے ہیں۔
تصویر: M. Wisshak/picture alliance
ایلپس کا دل موہ لینے والا نظارہ
چودہ طبق روشن کرنے کے لیے ہمیشہ دوڑ دھوپ کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ ایلپس پکس کی اس نظارہ گاہ پر کھڑے ہو کر بھی اپنے ذہن کو چونکا سکتے ہیں۔ گارمِش پارٹن کِرشن کے قریب یہ نظارہ گاہ ایک ہزار میٹر کی بلندی سے آپ کو ایک وادی کا مکمل منظر دکھاتی ہے۔ آپ یہاں کھڑے ہوں گے، تو ممکن ہے کہ آپ کی ٹانگیں کانپنے لگیں۔
بیرنہارڈ اینڈرس کا کہنا ہے کہ چھٹیاں گزارنے کے لیے ہوٹل یا کسی اپارٹمنٹ کی نوعیت کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنا ان کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔ لیکن اس عمل میں ان کا بہت وقت لگ جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ ان کی رہائشی عمارت کی ڈھانچہ رکاوٹوں سے پاک ہے، لیکن وہاں پہنچنے پر پتہ چلتا ہے کہ حقیقت اس سے بالکل مختلف ہے۔‘‘ وہیل چیئر باتھ روم میں فٹ نہیں ہوتی یا کہیں نا کہیں سیڑھیاں ہیں، جن پر وہیل چیئر کے ساتھ نہیں چڑھا جا سکتا۔
معذوروں کے لیے سہولیات کا فقدان
بیرنہارڈ اینڈرس جرمنی کی ''فیڈرل ایسوسی ایشن آف سیلف ہیلپ فار فزیکل ڈس ایبلیٹی‘‘ میں سیاحتی امور کی ایک ماہر ٹیم کے رکن ہیں۔ اس لیے وہ بخوبی جانتے ہیں کہجرمنی میں سیاحت کی صنعت میں معذوروں کے لیے سہولیات کی صورت حال کس حد تک غیر تسلی بخش ہے۔ وہ کہتے ہیں، ''ہم جرمنی میں ایک جامع، رکاوٹوں سے پاک سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کے حصول سے بہت دور ہیں۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ معذوروں کے لیے جرمنی بطور سیاحتی منزل بڑی رکاوٹوں کے باعث زیادہ موافق نہیں ہے۔
اشتہار
سیاحت کے لیے جرمنی کے مشہور ترین مقامات
03:34
جرمنی کی ایک سماجی تنظیم VdK کے ''ایکسیسیبیلیٹی‘‘ یعنی رکاوٹوں سے پاک تفریحی مقامات تک رسائی کے امور پر نظر رکھنے والے یوناس فشر کہتے ہیں، ''ہم اس حقیقت کے ناقد ہیں کہ بہت سے عجائب گھروں، تفریحی پارکوں اور دیگر مقامات پر معذوری کے شکار انسانوں کے لیے کوئی موزوں پیشکش یا سہولت موجود نہیں۔‘‘ سماجی تنظیم VdK اس امر پر بھی زور دے رہی ہے کہ اس سلسلے میں صرف عوامی نہیں بلکہ نجی اداروں کو بھی پابند بنایا جانا چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تفریحی مقامات تک معذور افراد کی رسائی کو ممکن بنانے کے لیے تمام تر ضروری سہولیات فراہم کریں، جیسا کہ امریکہ میں بھی ایک عرصے سے ہوتا ہے۔
سیاحتی معلومات کی کمی
جرمن ٹورزم انڈسٹری کی فیڈرل ایسوسی ایشن کے ایک اندازے کے مطابق، ویب سائٹ ''ٹریول فار آل‘‘ میں درج جرمنی میں سیاحتی مقامات کی کل تعداد اب دو لاکھ اور ڈھائی لاکھ کے درمیان ہے۔ لیکن ان کے صرف ایک حصے کے بارے میں ہی معذور افراد کے لیے دستیاب سہولیات کی تفصیلات موجود ہیں۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ ہے کہ ایسی سہولیات سے متعلقہ معلومات کی ایک باقاعدہ تصدیقی فیس ہوتی ہے اور ہر تین سال بعد اس کی تجدید بھی کرانا پڑتی ہے۔
موسم سرما میں جرمنی کے دس خوبصورت ترین شہر
بہت سے جرمن شہر سرما کے مہینوں میں بھی اپنی ایک خاص دلکشی رکھتے ہیں۔ ڈوئچے ویلے کی طرف سے آپ کے لیے منتخب کردہ ایسے دس جرمن شہروں کا تصویری سفر۔
تصویر: Hady Khandani/JOKER/picture alliance
بامبرگ، باویریا
امپیریل کیتھیڈرل، لٹل وینس ڈسٹرکٹ یا زبردست آرائش والے نیو ریذیڈنس پیلس جیسے مقامات کے ساتھ، یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل شہر بامبرگ ایک سیاحتی مقناطیس ہے۔ موسم سرما میں برف باری کے دوران یہ خاص طور پر باروک اور گوتھک فن تعمیر کے رومانوی مزاج کا شاہکار نظرآتا ہے۔ اس قابل دید منظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے بہت سےافراد سردی کے تدارک کے لیے یہاں موجود بہت سے شراب خانوں کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: David Ebener/dpa/picture alliance
شویبِش گمیُنڈ، باڈن ورٹمبرگ
شویبِش گمیُنڈ صوابین آلب کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ہے۔ اس کے مرکز میں واقع تاریخی عمارات غیر معمولی خصوصیات کی حامل ہیں۔ گرجا گھروں، راہب خانوں اور خوبصورت چوراہوں سے مزین یہ شہر اپنے ارد گرد کے مناظر کے ساتھ اور بھی خوبصورت نظارے پیش کرتا ہے اور سرمائی کھیلوں کے شائقین اور پیدل سفر کرنے والوں میں بہت مقبول ہے۔
تصویر: Marius Bulling/Ostalb Network/picture alliance
لُڈوِگزبُرگ، باڈن ورٹمبرگ
اشٹٹ گارٹ کے نزدیک لُڈوِگزبُرگ کا سابق شاہی قلعہ واقع ہے۔ یہ رہائشی محل یورپ کی سب سے بڑی ’محفوظ ‘ باروک عمارات میں سے ایک ہے۔ سیاح سال بھر اس محل کو دیکھنے آ سکتے ہیں۔ اس شہر کے قدیمی حصے میں بہت سی دلکش گلیاں اور باروک گرجا گھر موسم کے اتار چڑھاؤ کے باوجود شائقین کے لیے مقناطیسی کشش کے حامل ہیں۔
تصویر: Lilly/imageBROKER/picture alliance
ہاٹِنگٹن، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا
جرمنی کے علاقے رُوہر کا دورہ سیاحوں کو ماضی میں لے جاتا ہے۔ بل کھاتی گلیاں اور جزوی طور پر لکڑی کے بنے قریب ڈیڑھ سو مکانوں کے پاس سے گزرتے ہوئے شہر کا وہ مرکزی حصہ آتا ہے، جہاں سینٹ جارج چرچ قائم ہے۔ رُوہر کی رومانوی وادی کے ارد گرد کے دیہی علاقے بھی اتنے ہی دلکش مناظر پیش کرتے ہیں۔ اس علاقے میں قرونِ وسطیٰ کے قلعے اِیزنبُرگ، بلانکن اشٹائن اور ہاؤس کیمناڈے غیر معمولی کشش کے حامل ہیں۔
تصویر: S. Ziese/blickwinkel/picture alliance
فروئڈن برگ، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا
یہ شہر موسم سرما کی ناقابل تردید خوبصورتی کا مظہر ہے۔ اٹھارہ ہزار باشندوں پر مشتمل یہ قصبہ کولون سےایک گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے اورکچھ عرصہ پہلے تک ایک خوابیدہ گاؤں سمجھا جانے والا یہ قصبہ انسٹاگرام پر ایک ہاٹ اسپاٹ بن گیا۔ اس کے سپا پارک سے آپ کو فروئڈن برگ کے پرانے حصے کا ایک بہت ہی خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے، جس میں 17 ویں صدی کے 80 کے قریب اورجزوی طور پر لکڑی کے بننے گھر بھی نظر آتے ہیں۔
تصویر: Federico Gambarini/dpa/picture alliance
ویرنی گیروڈے، سیکسنی انہالٹ
ہارٹس کی پہاڑیاں سیکسنی انہالٹ کا ایک نسبتاً زیریں پہاڑی سلسلہ ہے، جو موسم سرما کے کھیلوں کے ایسے شائقین کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، جو اسکیئنگ اور ہائکنگ وغیرہ کے لیے یہاں آتے ہیں اور ان ڈھلوانوں پر پیدل سفر کرنے کا لطف بھی اٹھاتے ہیں۔ اس علاقے کی قدرتی صفات کے علاوہ یہاں سرمائی تفریحات سے بھرپور جگہیں بھی ہیں۔ متعدد حسین مقامات مثلاﹰ ویرنی گیروڈے یا شہر ہارٹس انتہائی خوبصورت جگہیں ہیں۔
جرمنی میں کرسمس کا تصوراس علاقے کی مخصوص سجاوٹ کے بغیر کرنا مشکل ہے، جیسے کہ نٹ کریکر اور ’کرسمس اہرام‘ وغیرہ انتہائی منفرد چیزیں ہیں جن کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ کرسمس کے تہوار سے جڑی خاص چیزیں ہیں۔ یہ خصوصی اشیاء پہاڑوں میں واقع قصبے زائفن میں بنائی جاتی ہیں۔ جب کرسمس کا سیزن ختم ہو جائے، تب بھی زائفن ایک قابل دید مقام ہے۔ اس علاقے میں اسکیئنگ اور پیدل سفر کے بھی کافی مواقع ہیں۔
تصویر: Hendrik Schmidt/dpa-Zentralbild/dpa/picture alliance
مائسن، سیکسنی
سیکسنی کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک اور دریائے ایلبے کے کنارے واقع شہر ڈریسڈن سے 25 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے مائسن کا شہر۔ سردیوں میں پانی پر چمکنے والا انوکھا شہر، جہاں ایک سے بڑھ کر ایک رومانوی کشش کے حامل علاقہ موجود ہے۔ اس تاریخی حد تک پرانے شہر کا دورہ یہاں کے ریستوراں اور کیفے دیکھے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ البریشٹسبرگ کاسل اور شلوسبرگ ہل پر قائم کیتھیڈرل بھی غیر معمولی کشش کے حامل ہیں۔
تصویر: Robert Michael/dpa-Zentralbild/dpa/picture alliance
لیونےبُرگ، لوئر سیکسنی
جرمن سٹی اسٹیٹ ہیمبرگ کے قریب واقع لیونےبُرگ شہر ایک ہزار سال پہلے نمک کی تجارت کی بدولت بہت امیر ہوا۔ اس کی سابقہ شان و شوکت کے آثار اب بھی پرانے شہر کو اس کے تاجروں کے مکانات، بل کھاتی گلیوں اور تاریخی واٹر ٹاورز کے علاوہ دیگر تعمیراتی شاہکاروں کی شکل میں نمایاں کرتے ہیں۔ جو کوئی پرسکون فطرت کا خواہش مند ہو، وہ قریبی Lüneburg Heath کا پیدل دورہ موسم سرما میں بھی کر سکتا ہے۔
تصویر: picture alliance / imageBROKER
اشٹرالزُنڈ، میکلن برگ مغربی پومیرانیا
بحیرہ بالٹک کے کنارے واقع شہر اشٹرالزُنڈ اینٹوں سے بنی شاندار عمارتوں کی انوکھی خوبصورتی کی بدولت یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں شامل ہے۔ یہاں خوبصورت فن تعمیر کے شاہکار گھروں، گرجا گھروں اور منفرد ٹاؤن ہال کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ فطرت کا نظارہ اور اس میں بہترین سفر و سیاحت ۔ جرمنی کے سب سے بڑے جزیرے ریُوگن کے نیشنل پارک اور ساحلوں کو دیکھنا بھی انوکھا تجربہ ہوتا ہے۔
تصویر: Stefan Sauer/dpa-Zentralbild/dpa/picture alliance
10 تصاویر1 | 10
جرمنی میں معذور انسانوں کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ وہ کسی خاص پرکشش مقام یا سیاحوں کی رہائش کے بارے میں معلومات خود جمع کریں۔ اگر آپ کولون کیتھیڈرل یا نوئے شوائن اشٹائن قلعے کا دورہ کرنا چاہتے ہیں، تو آپ متعلقہ ویب سائٹس پر انتہائی اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن آپ کو ''ٹریول فار آل‘‘ کی طرح کی تفصیلی یا معیاری معلومات ہر جگہ نہیں ملیں گی۔
ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں کی صورت حال
جرمنی کے تمام ٹرین اسٹیشنوں میں 22 فیصد ایسے ہیں جہاں سیڑھیاں چڑھنا پڑتی ہیں۔ تاہم ہوائی سفر کرنے والے محدود نقل و حرکت کے حامل مسافروں کو کم از کم جرمن ہوائی اڈوں پر میسر سہولیات کا علم ہوتا ہے۔ یورپی یونین کے قانون کے مطابق آپ چیک اِن، بورڈنگ اور اُترنے کے دوران مفت مدد حاصل کرنے کے حقدار ہوتے ہیں۔ تاہم مسافروں کو اپنی ضرورت کے مطابق اس سہولت کے لیے ایئر لائن کے ساتھ پہلے سے رجسٹریشن کرنا ہوتی ہے۔ کم از کم بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر ٹرین بدلنے کے وقت مدد کی پیشکشیں بھی موجود ہیں۔ سماجی تنظیم VdK کے مطابق تاہم 2020 ء میں جرمنی کے تمام 5,400 ٹرین اسٹیشنوں میں سے تقریباً 22 فیصد کے پلیٹ فارم بغیر سیڑھیوں کے قابل رسائی نہیں تھے۔
جرمنی کے پرشکوہ قلعے اور محلات، ماضی کا خوبصورت راستہ
جرمن شہر منہائم سے جمہوریہ چیک کے شہر پراگ کے راستے پر 90 سے زائد قلعے اور محلات واقع ہیں۔ یہ لڑی میں پروئے موتیوں کی طرح ہیں۔ ان میں سے دس مقامات لازمی طور پر دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ تفصیل اس پکچر گیلری میں!
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Schuldt
ہائیڈل برگ
قلعوں اور محلات کے اس راستے (کاسل روڈ) پر سب سے پہلے ہائیڈل برگ کیسل آتا، جو دریائے نیکر کے کنارے واقع ہے۔ سترہویں صدی کے دوران جنگوں سے اس کو بہت نقصان پہنچا تھا۔ آج اس کے کھنڈرات کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔ رومانوی دور کے مصوروں نے اسے اپنی پینٹنگز کے ذریعے امر کر دیا ہے۔
تصویر: Fotolia/eyetronic
نیکر شٹائن آخ
اسی راستے پر مزید آگے جائیں تو آپ کو نیکر شٹائن آخ میں چار قلعے ایک ساتھ ملتے ہیں۔ کیسل روڈ پر ایک چھوٹے قصبے کا یہ ’غیر سرکاری ریکارڈ‘ ہے۔ ان میں سے دو قلعے آج بھی بہتر حالت میں ہیں بلکہ آباد ہیں۔ وہاں رہنے والے خاندانوں کی اجازت سے انہیں اندر جا کر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Fotolia/Fotolyse
نیکر سِیمرن
نیکر سِیمرن علاقے میں واقع ہورنبیرگ قلعے کو دریائے نیکر کے کنارے واقع سب سے قدیم اور بڑا قلعہ سمجھا جاتا ہے۔ جرمنی کے مشہور ادیب گوئٹے نے 1773ء میں اپنے اولین ڈراموں میں سے ایک یہاں ہی لکھا تھا۔ گوئٹے نے اپنی زندگی کے 45 برس یہاں بسر کیے۔ اب اس قلعے کو ایک ہوٹل اور ریستوران میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Friedel Gierth
نوئن شٹائن
کاسل روڈ پر مزید آگے جائیں تو آپ کو جرمنی کے خوبصورت ترین قلعوں میں سے ایک نوئن شٹائن نظر آئے گا۔ اس محل میں نادر پینٹگز کے ساتھ ساتھ کئی دیگر قدیم اشیاء بھی موجود ہیں۔ آپ ایک ایسی جوتی کی تعریف بھی کر سکتے ہیں، جو کبھی روسی مہارانی کیتھرین دا گریٹ کی تھی۔
تصویر: Norbert Försterling/dpa/picture alliance
لانگن بُرگ
یاگسٹ وادی کے بلند ترین مقام پر لانگن بُرگ قلعہ واقع ہے۔ یہ محل 13ویں صدی سے ہوہن لوہے کے شاہی خاندان کی ملکیت ہے اور یہ آج بھی ان کی رہائش گاہ ہے۔ اس قلعے میں ایک کیفے کے ساتھ ساتھ ایک کار میوزیم بھی موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لیشٹن آؤ
آنس باخ ڈسٹرکٹ میں واقع لیشٹن آؤ قلعہ قرون وسطیٰ میں تعمیر کیا گیا تھا۔ سولہویں اور سترہویں صدی کی مقامی جنگوں میں یہ تباہ ہو گیا تھا۔ بعدازاں اس کی تعمیرنو اطالوی ڈچ قلعوں کی طرز تعمیر پر کی گئی۔
یہ قلعہ سترہویں صدی سے شینک فان شٹاؤفن برگ خاندان کی ملکیت میں ہے۔ اسی خاندان کے کرنل کلاؤز شینک گراف فان شٹاؤفن برگ نے 1944ء میں آڈولف ہٹلر پر قاتلانہ حملہ کیا تھا۔ نتیجتاﹰ یہ قلعہ جلا دیا گیا تھا تاہم بعدازاں اس کی تعمیر نو کی گئی۔
تصویر: Schloss Greifenstein
بامبرگ
بامبرگ کی سات پہاڑیوں میں سے اونچی ترین پر آلٹن بُرگ قلعہ واقع ہے۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ اس کا ذکر 1109ء میں ملتا ہے۔ چودہویں سے سولہویں صدی تک یہ بشپ آف بامبرگ کی رہائش گاہ رہا۔ تاہم انیس سو اسی کی دہائی میں اسے سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
تصویر: Georg Knoll/DUMONT Bildarchiv/picture alliance
کو بُرگ
کو بُرگ قلعہ شہر کا ایک دلکش نظارہ پیش کرتا ہے۔ یہ 167 میٹر کی پہاڑی پر تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کا شمار جرمنی کے ان قلعوں میں ہوتا ہے، جو آج بھی اپنی بہترین حالت میں موجود ہیں۔ 1530ء میں کلیسا میں اصلاحات کے بانی مارٹن لوتھر نے چھ ماہ تک یہاں ہی قیام کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/David Ebener
کروناخ
جرمن سرحد کے اندر واقع کاسل روڈ کا آخری سٹاپ کروناخ شہر میں بنتا ہے۔ روزنبرگ قلعے کی 750 سالہ تاریخ میں کبھی بھی اس پر حملہ نہیں کیا گیا۔ آج اس کے ایک حصے کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جہاں تیرہویں سے سولہویں صدی کی پینٹنگز رکھی گئی ہیں۔ اس کے بعد کاسل روڈ جمہوریہ چیک میں سے ہوتا ہوا پراگ تک جاتا ہے۔