انیس سالہ ٹرانس وومن ’ساسکیا فان بارگن‘ مِس جرمنی مقابلے کے فائنل میں پہنچ گئی ہیں۔ اس طرح جرمنی میں قومی مقابلہ حسن کا روایتی تشخص بھی بدل رہا ہے۔
اشتہار
مقابلے کے منتظمین کے مطابق ملک بھر سے تقریباً 15 ہزار خواتین نے اس مرتبہ مِس جرمنی بننے کے لیے مقابلے میں شرکت کی درخواستیں دی تھیں۔ انتظامیہ کی جانب سے فائنل کے دس امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی ہے اور ان میں سے ایک امیدوار جرمن میڈیا کی شہ سرخیوں کی زینت بن چکی ہیں اور اس امیدوار کا نام 'ساسکیا فان بارگن‘ ہے۔
یہ 19 سالہ ٹرانس وومن لوئر سیکسنی میں اپنے والدین اور تین چھوٹی بہنوں کے ساتھ رہتی ہیں۔ فان بارگن کے گاؤں کا نام ''فریڈرش فیہن‘‘ ہے۔
فان بارگن کو پانچ سال کی عمر سے ہی معلوم تھا کہ وہ ایک لڑکی ہے۔ تب بھی وہ لڑکیوں کے ساتھ کھیلنے اور کپڑے پہننے کو ترجیح دیتی تھیں۔ اس ٹرانس وومن کا اپنے والدین کی تعریف کرتے ہوئے کہنا تھا، '' ان کو یہ معلوم تھا اور وہ ہر لمحے میرے معاون اور مدد گار رہے۔‘‘
تاہم اپنی مشکلات کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسکول میں چیزیں ہمیشہ آسان نہیں تھیں اور وہ طعنوں سے بچنے کے لیے لڑکوں کے کپڑے پہنتی تھیں۔
گیارہ برس کی عمر میں فان بارگن نے بلوغت روکنے کے لیے دوائی لینا شروع کر دی اور اس کے دو سال بعد ''نسائی ہارمون تھراپی‘‘ کی گئی۔ اس کے بعد اس نے سرعام بتایا کہ وہ ٹرانس وومن ہے اور اس کے جاننے والوں نے اسے قبول بھی کیا، جس سے اس کی زندگی مزید آسان ہو گئی۔
بعدازاں وقت آنے پر فان بارگن نے سرجری کروائی اور اپنے لیے ساسکیا کا نام منتخب کیا۔
جرمنی میں مِس جرمنی کا امیج بھی بتدریج بدل رہا ہے۔ سن 2019ء میں یہ شرط ختم کر دی گئی تھی کہ مقابلہ حسن میں شریک امیدواروں کو بکینی پہنتے ہوئے کیٹ واک کرنا ہے۔ اسی طرح قد اور وزن بھی اب اہم نہیں رہے۔ ماہرین کے مطابق اب ''مضبوط شخصیت اور حوصلہ مند خواتین‘‘ کی پذیرائی زیادہ اہم ہے۔
تاہم فان بارگن مس جرمنی کے مقابلے میں اب تک آنے والی پہلی ٹرانس وومن نہیں ہیں۔ گزشتہ برس ہینوور سے تعلق رکھنے والی ایک ٹرانس وومن نے بھی فائنل میں جگہ بنائی تھی لیکن وہ مقابلہ جیت نہیں سکی تھیں۔ دوسری جانب فان بارگن کو امید ہے کہ اس مرتبہ وہ مقابلہ حسن کا تاج اپنے سر سجائیں گی۔
ا ا / ع ب (ڈی پی اے)
حسن کی وہ ملکائیں جن سے تاج واپس لے لیا گیا
یوں تو حسن کے مقابلے دنیا بھر میں منعقد ہوتے رہتے ہیں اور ہر سال ہی کئی خواتین ملکی اور عالمی سطح پر خوبصورتی کا تاج اپنے سر پر سجاتی ہیں لیکن کچھ حسن کی ملکائیں ایسی بھی ہیں جنہیں بوجوہ یہ تاجِ حسن واپس کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb/S. Chirikov
وینیسا ولیمز، مس امریکا، انیس سو چوراسی
وینیسا ولیم ایک معروف افریقی امریکی اداکارہ، گلوکارہ اور فیشن ڈیزائنر ہیں۔ انہیں سن 1984 میں مس امریکا کا تاج پہنایا گیا۔ تاہم ’پینٹ ہاؤس‘ نامی ایک میگزین میں ان کی کچھ متنازعہ تصاویر کی اشاعت کے بعد انہیں مجبوراﹰ مس امریکا کا ٹائٹل واپس کرنا پڑا۔
تصویر: AP
اوکسانا فیڈوروفا، مس یونیورس، سن دو ہزار دو
روسی حسینہ اوکسانا فیڈوروفا ٹی وی میزبان اور اداکارہ تھیں۔ سن دو ہزار دو میں انہوں نے مس یونیورس کا مقابلہ حسن جیتا تھا، تاہم یہ ٹائٹل جیتنے کے چند ماہ بعد ہی ایسی افواہیں گردش کرنے لگیں کہ اوکسانا امید سے ہیں۔ روس کی اس حسینہ عالم نے ان افواہوں کی تردید کی لیکن ساتھ ہی ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ملکہ حسن کا تاج واپس کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb/S. Chirikov
مس کیلیفورنیا، کیری پریجیان، سن دو ہزار نو
امریکی ماڈل اور سابقہ مس کیلیفورنیا، کیری پریجیان سے اُن کا کیلیفورنیا کی حسین ترین خاتون کا اعزاز واپس لے لیاگیا تھا۔ اس کی وجہ اُن کے اور مس کیلیفورنیا آرگنائزیشن کے درمیان طے پانے والے معاہدےکی مبینہ خلاف ورزی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lane
کرسٹیلی کارڈی، مس پورٹو ریکو
سن دو ہزار سولہ میں مس پورٹو ریکو کا مقابلہ جیتنے والی ماڈل اور اداکارہ کرسٹیلی کارڈی سے بھی اُن کا کراؤن واپس لے لیا گیا تھا۔ مقابلہ حسن منعقد کرانے والی تنظیم نے ایسا ایک صحافی کے ساتھ کارڈی کی بدسلوکی پر کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Lorca
مس ترکی، اترش ایسان، سن دو ہزار سترہ
ترکی کی اترش ایسان کو حال ہی میں ملک کی ملکہ حسن کا ٹائٹل ملا لیکن ملنے کے محض چوبیس گھنٹوں بعد یہ تاج اُن سے واپس لے لیا گیا۔ وجہ واپسی اُن کا ایک ٹویٹ پیغام بنا، جو گزشتہ برس ترک صدر رجب طیب ایردوان کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے حوالے سے انہوں نے کیا تھا۔
تصویر: picture alliance/abaca/E. Yorulmaz
مس بنگلہ دیش، جنت النعیم ابرل، دو ہزار سترہ
رواں برس ہی مس بنگلہ دیش کا تاج پہننے والی ماڈل جنت النعیم ابرل سے بھی یہ ٹائٹل چند روز بعد ہی واپس لے لیا گیا۔ اُن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی شادی کے حوالے سے معلومات کو خفیہ رکھا تھا۔
تصویر: Sazzad Hossain
مس میانمار، گرینڈ شوے، سن دو ہزار سترہ
مس میانمار گرینڈ شوے سے ملکہ حسن کا خطاب اور تاج اُن کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک گرافک ویڈیو پوسٹ کرنے کے بعد واپس لے لیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں شوے نے میانمار کی ریاست راکھین میں تشدد کا الزام روہنگیا عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا۔