1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں موبائل فون کے ذریعے مالی ادائیگیوں کا بڑھتا رجحان

16 نومبر 2024

جرمنی میں ابھی تک زیادہ تر باشندے مالی ادائیگیوں کے لیے نقد رقوم، کریڈٹ کارڈ یا بینک کارڈ جیسے ذرائع کو ترجیح دیتے ہیں تاہم ماضی کے مقابلے میں موبائل فون کے ذریعے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا رجحان اب مسلسل زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔

جرمنی میں اسمارٹ فون کے ذریعے مالی ادائیگیوں کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے
جرمنی میں اسمارٹ فون کے ذریعے مالی ادائیگیوں کے رجحان میں اضافہ ہوا ہےتصویر: Lino Mirgeler/dpa/picture alliance

جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق جرمن باشندوں کے بارے میں روایتاﹰ کہا جاتا ہے کہ وہ بطور صارفین نقد رقوم سے خاص نفسیاتی لگاؤ رکھتے ہیں اور روزمرہ کی خریداری کے لیے ادائیگی بھی زیادہ تر نقدی کی صورت میں کرتے ہیں۔

اگر یہ ادائیگی کیش کی صورت میں نہ کی جائے، تو بہت سے صارفین کریڈٹ کارڈ یا اپنے بینک کارڈ کے ساتھ پے منٹ کرتے ہیں جبکہ ماضی میں موبائل فون کے ذریعے 'کیش لیس‘ پے منٹ کا رجحان بہت کم تھا۔

بھارت میں اسمارٹ فون کروڑوں افراد کی غربت کے خاتمہ کا ذریعہ

یہ رجحان مقابلتاﹰ تو آج بھی کم ہی ہے، تاہم ماضی کے مقابلے میں اب موبائل فون پر ایپل پے، پے پال یا ایسی دیگر ایپس کے ذریعے ادائیگیوں کا رجحان کافی زیادہ ہو چکا ہے۔

جرمن صارفین اسمارٹ فونز کے ذریعے پے منٹس کے لیے زیادہ تر ایپل پے یا پے پال جیسی ایپس استعمال کرتے ہیںتصویر: Pavel Pavlov/AA/picture alliance

عالمی سطح پر فعال امریکی کریڈٹ کارڈ کمپنی ویزا کی طرف سے جرمنی میں، جو یورپ کی سب سے بڑی معیشت اور یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بھی ہے، کرائے گئے ایک سروے کے نتائج موبائل فون کے ذریعے ادائیگیوں کے حوالے سے کافی حیران کن رہے۔

تقریباﹰ ہر تیسرا صارف موبائل فون سے ادائیگیاں کر چکا

کریڈٹ کارڈ کمپنی ویزا کی طرف سے یہ سروے جرمنی کے سوشل ریسرچ کرنے والے فورسا گروپ کی مدد سے کرایا گیا۔ سروے کے نتائج سے پتہ چلا کہ جن 1,833 بالغ افراد سے ان کی رائے لی گئی، ان میں سے تقریباﹰ 32 فیصد کسی نہ کسی شاپنگ سینٹر میں اشیاء یا پیشہ وارانہ خدمات کی خریداری کے دوران وقتاﹰ فوقتاﹰ اپنے اسمارٹ فون یا اسمارٹ واچ کے ذریعے مالی ادائیگیاں کر چکے تھے۔

اسمارٹ فون 10 برسوں میں 83 فیصد مہنگے ہوئے

فنانشل سروسز کمپنی ویزا کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں اس کی طرف سے ایسا ایک سروے 2019ء میں بھی کرایا گیا تھا۔ تب موبائل فون پے منٹس کرنے والے صارفین کی شرح صرف چھ فیصد تھی۔

زیادہ تر کیش لیس پے منٹس آج بھی کریڈٹ کارڈ یا بینک کارڈ سے کی جاتی ہیںتصویر: OneInchPunch/Westend61/IMAGO

ایسا ہی ایک سروے جب گزشتہ برس کرایا گیا، تو پتہ چلا کہ 2023ء میں ایسے صارفین کا تناسب 23 فیصد ہو چکا تھا۔ اب لیکن تازہ ترین سروے نے ثابت کیا کہ 32 فیصد یا تقریباﹰ ہر تیسرا جرمن صارف کم از کم کبھی کبھار عام دکانوں یا مارکیٹوں میں شاپنگ کے وقت اپنے موبائل فون سے ڈیجیٹل ادائیگیاں کرتا ہے۔

’مثبت اور حوصلہ افزا رجحان‘

ویزا کمپنی کی وسطی یورپ میں کاروباری سرگرمیوں کے نگران عہدیدار البریشت کِیل کے مطابق اسمارٹ فون پے منٹس کا جرمنی میں یہ بدلتا ہوا رجحان ایک ''مثبت اور حوصلہ افزا‘‘ تبدیلی ہے۔

انہوں نے کہا، ''اسمارٹ فونز صرف چند ہی برسوں میں مالی ادائیگیوں کے لیے وسیع تر استعمال ہونے والا ذریعہ بن گئے ہیں۔‘‘

فرانس ميں پولیس کو اسمارٹ فونز کے ذریعے جاسوسی کی اجازت

اس سروے کے نتائج سے یہ بھی ثابت ہو گیا کہ عام جرمن صارفین کی تاجروں اور دکانداروں سے وابستہ توقعات بھی مسلسل بدلتی اور جدید ہوتی جا رہی ہیں۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ پورے جرمنی میں اب صرف 69 فیصد دکانیں ایسی ہیں، جو اپنے گاہکوں سے ادائیگیاں صرف نقدم رقوم کی صورت میں ہی وصول کرتی ہیں۔

جرمن باشندوں کی بڑی اکثریت ابھی تک نقد ادائیگی کو ترجیح دیتی ہےتصویر: K. Schmitt/Fotostand/IMAGO

روایتی صارف تاحال ثابت قدم

اس سروے سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ جرمنی میں تقریباﹰ 64 فیصد صارفین ایسے ہیں، جنہوں نے کسی بھی طرح کی مالی ادائیگی کے لیے کبھی اسمارٹ فون پے منٹ سسٹم استعمال نہیں کیا۔

یہی نہیں بلکہ جن صارفین نے کبھی بھی کسی اسمارٹ واچ سے کوئی ادائیگی نہیں کی، ان کا تناسب تو 89 فیصد بننتا ہے۔

پاکستان: ’آن لائن قرض‘ فراہم کرنے والوں کی خطرناک سرگرمیاں

ایسے جرمن صارفین سے جب یہ پوچھا گیا کہ وہ خریداری کے وقت ادائیگیوں کے لیے اپنا اسمارٹ فون استعمال کیوں نہیں کرتے، تو ان کی بڑی اکثریت نے زیادہ تر دو طرح کے جوابات دیے۔ پہلا یہ کہ اسمارٹ فون سے پے منٹ کا اضافی فائدہ کیا ہے اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی ڈیجیٹل سکیورٹی سے متعلق خدشات کے باعث ایسا نہیں کرتے۔

م م / ش ر (ڈی پی اے، فورسا گروپ)

چہرے کی شناخت سے پیمنٹ، محفوظ یا رسکی؟

03:52

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں