جرمنی میں مہاجرین مخالف پارٹی کی عوامی حمایت میں اضافہ
4 مارچ 2016جرمنی کے تین صوبوں سیکسنی انہالٹ، باڈن ورٹمبرگ اور رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے ریاستی انتخابات کو برسراقتدار سیاسی اتحاد کے لیے ایک چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ مہاجرین کے معاملے پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی پالیسی پر بالخصوص سیکسنی انہالٹ میں لوگوں میں عدم اطمینان واضح ہے۔ اس صوبے میں انتخابات مہاجرین کے بحران پر حکومتی موقف کا کڑا امتحان ثابت ہو سکتے ہیں۔
عوامی جائزوں کے مطابق مہاجرین کی آمد کی مخالفت کرنے والی سیاسی پارٹی AfD (آلٹرنیٹو فار جرمنی) بالخصوص سیکسنی انہالٹ میں بیس فیصد تک ووٹروں کی حمایت حاصل کر سکتی ہے۔ یہ پارٹی جرمنی میں مہاجرین کی آمد پر کھلے عام برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اسی موقف کی وجہ سے یہ جماعت عوامی مقبولیت حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق تیرہ مارچ کو منعقد ہونے والے ان صوبائی انتخابات میں اگر انگیلا میرکل کا سیاسی اتحاد اچھی کارکردگی نہ دکھا سکا اور اے ایف ڈی نے برتری حاصل کر لی، تو میرکل پر دباؤ میں اضافہ ہو جائے گا۔ یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ ان انتخابات میں شکست کے نتیجے میں جرمن چانسلر کو ملک میں مہاجرین کی آمد سے متعلق اپنی فراخدلانہ پالیسی کو تبدیل کرنے پر غور کرنا پڑ سکتا ہے۔
جرمنی میں ڈیڑھ برس بعد وفاقی انتخابات کا انعقاد بھی کیا جانا ہے، جن میں میرکل چوتھی مرتبہ چانسلرشپ کے لیے بطور امیدوار میدان میں اتر سکتی ہیں۔ مہاجرین کی اسی بحران کی وجہ سے اگر ان کی عوامی مقبولیت میں کمی ہوتی ہے تو وہ آئندہ انتخابات میں شکست سے بھی دوچار ہو سکتی ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے ARD نے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ میں کرائے گئے اپنے ایک جائزے کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس صوبے میں AfD کو انیس فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل ہے۔ یوں یہ مہاجرین مخالف پارٹی میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور لیفٹ پارٹی کے بعد تیسری بڑی قوت بن کر ابھر سکتی ہے۔
ان عوامی جائزوں کے مطابق باڈن ورٹمبرگ میں اے ایف ڈی کو تیرہ فیصد جبکہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں نو فیصد تک عوامی تائید حاصل ہے۔ ان تینوں صوبوں میں تیرہ مارچ کے روز انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ ان صوبوں کی مجموعی آبادی سترہ ملین بنتی ہے۔ جرمنی کی مجموعی آبادی اکیاسی ملین ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ان انتخابات میں اے ایف ڈی کی عوامی حمایت میں اضافے سے مرکزی پارٹیوں کو مستحکم اتحاد بنانے میں مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں۔ اگرچہ میرکل کی مہاجرین کے بارے میں متنازعہ پالیسی کے باعث اے ایف ڈی نے اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کر لیا ہے لیکن چانسلر میرکل نے واضح کیا ہے کہ وہ مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسی کو تبدیل نہیں کریں گی۔
یہ امر اہم ہے کہ میرکل کی قیادت میں وفاقی سطح پر حکمران وسیع تر اتحاد میں سے بھی اب ایسی آوازیں بلند ہونا شروع ہو چکی ہیں کہ جرمنی میں مہاجرین کی آمد کی ایک حد کا تعین کیا جانا چاہیے۔