جرمنی میں مہاجرین کو روزگار کی فراہمی، اقوام متحدہ بھی کوشاں
25 مئی 2018
جرمنی میں مقیم مہاجرین کے لیے روزگار کی منڈیوں تک رسائی آسان بنانے کے لیے اقوام متحدہ اور اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم او ای سی ڈی نے تجاویز پیش کی ہیں۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (یو این ایچ سی آر) اور اقتصادی تعاون و ترقی کے یورپی ادارے (او ای سی ڈی) نے جرمنی میں مہاجرین کو روزگار فراہم کرنے کے حوالے سے تجاویز پیش کی ہیں۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق ان بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ مہاجرین کو روزگار کے حصول میں درپیش مسائل حل کرنے کے لیے جرمن زبان سکھانے کے بہتر انتظام کے علاوہ جرمن آجروں کو بھی زیادہ لچک دکھانا چاہیے۔
یہ تجاویز اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جرمن شاخ سے تعلق رکھنے والے ڈومینیک بارش نے جرمن دارالحکومت نے برلن میں ایک تحقیقی جائزے پر مبنی رپورٹ جاری کرتے ہوئے پیش کی ہیں۔
اس موقع پر جرمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نمائندے اسٹیفان ہارڈیگے کا کہنا تھا کہ جرمنی میں تارکین وطن کو یہ سہولت بھی مہیا کی جانا چاہیے کہ وہ کام کرنے کے ساتھ ساتھ جرمن زبان کے خصوصی کورسز کر سکیں۔ ہارڈیگے نے تاہم یہ اعتراف بھی کیا کہ مہاجرین کو روزگار فراہم کرنے کے لیے جرمن اداروں کو بھی زیادہ لچک دکھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمن آجروں کے لیے مہاجرین کو ملازمت پر رکھنے کی راہ میں ایک بڑی پریشانی یہ بھی ہوتی ہے کہ انہیں خدشہ ہوتا ہے کہ مہاجر کو وطن واپس بھیج دیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں انہیں اضافی انتظامی اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے۔
اس دوران اقتصادی تعاون و ترقی کے یورپی ادارے (او ای سی ڈی) کے مہاجرین کے امور سے متعلق سینیئر اہلکار تھوماس لائبش کا کہنا تھا کہ مہاجرین کو ملازمتیں دینے والی کمپنیاں سمجھتی ہیں کہ وہ انہیں روزگار فراہم کر کے اچھا کام کر رہے ہیں لیکن یہ بات بھی اہم ہے کہ تارکین وطن اپنے جذبے کے باعث بہت اچھی کارکردگی دکھاتے ہیں جس کی وجہ سے کمپنیوں کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
ش ح/ ع ح (ڈی پی اے)
جرمنی سے پاکستانیوں کی ملک بدریاں: کب، کتنے، کس قیمت پر؟
گزشتہ برس جرمنی سے بائیس ہزار افراد کو ملک بدر کیا گیا جن میں سے قریب نو ہزار کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس بھیجا گیا۔ ان میں کتنے پاکستانی تھے اور انہیں کب اور کس قیمت پر ملک بدر کیا گیا؟ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Seeger
26 جنوری 2017
اس دن جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے سات پاکستانی تارکین وطن کو واپس پاکستان بھیجا گیا۔ اس فلائٹ میں چوبیس جرمن اہلکار بھی پاکستانی تارکین وطن کے ہمراہ تھے اور پرواز پر قریب سینتالیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Maurer
7 مارچ 2017
ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اس روز خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی ملک بدر ہوئے۔ ان کے ہمراہ وفاقی جرمن پولیس اور دیگر وفاقی اداروں کے اٹھائیس اہلکار بھی تھے جب کہ ملک بدری کے لیے اس فلائٹ کا خرچہ پینتالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: Imago/epd
29 مارچ 2017
یونانی حکومت کے زیر انتظام ملک بدری کی یہ خصوصی پرواز بھی ہینوور ہی سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے پانچ پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ اس پرواز میں اٹھارہ جرمن اہلکار بھی سوار تھے اور فلائٹ کا خرچہ ساڑھے بیالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
25 اپریل 2017
اس روز بھی خصوصی پرواز ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے تین پاکستانی تارکین وطن کو ملک واپس بھیجا گیا۔ ان تارکین وطن کے ساتھ وفاقی جرمن پولیس کے گیارہ اہلکار بھی پاکستان گئے اور پرواز پر خرچہ اڑتیس ہزار یورو آیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Seeger
7 جون 2017
جرمن دارالحکومت برلن کے شونے فیلڈ ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی تارکین وطن ملک بدر کیے گئے۔ پرواز میں 37 جرمن اہلکار بھی موجود تھے اور خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Wüstneck
19 جولائی 2017
تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدری کی اس خصوصی پرواز کا انتظام بھی ایتھنز حکومت نے کیا تھا اور اس کے ذریعے نو پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ ہینوور ہی سے اکیس اہلکاروں اور نو تارکین وطن کو پاکستان لے جانے والی اس فلائٹ پر برلن حکومت کے ساڑھے سینتیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
5 ستمبر 2017
آسٹرین حکومت کے زیر انتظام یہ پرواز ہینوور کے ہوائی اڈے سے ایک پاکستانی شہری کو وطن واپس لے گئی جس کے ہمراہ چار جرمن اہلکار بھی تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S. Willnow
20 ستمبر 2017
اسی ماہ کی بیس تاریخ کو ہینوور ہی سے ایک خصوصی پرواز گیارہ تارکین وطن کو واپس پاکستان لے گئی اور ان کے ہمراہ بیس جرمن اہلکار بھی تھے۔ اس پرواز کے لیے جرمن حکومت نے ساڑھے سینتیس ہزار یور خرچ کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
7 نومبر 2017
اس روز بھی آسٹرین حکومت کے زیر انتظام ایک خصوصی پرواز میں جرمن شہر ہینوور سے پانچ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ بیس جرمن اہلکار بھی ان کے ساتھ تھے اور پرواز پر خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/M.Balk
6 دسمبر 2017
برلن سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے 22 پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ وفاقی جرمن پولیس کے 83 اہلکار انہیں پاکستان تک پہنچانے گئے۔ پرواز کا انتظام برلن حکومت نے کیا تھا جس پر ڈیڑھ لاکھ یورو خرچ ہوئے۔