1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی:کیا نئی دہشت گرد نسل تیار ہو رہی ہے؟

14 اپریل 2019

جرمنی میں تحفظ آئین کے وفاقی دفتر(بی وی ایف) نے خبردار کیا ہے کہ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی پسپائی سے غلط اندازے اخذ نہیں کرنے چاہییں۔ اس تنظیم کی جانب سے کسی وقت جرمنی میں بھی حملہ کیا جا سکتا ہے۔

Deutschland Verstärkte Polizeipräsenz am Flughafen Stuttgart
تصویر: Imago/A. Hettrich

جرمنی میں تحفظ آئین کے وفاقی دفتر کہلانے والی داخلی سلامتی کی نگران خفیہ ایجنسی (بی ایف وی) کے سربراہ تھوماس ہالڈنوانگ نے اخبار ویلٹ ام زونٹاگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ’’ میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے حوالے سے خطرے کی شدت کو کم نہیں کر سکتا۔ یہ دہشت گرد تنظیم یورپ کے لیے بدستور ایک خطرہ ہے اور خاص طور پر اپنی ورچوئیل سائبر خلافت کے حوالے سے، جو حملوں کی ترغیب دیتی ہے۔ اور جو ابھی تک اپنے حامیوں کو حملوں کے لیے تیار کر سکتی ہے۔‘‘

بی ایف وی کے سربراہ کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کا ساتھ دینے والے افراد اور خاص طور پر ان کے بچوں کے جرمنی واپس آنے کے بعد ادارے کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہےتصویر: picture-alliance/AP/M. Sohn

ہالڈنوانگ نے مزید بتایا کہ گزشتہ برس کے دوران جرمنی میں شدت پسند مسلم انتہا پسندوں کی تعداد میں تین سو سے زائد کا اضافہ ہوا ہے،’’جرمنی میں ایسے لوگوں کی تعداد تقریباً بائیس سو سے زائد ہے، جن میں مسلم دہشت گردی کی جانب جھکاؤ پایا جاتا ہے۔ ہمیں کافی حد تک یقین ہے کہ یہ کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی میں شریک ہو سکتے ہیں یا پھر کسی ایسی ہی کارروائی میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔‘‘

نگرانی ’’ممکن نہیں‘‘

داخلی سلامتی کی نگرانی خیفہ ایجنسی (بی ایف وی) کے سربراہ نے بتایا کہ ان تمام مشتبہ افراد کی چوبیس گھنٹے نگرانی ممکن نہیں ہے،’’ایک ایسے شخص کی نگرانی کے لیے کم از کم چالیس اہلکار چاہیے ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم نے صرف ان افراد پر توجہ دی ہے، جنہیں بہت ہی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔‘‘

 تھوماس ہالڈنوانگ نے اس موقع پر اس منصوبے کا دفاع کیا ہے، جس میں پیغام رسانی کے یا میسنجنگ سروس کی نگرانی کی بات کی گئی ہے، ’’ ٹیلیفون پر ہم سطحی طور پر ہونے والے لڑائی جھگڑوں کی نگرانی کرتے ہیں۔ تاہم اصل معاملہ وہ فریب ہے، جو اکثر ہماری نظروں سے اوجھل رہتا ہے۔‘‘

بی ایف وی کے سربراہ کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کا ساتھ دینے والے افراد اور خاص طور پر ان کے بچوں کے جرمنی واپس آنے کے بعد ادارے کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے اور یہ سوال کھڑا ہو گیا ہے کہ کیا یہاں ایک نئی دہشت گرد نسل تیار ہو رہی ہے؟

جرمنی میں حالیہ دہشت گردانہ حملے کب کب ہوئے؟

02:00

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں