جرمنی میں نئی وفاقی مخلوط حکومت کے قیام کا معاہدہ طے پا گیا
24 نومبر 2021
جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹک پارٹی کے مابین نئی وفاقی مخلوط حکومت کے قیام سے متعلق معاہدہ تقریباﹰ طے پاگیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ برلن میں نئی ملکی حکومت کرسمس سے پہلے قائم ہو جائے گی۔
اشتہار
جرمنی میں گزشتہ کئی برسوں سے کسی بھی بڑی سیاسی جماعت کو قومی الیکشن میں واضح پارلیمانی اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے بننے والے کئی وفاقی حکومتیں مخلوط حکومتیں تھیں۔ چانسلر انگیلا میرکل کی قیادت میں اب تک کام کرنے والی حکومت بھی ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) پر مشتمل ایک مخلوط حکومت ہی ہے، جس میں قدامت پسندوں کی سی ڈی یو کی ہم خیال اور صوبے باویریا کی جماعت سی ایس یو بھی شامل ہے۔
تقریباﹰ آٹھ ہفتے قبل موسم خزاں میں ہونے والے وفاقی پارلیمانی الیکشن میں بھی کسی بڑی سیاسی جماعت کو اکیلے ہی پارلیمانی اکثریت حاصل نہیں ہوئی تھی۔
ایس پی ڈی کو سی ڈی یو کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے تھے، جس کے بعد سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے ماحول پسندوں کی گرین پارٹی اور فری ڈیموکریٹس کی جماعت ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر نئی وفاقی حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات شروع کر دیے تھے۔
آئندہ وفاقی چانسلر اولاف شولس
اب یہ مذاکرات اپنی تکمیل کو پہنچ گئے ہیں اور ان تینوں پارٹیوں کے مابین ایک مخلوط حکومتی معاہدہ بھی تقریباﹰ طے پا گیا ہے۔ نئی حکومت کے سربراہ کے طور پر اگلے وفاقی چانسلر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے اولاف شولس ہوں گے۔ ان تینوں سیاسی جماعتوں کے مطابق مخلوط حکومتی معاہدے کی تفصیلات آج ہی چوبیس نومبر بدھ کے روز جاری کر دی جائیں گی۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں نئی وفاقی حکومت اب دسمبر میں کرسمس کی چھٹیوں سے کافی پہلے ہی قائم ہو جائے گی اور اس کے ساتھ ہی سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والی موجودہ چانسلر انگیلا میرکل کا طویل دور اقتدار بھی اپنے اختتام کو پہنچ جائے گا۔ میرکل، جو چار مرتبہ چار چار سال کی مدت کے لیے وفاقی چانسلر منتخب ہوئیں، اس وقت نگران حکومتی سربراہ ہیں اور اپنی موجودہ ذمے داریوں کی تکمیل کے بعد وہ عملی سیاست سے تقریباﹰ کنارہ کش ہو جائیں گی۔
نئی جرمن پارلیمان: نئے چہروں کے ساتھ پہلے سے زیادہ جوان
ایک ماہ قبل جرمنی میں عام انتخابات میں نئی وفاقی پارلیمان منتخب کی گئی تھی۔ چھبیس اکتوبر کو نئی پارلیمان کا اولین اجلاس منعقد ہوا۔
تصویر: CSU
نوجوان پارلیمان
اپنے اراکین کی اوسط عمر کے لحاظ سے سات سو چھتیس رکنی نئی بنڈس ٹاگ سابقہ پارلیمان سے واضح طور پر زیادہ نوجوان ہے۔ ان میں سب سے کم عمر رکن تیئیس سالہ ایمیلیا فیسٹر ہے۔ سینتالیس اراکین کی عمریں تیس برس سے کم ہیں۔
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance
ایک اوسط سیاستدان
نئی بنڈس ٹاگ میں قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے میشائل برانڈ سینتالیس برس کے ہیں اور یہی اس نئی جرمن پارلیمان کے اراکین کی اوسط عمر ہے۔ وہ ایک وکیل ہیں اور یہ جرمن سیاستدانوں کا مقبول پیشہ تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے نام کا ابتدائی حصہ میشائل ہے اور یہی نئی جرمن پارلیمان کا سب سے زیادہ مشترکہ نام بھی ہے۔
تصویر: HMB Media/Mueller/picture alliance
بزرگ سیاستدان
نئی جرمن پارلیمان کے سب سے بزرگ سیاستدان الیگزانڈر گاؤلانڈ ہیں اور ان کی عمر اسی برس ہے۔ ان کا تعلق عوامیت پسند سیاسی جماعت متبادل برائے جرمنی یا اے ایف ڈی سے ہے۔ سی ڈی یو کے ساتھ طویل عرصے سے وابستگی رکھنے والے وولف گانگ شوئبلے نے نئی پارلیمنٹ کے اولین سیشن کا آغاز کیا۔
تصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture alliance
صنفی تنوع
گزشتہ کے مقابلے میں نئی پارلیمنٹ میں خواتین ارکان کی تعداد چار فیصد زیادہ ہو گئی ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ سوشلسٹ لیفٹ پارٹی کے اراکین میں ہوا ہے۔ حقیقی صنفی برابری کی سمت یہ ایک سست رفتار عمل ہے۔ چوالیس سالہ ٹیسا گانزیرر اور ستائیس سالہ نائک سلاوک پہلی ٹرانس جینڈر خواتین ارکان ہیں۔ اس موقع پر سلاوک نے ٹویٹ کی کہ ان کی کامیابی کی کہانی دنیا بھر میں مقبول ہو گی۔
مہاجرت کی تاریخ
جرمن پارلیمان کے تراسی اراکین کا تعلق تارکین وطن کی برادریوں سے ہے۔ زیادہ تر اراکین لیفٹ پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ایس پی ڈی کی انتیس سالہ راشا نصر بھی ان میں سے ایک ہیں۔ وہ شامی والدین کی اولاد ہیں اور مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں پیدا ہوئی تھیں۔
تصویر: SPD
افریقی نژاد جرمنوں کی نمائندگی
آرمانڈ سورن جرمنی کی بڑھتی ہوئی افریقی نژاد برادری کے نمائندہ ہیں۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سورن افریقی ملک کیمرون میں پیدا ہوئے اور بارہ سال کی عمر میں جرمنی آئے تھے۔ ستمبر کے انتخابات میں وہ براہ راست نشست جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچے۔ اس تناظر میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا انتخاب واضح کرتا ہے کہ جرمن معاشرہ بہت متنوع ہے۔
تصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture-alliance
اکثریت اعلیٰ تعلیم یافتہ
زیادہ تر اراکینِ پارلیمان یونیورسٹی کی سطح کی تعلیم رکھتے ہیں۔ بہت کم ووکیشنل تعلیم کے حامل ہیں۔ اِن میں سے ایک انسٹھ سالہ گلستان اؤکسیل ہیں۔ وہ سن ستر کی دہائی میں جرمنی پہنچنے والے ایک مہمان کارکن کی بیٹی ہیں۔ انہوں نے فارمیسی اسسٹنٹ کی تربیت حاصل کر رکھی ہے۔ سیاست میں آنے کے بعد وہ پہلی مرتبہ رکن پارلیمان سن 2013 میں بنی تھیں۔
تصویر: Jens Krick/Flashpic/picture alliance
کاروباری افراد
جرمن پارلیمنٹ میں چھوٹے کاروباری طبقے کی نمائندگی توقع سے کم ہوتی ہے۔ اس مرتبہ اس طبقے کے اکاون اراکین ہیں۔ زیادہ تر کا تعلق کاروبار دوست سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔ ان میں سے ایک کرسٹینے لیُوٹکے ہیں۔ اڑتیس سالہ لیُوٹکے نے ایک اولڈ پیپلز ہوم کا انتظام اپنے والدین سے سنبھالا۔
تصویر: FDP/Heidrun Hoenninger
وبا کے باوجود ماہرین صحت کی کمی
کووڈ انیس کی وبا نے ہیلتھ سیکٹر کی اہمیت کو اجاگر ضرور کیا لیکن پارلیمنٹ میں ان کی تعداد بہت کم ہے۔ صرف چند ایک ڈاکٹرز ہیں اور باقی کئی صحت کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں سے ایک صوبے باویریا کی قدامت پسند سیاسی جماعت کرسچن سوشل یونین کے اشٹیفان پِلزِنگر ہیں، جو ایک ماہر ڈاکٹر ہیں۔
تصویر: CSU
9 تصاویر1 | 9
باقی ماندہ سیاسی اختلافات بھی دور ہو گئے
آپس میں مل کر برلن میں اگلی ملکی حکومت کے قیام کی خواہش مند تینوں جماعتوں ایس پی ڈی، گرین پارٹی اور ایف ڈی پی کے مابین اکیس اکتوبر کو شروع ہونے والے باقاعدہ مذاکرات میں کئی امور زیر بحث رہے۔ ان میں اہم ترین پہلو یہ تھے کہ چار سال کے لیے اقتدار میں آنے والی نئی جرمن حکومت کی پالیسیاں کیسی ہوں گی اور حکمران سیاسی اتحاد میں شامل پارٹیوں میں وزارتوں کی تقسیم کیسے کی جائے گی۔
برلن میں ان تینوں پارٹیوں کے قریبی ذرائع کے بیانات کے مطابق نئی حکومت کی مالیاتی اور ماحولیاتی پالیسیوں اور وزارتوں کی تقسیم سے متعلق اب تک موجود اختلاف رائے بھی کل رات گئے تک جاری رہنے والی مشاورت میں ختم ہو گیا۔ ان تینوں پارٹیوں کے مجموعی طور پر اکیس نمائندے اپنے آج ہونے والے ایک اجلاس میں نئی مخلوط حکومتی معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دیتے ہوئے ان مذاکرات کی کامیاب تکمیل کا اعلان کرنے والے ہیں۔
جرمنی کی قیادت سنبھالنے والے چانسلر
سن 1949 سے اب تک جرمنی کی قیادت کل آٹھ چانسلروں نے سنبھالی ہے۔ ان میں صرف انگیلامیرکل ہی خاتون ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مختلف چانسلرز کی کیا خصوصیات تھیں۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
انگیلا میرکل، سی ڈی یو 2021-2005
انگیلا میرکل جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں۔ یہ سولہ سال تک جرمن چانسلر رہی ہیں۔ اس سال جرمنی میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کے قیام تک میرکل ملک کی چانسلر رہیں گی۔
تصویر: Laurence Chaperon
گیرہارڈ شروئڈر، ایس پی ڈی 2005-1998
1998ء میں پہلی مرتبہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کا حکومتی اتحاد قائم ہوا۔ اس اتحاد نے ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر کو ملک کا چانسلر منتخب کیا۔ پہلی مرتبہ جرمن فوجی نیٹو اتحاد کے تحت بیرون ملک تعینات ہوئے۔ ان کا سماجی بہبود کا پروگرام ایجنڈا 2010 ان کی پارٹی کے استحکام پر سوالیہ نشان بن گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ کوہل، سی ڈی یو 1998-1982
ہیلموٹ کوہل سولہ سال تک جرمن چانسلر رہے۔ ان کی قیادت کے انداز کو بہت محتاط تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ان کے دور اقتدار میں مغربی اور مشرقی جرمنی کا انضمام ہوا۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کی تعمیر نو کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ کوہل نے یورپی اتحاد کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ شمٹ، ایس پی ڈی 1982-1974
ولی برانٹ کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے پر ہیلموٹ شمٹ نے چانسلر کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں تیل کے بحران، مہنگائی اور معیشت کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند تنظیم 'ریڈ آرمی فیکشن' کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنایا۔ انہیں پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ولی برانٹ، ایس پی ڈی 1974-1969
احتجاجی مظاہروں کے باعث جرمنی کی سیاست تبدیل ہو گئی۔ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ولی برانٹ اس سیاسی جماعت کے پہلے چانسلر بن گئے۔ انہوں نے وارسا میں ایک یادگار کے سامنے جب اپنے گھٹنے جھکائے تو اسے نازی جرمنی کی جانب سے معافی کے طور پر دیکھا گیا۔ انہیں سن 1971 میں مشرقی ممالک کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر نوبل امن انعام بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرٹ گیورگ کیسنگر، سی ڈی یو 1969-1966
ان کے دور اقتدار میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین پہلا 'گرینڈ اتحاد' قائم ہوا۔ اس دور میں جرمنی کی معیشت تیزی سے گری۔ حکومت کی جانب سے ہنگامی قوانین کے نفاذ کے خلاف نوجوان سٹرکوں پر آنکلے۔ یہیں سے جرمنی میں طلبا کی ایک تحریک کا آغاز ہوا۔ نازی دور میں کیسنگر کے کردار پر کافی تنقید کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لڈوگ ایرہارڈ، سی ڈی یو 1966-1963
لڈوگ ایرہارڈ کو آڈے ناؤر کا جانشین منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے آڈے ناؤر کے دور میں بطور وزیر خارجہ کافی شہرت پائی تھی۔ انہوں نے سماجی اقتصادیات کو اپنایا اور مغربی جرمنی کی اقتصادی ترقی کے بانی کہلائے جانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونراڈ آڈے ناؤر، سی ڈی یو 1963-1949
کونراڈ آڈے ناؤر جرمنی کے پہلے چانسلر تھے۔ ان کی قیادت میں جرمنی ایک خودمختار ریاست بنا۔ ان کی خارجہ پالیسی کا رجحان مغرب کی طرف تھا۔ ان کی قیادت کے انداز کو آمرانہ بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/Kurt Rohwedder
8 تصاویر1 | 8
پارٹی بنیادوں پر معاہدے کی توثیق
ان پارٹیوں نے یہ بھی طے کیا ہے کہ انہوں نے آپس میں شراکت اقتدار کے لیے جو معاہدہ کیا ہے، اس کی ایس پی ڈی اور ایف ڈی پی کی طرف سے پارٹی بنیادوں پر منظوری ان دونوں جماعتوں کے کنوینشنز میں دی جائے گی جبکہ گرین پارٹی اس معاہدے کی اپنے ارکان کی اکثریت کی طرف سے توثیق کے بعد ہی نئی وفاقی حکومت میں شامل ہو گی۔
مخلوط حکومتی معاہدے کی توثیق کے لیے سوشل ڈیموکریٹس اور فری ڈیموکریٹس کے پارٹی کنوینش اور گرین پارٹی کے ارکان کی طرف سے منظوری کا عمل زیادہ سے زیادہ آئندہ چند ہفتوں میں ممکل کر لیا جائے گا۔
یہ بات یقینی ہے کہ نئی جرمن حکومت چانسلر انگیلا میرکل کی موجودہ حکومت کے مقابلے میں فری ڈیموکریٹس اور گرین پارٹی کی طرف سے اقتدار میں شراکت کی بنا پر عملی طور پر زیادہ ماحول دوست بھی ہو گی اور اس کی پالیسیاں بھی صنعتی اور کاروباری طبقے بالخصوص چھوٹے تاجروں کے لیے مقابلتاﹰ زیادہ بہتر ہوں گی۔
م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)
سابق جرمن چانسلر میرکل کی 70 ویں سالگرہ
ایک عام سی لڑکی سے پہلی جرمن چانسلر تک کا سفر! آج سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی 70 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ تین برس قبل سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے والی میرکل کو آج بھی سیاست میں ایک عملی نمونہ سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: Jens Büttner/dpa/picture alliance
ایک پادری کی بیٹی
انگیلا میرکل ایک پادری کی بیٹی ہیں اور اُس دور میں پروان چڑھیں جب یورپ میں سابقہ سوویت یونین کے حلیف ممالک آہنی پردے کے پیچھے تھے۔ وہ سیاسی میدان میں اُس وقت بھرپور انداز میں سرگرم ہوئیں جب دیوارِ برلن کے انہدام کے بعد اُس وقت کی مشرقی جرمن حکومت کے خلاف اپوزیشن انتہائی زیادہ متحرک تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Vennenbernd
روایت شکن رہنما
انگیلا میرکل نے جرمنی کے سیاسی منظرنامے کی کئی روایات توڑ ڈالیں۔ مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والی خاتون، جنہیں ’سیاست کے داؤ پیچ‘ بھی معلوم نہیں تھے، قدامت پسند جماعت کی سربراہ مقرر ہوئیں اورچار مرتبہ چانسلر بھی منتخب ہو چکی ہیں۔ جرمن مصنفہ یولی سہ نے انگلیلا میرکل ہی کو ایک تھیٹر ڈرامے ’مُٹی‘ یا ’ماں‘ میں موضوع بنایا ہے۔
تصویر: Reuters/K. Pfaffenbach
تین برس پہلے تک دنیا کی سب سے بااختیار خاتون
کون جانتا تھا کہ انگیلا ڈوروتھیا کیزنر ایک دن دنیا کی سب سے طاقتور خاتون بن جائیں گی۔ ’مستقل مزاج‘، ’غیرجانبدار‘، ’خاکسار‘ اور ’غیرجذباتی‘ جیسے القابات ایک پروٹیسٹنٹ پادری کی اس بیٹی کو ملے، جو برانڈنبرگ کے علاقے ٹیمپلِن میں پلی بڑھی۔
تصویر: imago
ایک پولستانی گھرانہ
انگیلا کی دادی گیٹا اور دادا لُڈوِگ اپنے بیٹے ہورسٹ کے ہمراہ پوزن سے برلن منتقل ہوئے۔ سن 1930ء میں اس خاندان نے اپنے پولستانی نام Kazmierczak کو کیزنر میں تبدیل کیا۔ انگیلا میرکل کی پولستانی جڑوں کی بابت سن 2013ء میں معلومات سامنے آئی تھی، جس پر پولینڈ کے میڈیا پر خصوصی گفتگو بھی کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مشرقی جرمنی میں تعلیمی سفر
انگیلا میرکل نے برنڈنبرگ کے ایک اسکول جانا شروع کیا۔ سن 1973ء میں میرکل نے امتیازی نمبروں سے اپنی گریجویشن مکمل کی۔ انگیلا ریاضی اور روسی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ اپنے اسکول کے برسوں میں وہ سوشلسٹ یوتھ آرگنائزیشن FDJ میں سرگرم رہیں۔ وہ پہلی جرمن سربراہ حکومت ہیں، جن کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
70 کی دہائی، راک اینڈ رول کے بجائے سائنس
میرکل نے جرمن شہر لائپزگ میں اپنی اعلیٰ تعلیم کی ابتدا طبعیات سے کی ۔ اس کے بعد وہ سابقہ مشرقی جرمنی کی اکیڈمی آف سائنس کے علمِ کیمیا کے شعبے سے منسلک ہو گئیں۔ یہیں ان کی ملاقات اپنے پہلے شوہر اُلرش میرکل سے ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میرکل کی سیاسی ابتدا
میرکل نے سیاست کا آغاز کیا اور پھر قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے منسلک ہو گئیں۔ یہیں وہ اپنے ’سیاسی استاد‘ اور پارٹی لیڈر ہیلمُٹ کوہل سے ملیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ جرمنی کی پارلیمان میں
سن 1990ء میں میرکل جرمن پارلیمان کی رکن منتخب ہوئی۔ سابقہ مشرقی جرمنی میں رہنے والی میرکل کی معلومات یورپی یونین کی بابت زیادہ نہیں تھیں، نہ ہی انہیں مغربی جرمنی کی سیاست کی گہرائیوں کیا زیادہ علم تھا، تاہم چانسلر ہیلمُٹ کوہل نے انہیں خواتین اور نوجوانوں کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا۔ چار برس بعد وہ ماحولیات کی وزیر بنیں۔
تصویر: Reuters
خوبصورت قہقہے کی مالک
سیاست کا میدان، جس پر ہمیشہ سے مردوں کی گرفت رہی ہے، تاہم میرکل کسی جگہ کمزور دکھائی نہ دیں۔ جب یورپی یونین کو مالیاتی بحران کا سامنا تھا، تو میرکل جرمنی کے مفادات کے تحفظ کے لیے یورپی یونین میں ایک مضبوط آواز کی حامل دکھائی دیں۔ تاہم جرمنی میں ان کے ناقد ان پر یہ تنقید کرتے ہیں کہ وہ کچھ معاملات پر واضح اور سخت الفاظ کا استعمال نہیں کرتیں۔
تصویر: Reuters
روسی سے تعلقات میں کشیدگی
مارچ میں یوکرائنی علاقے کریمیا پر روسی قبضے سے قبل میرکل اور پوٹن کے درمیان تعلقات ماضی کے مقابلے میں خاصے بہتر رہے۔ پوٹن میرکل کی انتہائی عزت کرتے ہیں۔ ایک طرف پوٹن جرمن اور دوسری طرف میرکل روسی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عام سا طرزِ زندگی
امریکا اپنے صدر کی شاندار رہائش گاہ وائٹ ہاؤس اور فرانسیسی ایلیزے پیرس کو جانتے ہیں، مگر برلن کے وسط میں میرکل اور ساؤر ایک اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔ وہ علاقے کے لوگوں سے عموماﹰ سپرمارکیٹ میں ملتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میرکل کی سیاحت
میرکل اپنی چھٹیاں گزارنے اطالوی جزیرے اِشیا کا رخ کرتی ہیں، جہاں وہ اپنے شوہریوآخم ساؤور کے ہمراہ سوئمنگ اور ہائکنگ کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Hase
جرمنی کی کامیابی کا سفر
قومی ٹیم کے اہم میچز میں بھی اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے میرکل اسٹیڈیم کا رخ کرتی ہیں۔ برازیل میں ہونے والے حالیہ ورلڈ کپ مقابلوں میں جب جرمنی نے اپنا پہلا میچ کھیلا تو میرکل یہ میچ دیکھنے برازیل پہنچیں اور پھر فائنل کے موقع پر بھی میرکل اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ مقابلہ دیکھنے ریو ڈی جنیرو گئیں۔
تصویر: Reuters
سیاست سے کنارہ کشی
انگیلا میرکل نے اپنی صحت کی وجہ سے تین برس قبل جرمن سیاست سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔ دو ہزار چوبیس کی ہنگامہ خیز دنیا میں بہت سے لوگ میرکل کی پرسکون موجودگی کو یاد کرتے ہیں۔