1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’گھروں پر رہ کر کام کیا جا سکے گا‘

26 اپریل 2020

جرمن وزیر برائے روزگار ہوبیرٹوس ہائل چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کا خاتمے کے بعد بھی جرمنی میں لوگ اپنے گھروں میں رہ کر کام کرنے کے قانونی حق کے حامل ہوں۔

Symbolbild Home Office | Arbeit in Zeiten von Corona
تصویر: picture-alliance/PantherMedia/D. Cervo

اتوار کے روز جرمن اخبار بلڈ ام زونٹاگ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں مجوزہ قانون سازی پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت کورونا وائرس کی وبا کے خاتمے کے بعد بھی ایسے ملازمین کو گھروں میں رہ کر کام کرنے کا حق حاصل ہو سکے گا، جن کے کام کی نوعیت ایسی ہو جس کے لیے روز دفتر جانا ضروری نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے رواں برس موسم خزاں تک قانونی مسودہ پارلیمان میں پیش کیا جا سکتا ہے۔

تصویر: DW/H.U. Rashid Swapan

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ملک میں گھر سے کام کرنے والے افراد کی تعداد 12 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گی، جو مجموعی طور پر آٹھ ملین کے قریب بنتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے تحت ہر وہ شخص جس کی ملازمت اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنے گھر ہی سے کام کر سکے، اسے یہ حق دیا جائے گا۔

ہائل نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے وہ یہ اندازہ لگا رہے ہیں کہ ملک میں کتنا کام گھروں پر رہ کر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت گھر میں رہ کر دفتر کا کام کرنے کے حق میں تو ہے، مگر وہ اسے لازمی نہیں بنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض صورتوں میں کسی ملازم کا ہفتے میں ایک یا دو دن دفتر جانا کافی ہو سکتا ہے اور اسے پورا ہفتہ دفتر جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔


ہائل کا تعلق جرمنی کی بائیں بازو کی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔
جرمنی میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل گزشتہ برس دسمبر میں ملازمین کو ہوم آفس سے کام کرنے کے حق میں بات کر چکی ہے، جس کا عملی مظاہرہ کورونا کے بحران کے دوران سامنا آچکا ہے۔

ع ت، ش ج (اے ایف پی، اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں