1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں ٹیکسوں کا پیچیدہ نظام

امجدعلی15 مئی 2009

جرمنی میں کم اور اَوسط آمدنی والا طبقہ دوسرے ملکوں کے مقابلے میں اپنی آمدنی میں سے زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے۔

تصویر: picture-alliance/ dpa

اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم او ای سی ڈی نے حال ہی میں مختلف ممالک کا موازنہ کرنے کے بعد ایک جائزہ مرتب کیا، جس میں کہا گیا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں جرمنی کے کم اور اَوسط آمدنی والے طبقے کو اپنی آمدنی میں سے زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں۔ چونکہ اِس سال جرمن پارلیمان کے انتخابات بھی منعقد ہونے والے ہیں، اِس لئے ٹیکسوں میں کمی پر ہر جگہ زور شور سے بحث ہو رہی ہے۔ تاہم جرمن وزیر مالیات نے ٹیکسوں میں کمی کرنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا ہے کہ موجودہ عالمگیر مالیاتی بحران کے باعث جرمن حکومت ایسا کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔


وفاقی جرمن وزیر مالیات پیئر شٹائن برک نے جمعرات کے روز بتایا کہ عالمگیر مالیاتی بحران کے باعث جرمنی میں ٹیکسوں کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی میں زبردست کمی ہو گی اور آئندہ چار برسوں میں مرکزی حکومت، صوبوں اور بلدیاتی اداروں کے خزانے میں مجموعی طور پر 316 ارب یورو کم ہوں گے۔ ان کے مطابق ’’ان چار برسوں میں وفاق کے خزانے میں 152 ارب یورو کی کمی ہوگی ، جس کی بڑی وجہ اقتصادی ترقی کی شرح میں کمی ہے۔ یہ اندازہ اقتصادی ترقی میں رواں سال منفی چھ فیصد اور گذشتہ سال صفر اعشاریہ پانچ فیصد کی بنیاد پر لگایا گیا ہے۔‘‘


ٹیکسوں کے تخمینے سے متعلق ورکنگ کمیٹی کے محققین، انتظامی شعبے کےعہدیداروں اور مرکزی جرمن بینک کے نمائندوں نے تین روز تک باڈ کروئیس ناخ میں تبادلہء خیال کیا۔ ان ماہرین نے گذشتہ تجربات اور دستیاب بےشمار اعدادو شمار کی مدد سے مستقبل میں ٹیکسوں کی مد میں حکومت کے خزانے میں جمع ہونے والی رقم سے متعلق پیشین گوئی کی۔ یہ اندازے مرتب کرتے وقت حکومت کے موجودہ اخراجات، خاص طور پر وفاقی حکومت کے اربوں یورو کے دونوں امدادی پیکیچز کو بھی پیشِ نظر رکھا گیا۔ ان اندازوں کی روشنی میں جرمن وزیر مالیات پیئر شٹائن برُک کو یہ یقین ہے کہ حکومت کو اب تک کے تخمینے کے مقابلے میں کہیں زیادہ قرضے لینا پڑیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے خیال میں اِس سالحکومت کو پچاس ارب یورو کے قرضے لینا پڑیں گے۔ آئندہ سال اندازہ ہے کہ 90 ارب یورو تک کے قرضے درکار ہوں گے۔


تاہم دیگر اندازوں کے مطابق اِسی سال قرضوں کی رقم اَسی ارب یورو تک پہنچ سکتی ہے۔ جرمن وزارتِ مالیات میں حساب کتاب لگانے کا سلسلہ ماہِ رواں کے اواخر تک جاری رہے گا، جس کے بعد وزیر مالیات شٹائن برُک کابینہ کے سامنے ضمنی بجٹ رکھیں گے، جسے بعد میں پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ جرمن سیاسی جماعتوں میں ٹیکسوں میں کمی کے موضوع پر اختلافِ رائے پایا جاتا ہے۔ زیادہ تر کے خیال میں حکومت واقعی ٹیکسوں میں کمی کرنے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ دیگر کا موقف ہے کہ ٹیکسوں اور کٹوتیوں میں کمی سے اُلٹا اقتصادی سرگرمیوں کو تحریک ملے گی۔


ٹیکس ادا کرنے والوں کی مرکزی جرمن تنظیم نے البتہ سیاستدانوں کو ہدفِ تنقید بنایا ہے اور کہا ہے کہ وہ خواہ مخواہ ٹیکسوں کی مد میں ملنے والی رقوم میں کمی کا رونا رو رہے ہیں۔ اِس تنظیم نے بتایا ہے کہ ریاست کو اِس سال یعنی دو ہزار نو میں وفاقی جمہوریہء جرمنی کی تاریخ میں ٹیکسوں کے ذریعے تیسری سب سے بڑی آمدنی ہونے کی توقع ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں