جرمن شہر شٹٹ گارٹ میں پاکستانی تارکین وطن کی قائم کردہ مسجد المدینہ کے چھبیس سالہ نائب امام کو قتل کر دیا گیا۔ مقتول کا نام شاہد نواز قادری تھا اور ان کا تعلق پاکستان میں ضلع گجرات سے تھا۔ حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
جنوبی جرمن صوبے باڈن ورٹمبرگ کے دارالحکومت شٹٹ گارٹ سے شائع ہونے والے اخبار 'شٹٹگارٹر سائٹنگ‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مقتول پیر اکیس دسمبر کی شام گوئپنگن کاؤنٹی کے قصبے 'ایبرزباخ اَن ڈئر فِلز‘ میں اپنے گھر کے قریب سیر کر رہا تھا کہ نامعلوم افراد نے اس پر حملہ کر دیا۔
پولیس کے مطابق، ''یہ شخص اس حملے میں جانبر نہ ہو سکا اور حملہ آور جو موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے، ان کی تلاش جاری ہے۔‘‘ پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس جرم کا ارتکاب دریائے فِلز کے قریب ایک نیم جنگلاتی علاقے میں سیر کے لیے جانے والوں کے لیے بنائے گئے پیدل راستے پر گیا گیا۔
شٹٹ گارٹ پولیس نے مقتول کی شناخت ظاہر کیے بغیر تصدیق کی کہ یہ 26 سالہ شخص اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی دم توڑ گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس فوراﹰ موقع پر پہنچ گئی تھی اور کئی پولیس اہلکاروں کی مدد سے اس جرم کے ممکنہ ثبوت محفوظ کر لیے گئے جبکہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے پولیس ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا گیا تاہم یہ تلاش ناکام رہی۔
جرمنی میں غیر ملکیوں سے متعلق وفاقی ڈیٹا بیس کے مطابق ملک کی سولہ وفاقی ریاستوں سے سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کو لازمی ملک بدر کیا جانا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کس صوبے سے کتنے پاکستانی اس فہرست میں شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
باڈن ورٹمبرگ
وفاقی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ سے سن 2017 کے اختتام تک ساڑھے پچیس ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا تھا۔ ان میں 1803 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
باویریا
جرمن صوبے باویریا میں ایسے غیر ملکی شہریوں کی تعداد تئیس ہزار سات سو بنتی ہے، جنہیں جرمنی سے ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں 1280 پاکستانی بھی شامل ہیں، جو مجموعی تعداد کا 5.4 فیصد ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/U. Anspach
برلن
وفاقی جرمن دارالحکومت کو شہری ریاست کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ برلن سے قریب سترہ ہزار افراد کو لازماﹰ ملک بدر کیا جانا ہے جن میں تین سو سے زائد پاکستانی شہری شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
برانڈنبرگ
اس جرمن صوبے میں ایسے غیرملکیوں کی تعداد قریب سات ہزار بنتی ہے، جنہیں لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں سے سات فیصد (471) کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Oliver Mehlis
ہیسے
وفاقی صوبے ہیسے سے بھی قریب گیارہ ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا ہے جن میں سے 1178 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا
جرمنی میں سب سے زیادہ آبادی والے اس صوبے سے بھی 71 ہزار غیر ملکیوں کو لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں افغان شہریوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے۔ پاکستانی شہری اس حوالے سے پہلے پانچ ممالک میں شامل نہیں، لیکن ان کی تعداد بھی ایک ہزار سے زائد بنتی ہے۔
تصویر: imago/epa/S. Backhaus
رائن لینڈ پلاٹینیٹ
رائن لینڈ پلاٹینیٹ سے ساڑھے آٹھ ہزار غیر ملکی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں پانچ سو سے زائد پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
سیکسنی
جرمن صوبے سیکسنی میں ساڑھے گیارہ ہزار غیر ملکی ایسے ہیں، جن کی ملک بدری طے ہے۔ ان میں سے 954 پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دیگر صوبے
مجموعی طور پر سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی ملک بدری طے ہے۔ دیگر آٹھ جرمن وفاقی ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد پہلے پانچ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں، اس لیے ان کی حتمی تعداد کا تعین ممکن نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
9 تصاویر1 | 9
پیشے کے اعتبار سے ٹیکسی ڈرائیور
شٹٹ گارٹ میں پاکستانی تارکین وطن اور پاکستانی نژاد جرمن شہریوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان ویلفیئر سوسائٹی کے صدر شیخ منیر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ شاہد نواز قادری جس مسجد میں نائب امام تھے، وہ تنظیم انہوں نے ہی تقریباﹰ بیس سال قبل قائم کی تھی۔ اسی تنظیم نے تقریباﹰ اٹھارہ سال قبل مسجد المدینہ قائم کی تھی، جہاں شاہد نواز قادری مسجد کے خطیب اور امام شوکت مدنی کے نائب خطیب اور امام کے فرائض انجام دیتے تھے۔
شیخ منیر نے بتایا، ''شاہد نواز قادری اس مسجد میں اپنے فرائض رضا کارانہ بنیادوں پر انجام دیتے تھے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے ایک ٹیکسی ڈرائیور تھے۔ اور انہوں نے اپنے پسماندگان میں ایک بیوہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔‘‘
پاکستان ویلفئیر سوسائٹی شٹٹ گارٹ کے بانی صدر نے اس جرم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ''شاہد قادری اپنی اہلیہ کے ساتھ سیر کے لیے نکلے تھے کہ ان کے گھر سے کچھ ہی دور دو نامعلوم افراد نے مبینہ طور پر پیچھے سے آ کر آہنی سلاخوں سے ان پر اور ان کی اہلیہ پر حملہ کر دیا تھا۔ ان کی اہلیہ اس حملے میں چوٹ لگنے سے زمین پر گر کر بے ہوش ہو گئی تھیں۔ جبکہ مقتول قادری پر حملہ آوروں نے متعدد وار کیے اور وہ بھی زمین پر گرتے ہی بے ہوش ہو گئے تھے۔‘‘
ان دنوں دنيا کے معتدد شورش زدہ ممالک سے پناہ گزين يورپ کا رخ کر رہے ہيں۔ اگرچہ ان ميں پاکستانی مہاجرين کی تعداد مقابلتاً کافی کم ہے تاہم گزشتہ ايک برس ميں يہ تعداد پچھلے پانچ برسوں کی نسبت دوگنا سے بھی زيادہ بڑھ گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/D. Puklavec
سالانہ چودہ ہزار پاکستانی پناہ گزين
گزشتہ پانچ برسوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو اس دوران سالانہ اوسطاﹰ قریب چودہ ہزار پاکستانی شہری پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچے۔
تصویر: Reuters/M. Djurica
ایک سال میں بتيس ہزار پاکستانی
گزشتہ دس ماہ کے دوران قریب بتیس ہزار پاکستانی شہریوں نے يورپی يونين کے رکن ممالک ميں سياسی پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Barukcic
درخواستوں کے اعتبار سے ہنگری سر فہرست
گزشتہ دس مہینوں (دسمبر 2014ء تا ستمبر 2015ء) کے دوران پاکستانی شہریوں کی جانب سے پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں ہنگری میں جمع کرائی گئیں۔ اس عرصے کے دوران ہنگری میں ایسے درخواست دہندہ پاکستانی شہریوں کی تعداد تیرہ ہزار سے زائد رہی۔
تصویر: Reuters/O. Teofilovski
ہنگری کے بعد جرمنی
ہنگری کے بعد پاکستانی مہاجرین نے سب سے زیادہ تعداد میں جرمنی کا رخ کیا، جہاں انہی دس مہینوں کے دوران ساڑھے پانچ ہزار سے زائد پاکستانی پناہ کی درخواستیں دے چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
چار ہزار پاکستانی اٹلی ميں بھی
اسی طرح ان دس مہینوں میں اٹلی میں بھی چار ہزار سے زائد پاکستانی اپنے لیے پناہ سے متعلق قانونی عمل کا آغاز کر چکے ہیں۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/A. Widak
حتمی منظوری کا انتظار
یوروسٹیٹ کے ڈیٹا کے مطابق برطانیہ، آسٹریا، فرانس اور یونان میں ایسے پاکستانی درخواست دہندگان کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہے، جو اب وہاں اپنے لیے پناہ کی حتمی منظوری کے انتظار میں ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
مرد اکثریت میں
اگر ان پاکستانی تارکین وطن کی عمروں کو دیکھا جائے تو قریب بتیس ہزار میں سے ساڑھے چوبیس ہزار سے زائد ایسے پاکستانیوں کی عمریں اٹھارہ اور چونتیس برس کے درمیان ہیں۔ پناہ کے متلاشی اکثريتی پاکستانی نوجوان مرد ہيں۔
تصویر: Getty Images/M.Cardy
بچے اور ستر بوڑھے بھی درخواست گزار
ان میں ایک ہزار سے زائد وہ بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں چودہ برس سے کم ہیں۔ ان میں سے 70 درخواست دہندگان تو ایسے بھی ہیں، جن کی عمریں 65 برس سے زیادہ ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Atanasovskia
عورتوں کا تناسب
اگرچہ پاکستان سے ترک وطن کر کے یورپ آنے والے ان شہریوں میں بہت بڑی اکثریت مردوں کی ہے تاہم ان میں 1600 خواتین بھی ہیں۔ ان ڈیڑھ ہزار سے زائد پاکستانی خواتین میں سے 630 کی عمریں اٹھارہ اور چونتیس برس کے درمیان ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/D. Puklavec
9 تصاویر1 | 9
محرکات کی چھان بین جاری
شیخ منیر کے بقول، ''شاہد قادری کی اہلیہ نے ہمیں بتایا ہے کہ وہ جب ہوش میں آئیں تو ان کے شوہر شدید زخمی لیکن ابھی زندہ تھے۔ وہ کچھ کہنا چاہتے تھے مگر اسی وقت اس کا انتقال ہو گیا۔ بعد میں ان کی اہلیہ نے ہی ان کے موبائل فون سے ایمرجنسی نمبر پر کال کر کے پولیس کو مدد کی درخواست کی تھی۔‘‘
اس حملے میں شاہد قادری کی اہلیہ کو معمولی زخم آئے، جنہیں ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ پولیس ابھی تک اس جرم کے محرکات کی چھان بین کر رہی ہے۔
شاہد نواز قادری گزشتہ قریب ایک عشرے سے جرمنی میں مقیم تھے۔ ابھی تک پولیس نے ان کی لاش ان کے ورثاء کے حوالے نہیں کی۔ ضروری قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد جب یہ لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دی جائے گی، تو اسے تدفین کے لیے پاکستان کے ضلع گجرات میں ان کے آبائی علاقے میں بھیج دیا جائے گا۔
پاکستانی طلبہ کا دورہء جرمنی اور یورپ
پاکستان کے مختلف علاقوں سے پوزیشن حاصل کرنے والے 36 طلبہ ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں۔ یہ طلبہ برطانیہ اور سویڈن کے بعد جرمنی پہنچے۔ اس تعلیمی دورہء یورپ کے تمام تر اخراجات حکومت پنجاب برداشت کر رہی ہے۔
تصویر: DW/A. Awan
پوزیشن ہولڈر پاکستانی طلبہ کے لیے اعزاز
پاکستان کے مختلف علاقوں سے پوزیشن حاصل کرنے والے 36 طلبہ ان دنوں یورپ کے دورے پر ہیں۔ یہ طلبہ برطانیہ اور سویڈن کے بعد جرمنی پہنچے۔ اس تعلیمی دورہء یورپ کے تمام تر اخراجات حکومت پنجاب برداشت کر رہی ہے۔
تصویر: DW/A.Ishaq
ذہین اور محنتی طلبہ کی حوصلہ افزائی
پوزیشن ہولڈر طلبہ کو ترقی یافتہ ممالک کے تعلیمی نظام سے واقفیت دلانے اور اعلیٰ تعلیم کے لیے ان ممالک میں داخلے حاصل کرنے سے متعلق مواقع دینے کے لیے پنجاب حکومت کی طرف سے ایسے طلبہ کو بیرون ملک تعلیمی دوروں پر بھیجنے کا سلسلہ 2008ء سے جاری ہے۔
تصویر: DW/A.Ishaq
میرٹ پر منتخب طلباء و طالبات
اس گروپ کے ساتھ حکومت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل پروٹوکول اسجد غنی طاہر کے مطابق یہ ٹیلنٹڈ اسٹوڈنٹس کا گروپ ہے جنہوں نے اپنے بورڈز اور یونیورسٹی میں ٹاپ کیا ہے۔ یہ 36 طلبہ ہیں جو پورے پاکستان سے میرٹ پر اس دورے کے لیے منتخب ہوئے ہیں۔
تصویر: DW/A.Ishaq
دورے کا مقصد یورپی نظام تعلیم سے واقفیت
اس تعلیمی گروپ کی سربراہی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد خلیق الرحمان کے مطابق، ’’اس دورے کا مقصد مختلف لیول کے امتحانات میں پوزیشنیں حاصل کرنے والے ان بچوں کو یورپی یونیورسٹیز کا ایکسپوژر دینا ہے تاکہ وہ تعلیمی نظام کو دیکھیں، وہاں مواقع دیکھیں اور وہاں کے اساتذہ سے ملیں، لیبارٹریوں کو دیکھیں اور نوبل انعام یافتگان سے مل سکیں تاکہ ان کا وژن وسیع ہو۔‘‘
تصویر: DW/A.Ishaq
برطانیہ اور سویڈن کے اعلی تعلیمی اداروں کا دورہ
یہ گروپ ایک ماہ کے دورے پر ہے اور جرمنی آنے سے قبل یہ گروپ برطانیہ اور سویڈن کا دورہ کر چکا ہے۔ ان طلبہ نے برطانیہ کی آکسفورڈ، کیمبرج، سرے، ایڈنبرا اور گلاسکو یونیورسٹی کے علاوہ یو سی ایل اور لندن اسکول آف اکنامکس سمیت متعدد معروف یونیورسٹیز کا دورہ کیا جب کہ سویڈن میں اسٹاک ہوم یونیورسٹی، کے ٹی ایچ اور شالمرز یونیورسٹی جیسے معروف تعلیمی اداروں کا دورہ کیا ہے۔
تصویر: DW/A. Awan
دورہ برلن
پاکستانی پوزیشن ہولڈر طلبہ کا یہ گروپ سویڈن سے جرمن دارالحکومت برلن پہنچا جہاں انہوں نے برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی، فری یونیورسٹی اور پوسٹ ڈیم یونیورسٹی برلن کا دورہ کیا۔ اس گروپ نے برلن میں قائم پاکستانی ایمبیسی کا بھی دورہ کیا۔
تصویر: Embassy of Pakistan
جرمنی میں اعلی تعلیم و تبادلے کے ادارے DAAD کا دورہ
طلبہ کے اس گروپ 25جولائی کو بون یونیورسٹی اور جرمنی میں اعلی تعلیم و تبادلے کے ادارے DAAD کا دورہ کرنے کے لیے بون پہنچا۔ DAAD کے ہیڈکوارٹرز میں ان طلبہ کو جرمنی میں تعلیمی مواقع اور یہاں کے تعلیمی نظام کے بارے میں معلومات کے ساتھ ساتھ یہاں کے لائف اسٹائل اور اسکالر شپس اور فنڈنگ کے مواقعے کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں۔
تصویر: DW/A. Awan
’بہت کچھ سیکھنے کے مواقع‘
اس گروپ میں شریک طلبہ کے مطابق اس دورے میں انہیں بہت کچھ سیکھنے کو مل رہا ہے اور اس سے نہ صرف انہیں یورپی تعلیمی اداروں میں تعلیمی مواقع مل سکتے ہیں بلکہ جو کچھ انہوں نے دیکھا اور سیکھا وہ ایک یادگار تجربہ ہے جو زندگی بھر ان کے کام آئے گا۔
تصویر: DW/A. Awan
اسٹیٹ گیسٹ اور واکنگ ایمبیسڈر
پنجاب حکومت کے ڈی جی پروٹوکول اسجد غنی طاہر کے مطابق، ’’ان طلبہ کو پنجاب حکومت نے اسٹیٹ گیسٹ کا درجہ دیا ہوا ہے۔ 30جون کو لاہور سے جب یہ طلبہ روانہ ہوئے وزیراعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے انہیں خود سی آف کیا، انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا اور انہیں واکنگ ایمبیسڈر کا درجہ دیا گیا ہے۔‘‘
تصویر: DW/A. Awan
بیرون ملک داخلہ حاصل کرنے والوں کے لیے اسکالر شپ
اسجدغنی کے مطابق گروپ میں شامل یہ طلبہ اگر ان غیر ملکی تعلیمی اداروں میں داخلہ حاصل کرتے ہیں تو ایسی صورت میں پنجاب حکومت ان طلبہ کو اسکالر شپ بھی فراہم کرتی ہے جس کے لیے ایک انڈوومنٹ فنڈ قائم ہے۔
تصویر: DW/A. Awan
یادگاری شیلڈز کا تبادلہ
پاکستانی وفد کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد خلیق الرحمان نے بون میں DAAD کے ہیڈ آفس کے دورے کے دوران ادارے کو خصوصی یادگاری شیلڈ بھی پیش کی۔