جرمنی میں پبلک سیکٹر ملازمین کی ہڑتال، سکول اور ہسپتال متاثر
23 نومبر 2023
جرمنی میں اساتذہ، پولیس اور دیگر سرکاری ملازمین نے اپنے اجتماعی مطالبات پر کسی مصالحت سے متعلق دباؤ کے لیے بدھ کے روز ہڑتال شروع کر دی۔ کئی جرمن صوبوں کے ہسپتالوں نے جمعرات اور جمعے کو دو روزہ ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار
جرمنی بھر میں پبلک سیکٹر کے لاکھوں ملازمین نے بدھ کے روز ہڑتال کی، جس کی وجہ سے برلن، بریمن اور ہیمبرگ جیسے وفاقی صوبوں میں سکول، ڈے کیئر سینٹر اور انتظامی دفاتر بند رہے۔
ٹریڈ یونینوں کا کہنا ہے کہ صرف برلن میں ہی دس ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین نے ہڑتال میں حصہ لیا، جہاں بہت سے لوگوں نے بہتر تنخواہوں اور کام سے متعلق اچھے حالات کا مطالبہ کرتے ہوئے شہر کے معروف برانڈن برگ گیٹ تک مارچ بھی کیا۔
ٹریڈ یونین ’وَیردی‘ کے ترجمان نے برلن میں کہا، ’’یہ بالکل واضح ہے کہ ہمارے ساتھی کچھ توقع رکھتے ہیں، کیونکہ بصورت دیگر وہ اس شہر میں مزید رہ ہی نہیں سکیں گے، جہاں وہ کام کرتے ہیں۔‘‘
عوامی شعبے کے ملازمین اور آجرین کے طور پر وفاقی جرمن صوبوں کے نمائندوں کے درمیان اب تک کارکنوں کے مطالبات سے متعلق مذاکرات کے دو ادوار مکمل ہو چکے ہیں، تاہم ان میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی تھی۔
برلن اور برانڈن برگ کے صوبوں کے لیے ویردی کی علاقائی ڈائریکٹر آندریا کیُوہنےمان کا اس بارے میں کہنا تھا، ’’وفاقی ریاستوں نے ملک گیر مذاکرات کے دو ادوار کے دوران کارکنوں کو ان کی اجرتوں اور حالات کار سے متعلق کوئی پیش کش نہیں کی۔ یہ پبلک سیکٹر کارکنوں کی بےعزتی کرنے کے مترادف ہے۔‘‘
جرمن ہسپتالوں کے ملازمین کی ہڑتال
وفاقی جرمن صوبوں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا، باڈن ورٹمبرگ، باویریا، لوئر سیکسنی اور شلیس وِگ ہولشٹائن کے ہسپتالوں کے ملازمین نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ جمعرات اور جمعہ کو دو روزہ انتباہی ہڑتال کریں گے۔
اشتہار
اس اقدام سے سرکاری ہسپتالوں کے ساتھ ساتھ نفسیاتی علاج کے خصوصی وارڈ بھی متاثر ہوں گے کیونکہ آج جمعرات 23 نومبر کے روز تقریباﹰ ہر شہر میں احتجاجی مظاہروں کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔
جرمنی کے وفاقی صوبوں برلن، بریمن اور ہیمبرگ میں ملازمین کی نمائندہ ٹریڈ یونینیں کارکنوں کی تنخواہوں میں 10.5 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ فی کس 300 یورو سٹی سٹیٹ بونس کا مطالبہ بھی کر رہی ہیں۔
ان مطالبات سے متعلق اگلا مذاکراتی دور سات اور آٹھ دسمبر کو ہو گا۔
باویریا اور باڈن ورٹمبرگ میں کل بدھ کے روز دوا سازوں نے بھی ہڑتال میں حصہ لیا اور اپنا کام بند کر دیا۔ تاہم انہوں نے اپنے لیے کوئی نئے اجتماعی مطالبات نہیں کیے بلکہ یہ ہڑتال صحت سے متعلق جرمن قوانین میں ہونے والی تبدیلیوں کے خلاف احتجاج کے طور پر کی گئی۔
ہیلتھ کیئر سے متعلق نئے قوانین دوا سازوں کو کارکنوں کی صحت سے متعلق انشورنس فنڈز میں ایسی ادائیگیوں پر مجبور کر دیں گے، جن سے ان کے کاروباری منافع میں کمی کا خدشہ ہے۔
ص ز/ م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)
جرمنی میں ہڑتال، روزمرہ زندگی متاثر
تصویر: picture-alliance/dpa
فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی عملے کی طرف سے جعمرات کے دن کی جانے والی ہڑتال کے باعث وہاں متعدد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی بھی ہوئی۔ ایک مسافر تھکن کی حالت میں ایئر پورٹ کے مسافر لاؤنج میں بیٹھا، ہڑتال ختم ہونے کا منتظر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے ہڑتالیوں نے جمعرات کے دن دوپہر ایک بجے تک کام نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فرینکفرٹ ایئر پورٹ میں سکیورٹی چیک اِن گارڈز کے علاوہ ڈرائیورز، لوڈرز اور دیگر عملے نے بھی اس ہڑتال میں حصہ لیا۔ ٹریڈ یونین تنظیموں کے مطابق فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر کل پندرہ سو افراد نے ہڑتال میں شرکت کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جمعرات کو جرمنی کے سات ہوائی اڈوں پر ہڑتال کی گئی۔ اگرچہ سب سے زیادہ متاثر فرینکفرٹ اور میونخ کے ہوائی اڈے ہوئے لیکن ہیمبرگ، ہینوور، ڈُسلڈورف، اشٹٹ گارٹ اور کولون/ بون ایئر پورٹس پر بھی معمول کی پروازیں متاثر ہوئیں۔
تصویر: Reuters
جمعرات کے دن اس ہڑتال کے موقع پر کولون/ بون ایئر پورٹ خاصا خالی خالی دکھائی دیا کیونکہ بہت سے مسافروں نے اس دن ہوائی اڈے کا رخ ہی نہ کیا۔ بہت سے مسافروں نے اس ہڑتال کے اثرات سے بچنے کے لیے یا تو ٹرین کا استعمال کیا یا پھر اپنی گاڑیاں استعمال کیں۔ کچھ مسافروں نے تو اپنے سفر کے منصوبوں کو منسوخ بھی کر دیا۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین VerDi نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی وفد کے ساتھ آئندہ ہفتے شروع ہونے والے مذاکرات میں وہ اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ویردی کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین بھی اقتصادی ترقی سے اپنا حصہ لینا چاہتے ہیں۔
تصویر: DW/N. Steudel
مزدور یونین تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت وفاقی اور میونسپل پبلک سیکٹر میں خدمات سرانجام دینے والے تقریبا 2.1 ملین ملازمین کی تنخواہوں میں 3.5 فیصد کا اضافہ کرے اور انہیں ماہانہ سو یورو کا بونس بھی دے۔
تصویر: DW/N. Steudel
کولون بون ایئر پورٹ کےترجمان والٹر رؤمر سرکاری ملازمین اور حکومت کے مابین پیدا ہونے والے لیبر تنازعات کے حل کے ماہرتصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیونیکیشن کے اس جدید دور میں ہڑتالوں سے اب لوگ ویسے متاثر نہیں ہوتے جیسا کہ ماضی میں ہوا کرتا تھا۔
تصویر: DW/N. Steudel
فرانس کے دو تاجر جعمرات کی دوپہر تک واپس پیرس پہنچنا چاہتے تھے۔ تاہم فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی ایک پرواز کی منسوخی کے بعد وہ وہیں پھنس کر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں ہونے والی ہڑتالوں کی وجہ سے یہ بدنظمی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی میں جاری ہڑتالوں کے سلسلے سے صرف ایئر پورٹس ہی متاثر نہ ہوئے بلکہ متعدد شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ اہلکاروں نے بھی کام بند کر دیا۔ ان میں بسوں اور مقامی سطح پر چلنے والی ٹرینوں کے ڈرائیورز بھی شامل تھے۔ یوں بون سمیت کئی شہروں کے رہائشی بھی اس ہڑتال سے شدید متاثر ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی ہڑتال کی گئی۔ تاہم وہاں ہڑتال کچھ مختلف تھی کیونکہ برلن میں کوڑا کرکٹ اٹھانے والے عملے نے کام کرنا بند کر دیا۔ یوں شہر کے رہائشیوں نے اس ’وارننگ ہڑتال‘ کے دوران شہر کی صفائی میں خود حصہ لیا۔ اگر ٹریڈ یونین تنظیموں اور حکومتی وفود کے مابین جاری مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو صورتحال ایک مرتبہ پھر بگڑ سکتی ہے۔