ایک تحقیقی رپورٹ میں جرمنی میں ایردوآن مخالف افراد پر حملے کرنے والے باکسنگ گینگ کے ایک ترک رکن پارلیمان سے رابطے ملے ہیں، جو صدر رجب طیب ایردوآن کے انتہائی قریب سمجھے جاتے ہیں۔
اشتہار
جرمن میڈیا پر سامنے آنے والی ایک تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ترک رکن پارلیمان نے جرمنی میں ایک باکسنگ گینگ کو پیسے فراہم کیے تاکہ وہ ہتھیار خریدے اور مظاہرے منعقد کروائے اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مخالفین پر حملے کرے۔
بتایا گیا ہے کہ ترکی میں حکمران جسٹس اینڈ ڈیویلمنٹ پارٹی AKP سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان متین کُلنک، جو ایردوآن کے قریبی ساتھی بھی ہیں، نے بالواسطہ اور بلاواسطہ طور پر جرمنی میں متحرک ترک قوم پرست ’عثمانین جرمینیا‘ نامی گروپ کی اعانت کی۔
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/K. Gurbuz
11 تصاویر1 | 11
یہ بات جرمنی کے قومی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کے تفتیشی پروگرام ’فرنٹال 21’ اور روزنامہ ’اشٹٹ گارٹر ناخرشٹن‘ میں بتائی گئی ہے۔ یہ تفتیشی رپورٹ جرمن پولیس کی جانب سے اس گروپ سے وابستہ افراد کی ریکارڈ کردہ ٹیلی فون کالز اور نگرانی سے حاصل کردہ معلومات، جو افشا ہو گئیں، کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’عثمانین جرمینیا‘ کُلنک کے ساتھ ساتھ ترک خفیہ ادارے ایم آئی ٹی اور حکمران جماعت اے کے پی کے یورپی لابی کے بلاک اور حتیٰ کہ خود صدر ایردوآن کے ساتھ رابطے رہے ہیں۔ یہ گروپ اپنے آپ کو ایک باکسنگ کلب کے طور پر متعارف کراتا ہے مگر حکام کو ایک طویل عرصے سے شبہ ہے کہ یہ گروہ تشدد اور جرائم میں ملوث ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جرمنی کے مختلف شہروں میں اس کے بیس مراکز ہیں جب کہ اس سے کے ارکان کی تعداد ڈھائی ہزار کے لگ بھگ ہے۔
مہاجرین سے متعلق معاہدہ ختم ہوتا ہے تو ہونے دیں، مارٹن شُلس
00:51
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ترک قانون ساز کُلنک کے رابطے جرمنی میں محمت باگجی نامی شخص سے تھے۔ باگجی ’عثمانین جرمینیا‘ گروپ کا سابقہ سربراہ ہے اور سن 2016 سے جرمنی میں زیرحراست ہے اور اس پر مقدمہ چلایا جانا ہے۔ اس کے علاوہ کُلنک کے روابط سلجوک ساہین سے بھی تھے، جو اس گروپ کا نائب سربراہ ہے اور یہ بھی زیرحراست ہے۔
پولیس کی تفیتش کے مطابق اس گروپ کو کہا گیا تھا کہ جرمنی میں مقیم کردوں اور ایردوآن مخالف دیگر افراد کا پیچھا کیا جائے۔ اسی گروپ نے گزشتہ برس جرمن پارلیمان میں عثمانوی دورِ حکومت میں آرمینیائی باشندوں کی نسل کشی سے متعلق قرارداد پیش کیے جانے پر جرمنی میں مظاہرے بھی منعقد کروائے تھے۔