جرمنی میں پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کو کیا حقوق حاصل ہیں؟
8 اگست 2018
جرمنی میں پناہ کے متلاشی افراد کو ’پناہ گزینوں کے لیے سہولیات کے قانون‘ کے تحت مختلف حقوق حاصل ہیں۔ ملک میں سیاسی پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کے حقوق اور انہیں فراہم کی جانے والی سہولیات پر ایک نظر۔
اشتہار
پناہ گزینوں سے متعلق اس جرمن ایکٹ کے مطابق سیاسی پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے غیر ملکیوں کو صحت اور سوشل سکیورٹی جیسی سہولیات مہیا کی جاتی ہیں۔ جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کراتے ہی کسی بھی غیر ملکی پر اس ایکٹ کا اطلاق شروع ہو جاتا ہے۔
تاہم ایسے تارکین وطن کو، جنہیں جرمنی سے ملک بدر کر دیے جانے کا فیصلہ کیا جا چکا ہو یا جن کی جرمنی سے ملک بدری پر عارضی پابندی (ڈُلڈُنگ) عائد ہو، کو بھی جرمنی میں قیام کے دوران اسی قانون کے تحت پناہ کے درخواست گزاروں جیسی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کو یہ سہولیات خدمات اور نقد رقوم کی صورت میں مہیا کی جاتی ہیں۔ انہیں فراہم کردہ رہائش کی سہولیات کے اعتبار سے دیگر سہولیات کی فراہمی بھی مختلف اور متنوع ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کے بعد تارکین وطن کو ابتدائی رجسٹریشن کے مراکز میں رکھا جاتا ہے۔ اس دوران انہیں دی جانے والی سماجی امداد کی رقم اس لیے کم ہوتی ہے کہ ابتدائی رجسٹریشن کے مراکز میں انہیں رہائش کے ساتھ ساتھ کھانا، کپڑے اور سردیوں میں ہیٹنگ کی سہولت بھی مہیا کی جاتی ہے۔
اپنی الگ رہائش کی صورت میں کھانے پینے کا خرچہ اور بل وغیرہ خود ہی ادا کرنا ہوتے ہیں، اس لیے سماجی امداد کی رقم بھی زیادہ ہو جاتی ہے۔ علاوہ ازیں بیماری، حاملہ ہونے اور بچے کی پیدائش کی صورت میں علاج کی سہولت بھی مفت مہیا کی جاتی ہے۔
تارکین وطن کو پندرہ ماہ تک اسی قانون کے تحت سہولیات فراہم کی جاتی ہیں جس کے بعد پناہ کے متلاشی افراد کو بھی جرمن شہریوں کی طرح صحت اور سوشل سکیورٹی کی مد میں سہولیات دی جاتی ہیں۔ اس کے لیے پناہ گزینوں کو سماجی امداد کے مقامی دفتر سے رابطہ کرنا پڑتا ہے۔
سماجی امداد کے دفتر میں جاتے وقت پاسپورٹ یا شناختی دستاویزات کے علاوہ اپنی آمدنی اور بینک بیلنس کے بارے میں معلومات بھی فراہم کرنا ہوتی ہیں۔
پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی اپیلیں: فیصلے کن کے حق میں؟
رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران جرمن حکام نے پندرہ ہزار سے زائد تارکین وطن کی اپیلوں پر فیصلے سنائے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کس ملک کے کتنے پناہ گزینوں کی اپیلیں منظور کی گئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
1۔ افغان مہاجرین
رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران 1647 افغان مہاجرین کی اپیلیوں پر فیصلے کیے گئے۔ ان میں سے بطور مہاجر تسلیم، ثانوی تحفظ کی فراہمی یا ملک بدری پر پابندی کے درجوں میں فیصلے کرتے ہوئے مجموعی طور پر 440 افغان شہریوں کو جرمنی میں قیام کی اجازت دی گئی۔ یوں افغان تارکین وطن کی کامیاب اپیلوں کی شرح قریب ستائیس فیصد رہی۔
تصویر: DW/M. Hassani
2۔ عراقی مہاجرین
بی اے ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق حکام نے گیارہ سو عراقی مہاجرین کی اپیلوں پر بھی فیصلے کیے اور ایک سو چودہ عراقیوں کو مختلف درجوں کے تحت جرمنی میں قیام کی اجازت ملی۔ یوں عراقی مہاجرین کی کامیاب اپیلوں کی شرح دس فیصد سے کچھ زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.Nietfeld
3۔ روسی تارکین وطن
روس سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد تارکین وطن کی اپیلیں بھی نمٹائی گئیں اور کامیاب اپیلوں کی شرح دس فیصد سے کچھ کم رہی۔ صرف تیس روسی شہریوں کو مہاجر تسلیم کیا گیا جب کہ مجموعی طور پر ایک سو چار روسی شہریوں کو جرمنی میں عارضی قیام کی اجازت ملی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
4۔ شامی مہاجرین
جرمنی میں شامی مہاجرین کی اکثریت کو عموما ابتدائی فیصلوں ہی میں پناہ دے دی جاتی ہے۔ رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران بی اے ایم ایف کے حکام نے پناہ کے مسترد شامی درخواست گزاروں کی قریب ایک ہزار درخواستوں پر فیصلے کیے جن میں سے قریب پیتنالیس فیصد منظور کر لی گئیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/P. Giannokouris
5۔ سربیا کے تارکین وطن
مشرقی یورپی ملک سربیا سے تعلق رکھنے والے 933 تارکین وطن کی اپیلیوں پر فیصلے کیے گئے جن میں سے صرف پانچ منظور کی گئیں۔ یوں کامیاب اپیلوں کی شرح 0.5 فیصد رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
6۔ پاکستانی تارکین وطن
اسی عرصے کے دوران جرمن حکام نے 721 پاکستانی تارکین وطن کی اپیلوں پر بھی فیصلے کیے۔ ان میں سے چودہ منظور کی گئیں اور اپیلوں کی کامیابی کی شرح قریب دو فیصد رہی۔ آٹھ پاکستانیوں کو بطور مہاجر تسلیم کرتے ہوئے پناہ دی گئی جب کہ تین کو ’ثانوی تحفظ‘ فراہم کرتے ہوئے جرمنی میں قیام کی اجازت ملی۔
تصویر: DW/I. Aftab
7۔ مقدونیہ کے تارکین وطن
مشرقی یورپ ہی کے ملک مقدونیہ سے تعلق رکھنے والے 665 تارکین وطن کی اپیلوں پر بھی فیصلے سنائے گئے جن میں سے صرف 9 منظور کی گئیں۔
تصویر: DW/E. Milosevska
8۔ نائجرین تارکین وطن
افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے چھ سو تارکین وطن کی اپیلیں نمٹائی گئیں جن میں کامیاب درخواستوں کی شرح تیرہ فیصد رہی۔
تصویر: A.T. Schaefer
9۔ البانیا کے تارکین وطن
ایک اور یورپی ملک البانیا سے تعلق رکھنے والے 579 تارکین وطن کی ثانوی درخواستوں پر فیصلے کیے گئے جن میں سے صرف نو افراد کی درخواستیں منظور ہوئیں۔
تصویر: Getty Images/T. Lohnes
10۔ ایرانی تارکین وطن
جنوری سے جون کے اواخر تک 504 ایرانی شہریوں کی اپیلوں پر بھی فیصلے کیے گئے جن میں سے 52 کو بطور مہاجر تسلیم کیا گیا، چار ایرانی شہریوں کو ثانوی تحفظ دیا گیا جب کہ انیس کی ملک بدری پر پابندی عائد کرتے ہوئے جرمنی رہنے کی اجازت دی گئی۔ یوں ایرانی تارکین وطن کی کامیاب اپیلوں کی شرح پندرہ فیصد سے زائد رہی۔